’’اگر بچوں کو دماغی بیماریوں سے بچانا ہے تو خواتین حمل کے دوران یہ ایک کام ہر گز نہ کریں ‘‘ سائنسدانوں نے وارننگ جاری کر دی ، والدین بننے والے جوڑوں کو خبردار کر دیا

’’اگر بچوں کو دماغی بیماریوں سے بچانا ہے تو خواتین حمل کے دوران یہ ایک کام ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سٹاک ہوم(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدان کئی تحقیقات میں بتا چکے ہیں کہ دوران حمل ماؤں کی غذا پیٹ میں موجود بچے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ تاہم کچھ خواتین ایسی بھی ہوتی ہیں جو سمارٹ رہنے کے چکر میں دوران حمل بھی ڈائٹنگ کرتی ہیں۔ ایسی خواتین کے لیے سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق میں سخت وارننگ جاری کر دی ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سویڈن کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ’’جو خواتین دوران حمل ڈائٹنگ کرتی ہیں ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے میں دماغی خلل کے عارضے (Schizophrenia)میں مبتلا ہونے کے امکانات 30فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔‘‘
کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ سٹاک ہوم کے سائنسدانوں نے اس تحقیق میں 1982ء سے 1989ء کے دوران سویڈن بھر سے 5لاکھ 26ہزار 42خواتین اور ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی دماغی صحت پر تجربات کیے جن کے نتائج اب جاری کیے گئے ہیں۔ٹیم کے سربراہ یوآن میکے کا کہنا تھا کہ ’’دوران حمل خواتین کے نارمل وزن میں 8کلوگرام تک کا اضافہ ہونا چاہیے۔ جن خواتین کے وزن میں اس سے کم اضافہ ہوتا ہے یابالکل نہیں ہوتا، اسی تناسب سے ان کے بچے کے دماغی خلل کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ اس سے قبل الگ سے ایک تحقیق میں سائنسدان یہ بھی بتا چکے ہیں کہ جو خواتین موٹاپے کا شکار ہوں ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کے دماغی فالج کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

مزید :

تعلیم و صحت -