’اگر آپ اپنی پانی کی بوتل کے ساتھ یہ کام کرتے ہیں تو یہ کتے کا کھلونا چاٹنے سے بھی زیادہ غلیظ اور خطرناک ہے‘ سائنسدانوں نے اس کام سے سختی سے منع کردیا جو ہم میں سے اکثر لوگ باقاعدگی سے کرتے ہیں
لندن (نیوز ڈیسک)آج کل پانی کی بوتل ساتھ رکھنے کا رواج عام ہوگیا ہے اور خصوصاً گرمی کے موسم میں تو ہر کوئی اپنے ساتھ پلاسٹک کی بوتل اٹھائے پھرتا ہے جسے خالی ہوجانے پر ہم دوبارہ پانی سے بھر لیتے ہیں۔بدقسمتی سے ہماری یہ عادت ہمارے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی عام بوتل کو پانی کیلئے بار بار استعمال کرنا اسے جراثیموں کا گھر بنادیتا ہے۔ ایک ماہر نے تو مثال دیتے ہوئے یہ تک کہہ دیا کہ بار بار استعمال ہونے والی بوتل میں اتنے جراثیم جمع ہو جاتے ہیں کہ یہ ایک ایسے کھلونے سے بھی زیادہ غلیظ ہوتی ہے جسے کتے نے اپنی زبان سے چاٹا ہو۔
نہاتے ہوئے یہ ایک غلطی آپ کی پیٹھ پر دانے نکلنے کا باعث بنتی ہے، ماہرین نے خبردار کردیا، نہانے کا درست طریقہ بتادیا
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق ادارے ’ٹریڈ مل ریویو‘ کے ماہرین نے یہ بات معلوم کرنے کیلئے 12 کھلاڑیوں کے زیر استعمال پانی کی بوتلوں کے ڈھکنوں میں موجود جراثیموں کا تجزیہ کیا۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ان ڈھکنوں میں فی مربع سینٹی میٹر پر جراثیموں کے اوسطاً تین لاکھ یونٹ پائے گئے۔ سب سے زیادہ جراثیم ان بوتلوں میں پائے گئے جن کے ڈھکن مستقل طور پر بوتل کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں اور عام طور پر ڈھکن کو سرکا کر بوتل کو کھولا جاتا ہے۔ ان میں فی مربع سینٹی میٹر پر نو لاکھ جراثیم تھے۔ اسی طرح جن بوتلوں کے ڈھکن کو دبا کر ان میں سے پانی نکالا جاتا ہے ان میں ایک لاکھ 62 ہزار جراثیم فی مربع سینٹی میٹر پر موجود تھے۔ سب سے کم جراثیم ان بوتلوں میں تھے جن کے اوپر چوڑیوں والا ڈھکن لگا ہوتا ہے جسے گھما کر علیحدہ کیا جاسکتا ہے، لیکن ان کی تعداد بھی ایک لاکھ 60ہزار جراثیم فی مربع سینٹی میٹر تھی۔
تحقیق کاروں کے مطابق سب سے زیادہ محفوظ پانی کی وہ بوتلیں ہیں جن کے اوپری حصے پر پانی پینے کیلئے پائپ لگا ہوتا ہے اور یہ پائپ ڈھکن کے اندر محفوظ ہوتا ہے۔ ان بوتلوں میں صرف 25 جراثیم یونٹ فی مربع سینٹی میٹر پائے گئے۔