’حاملہ ہوجانے والی نوعمر مغربی لڑکیوں کی بڑی تعداد نے تمباکونوشی شروع کردی تاکہ ان کا بچہ۔۔۔‘ جدید تحقیق میں ایسا انکشاف کہ ڈاکٹروں کی بھی ہوائیاں اُڑگئیں

’حاملہ ہوجانے والی نوعمر مغربی لڑکیوں کی بڑی تعداد نے تمباکونوشی شروع کردی ...
’حاملہ ہوجانے والی نوعمر مغربی لڑکیوں کی بڑی تعداد نے تمباکونوشی شروع کردی تاکہ ان کا بچہ۔۔۔‘ جدید تحقیق میں ایسا انکشاف کہ ڈاکٹروں کی بھی ہوائیاں اُڑگئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی (نیوز ڈیسک) حاملہ خواتین اپنے ہونیوالے بچے کی اچھی صحت کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتی ہیں لیکن آسٹریلیا میں کی گئی ایک تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ مغربی ممالک میں حاملہ ہو جانے والی نو عمر لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد جان بوجھ کر سگریٹ نوشی شرو ع کر دیتی ہے تاکہ ان کے بچے کا وزن اور جسامت کم رہے اور انہیں زچگی کے دوران زیادہ تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے ، اس بات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے کہ سگریٹ نوشی کا ان کی اپنی اور بچے کی صحت پر کیا اثر ہو گا۔

ماہرین نے مردوں کی مشکل حل کردی، قدرتی ویاگرا کا آسان نسخہ بتادیا
ویب سائٹ این زی ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق دس سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کی سائنسدان پروفیسر سیمون ڈینس نے بتایا کہ انہیں یہ جان کر شدید صدمہ پہنچا کہ نوعمر لڑکیاں حاملہ ہونے کی صورت میں جان بوجھ کر سگریٹ نوشی شروع کر دیتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لڑکیاں سگریٹ کے پیکٹ پر لکھی گئی ہدایات میں پڑھتی ہیں کہ ماﺅں کی سگریٹ نوشی کی وجہ سے پیداہونے والے بچوں کا وزن کم رہ جاتا ہے، اور چونکہ یہ لڑکیاں کم عمر ہوتی ہیں لہذا بچے کو جنم دینے سے خوفزدہ ہوتی ہیں، اور سمجھتی ہیں کہ سگریٹ نوشی سے بچے کا سائز کم رکھ کہ اپنے لیے آسانی پیدا کر سکتی ہیں۔
ڈاکٹر سیمون کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں تقریباً 18 فیصد حاملہ خواتین سگریٹ نوشی کرتی ہیں اور ان کے بچوں کا وزن سگریٹ نوشی نہ کرنے والی خواتین کے بچوں کی نسبت تقریباً نصف ہو سکتا ہے۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ سگریٹ نوش ماﺅں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کا وزن دیگر ماﺅں کے بچوں کے وزن کی نسبت اوسطاً 200 گرام تک کم ہوتا ہے، جو ان کی صحت کے لئے سنگین خطرہ ثابت ہوتا ہے ۔

مزید :

تعلیم و صحت -