’جو خواتین مانع حمل گولیاں استعمال کرتی ہیں، انہیں کھانا چھوڑنے کے 35 سال بعد بھی وہ۔۔۔‘ 46 ہزار خواتین پر تاریخ ساز تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے ایسا انکشاف کردیا کہ دنیا دنگ رہ گئی

’جو خواتین مانع حمل گولیاں استعمال کرتی ہیں، انہیں کھانا چھوڑنے کے 35 سال بعد ...
’جو خواتین مانع حمل گولیاں استعمال کرتی ہیں، انہیں کھانا چھوڑنے کے 35 سال بعد بھی وہ۔۔۔‘ 46 ہزار خواتین پر تاریخ ساز تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے ایسا انکشاف کردیا کہ دنیا دنگ رہ گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) مانع حمل گولیوں کے متعلق عام تاثر پایا جاتا ہے کہ ان کا استعمال خواتین کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے اس عام تاثر کے برعکس ان ادویات کا ایسا حیران کن فائدہ بتا دیا ہے جس کے متعلق ہم نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے 46ہزار برطانوی خواتین پر تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ ”جو خواتین جوانی میں مانع حمل گولیاں استعمال کرتی رہی ہوں ان کے ادھیڑ عمری میں رحم، بیضہ¿ رحم اور آنت کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔
کئی دہائیوں پر محیط اس تحقیق میں یونیورسٹی آف ابرڈین کے سائنسدانوں نے ان خواتین کو عمر کی 20اور 30کی دہائی میں معمول کے مطابق مانع حمل گولیاں کھلائیں اور پھر 35سال بعد ان خواتین کی صحت پر ان گولیوں کے اثرات پر تحقیق کی۔ اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ اوائل عمری میں مانع حمل گولیاں کھانے والی خواتین میں دوا چھوڑنے کے 35سال بعد بھی ان کے مثبت اثرات موجود تھے۔ ان خواتین کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات ان خواتین کی نسبت پانچ گنا کم تھے جنہیں سائنسدانوں نے اوائل عمری میں مانع حمل ادویات کھانے سے منع کیا تھا۔

وہ حرام چیز جسے استعمال کرنے والوں میں مردانہ کمزوری کا خطرہ بے حد بڑھ جاتا ہے، سائنسدانوں نے واضح اعلان کردیا، مردوں کو خبردار کردیا
پروفیسر ہیلن سٹاکس کا کہنا تھا کہ ”ہم نے 35سال قبل 23ہزار خواتین کو تین سال تک مانع حمل گولیاں کھلائیں اور 23ہزار کو ان سے دور رکھا۔ اس کے بعد ہم 2012ءتک مسلسل ان کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیتے رہے۔ عام طور پر لوگ خیال کرتے ہیں کہ مانع حمل گولیوں سے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے لیکن ہماری اس طویل ترین تحقیق میں اس کے برعکس نتائج سامنے آئے۔ہم خواتین کو یقین دلاتے ہیں کہ یہ گولیاں ان میں کینسر کا باعث نہیں بنتیں بلکہ انہیں اس مرض سے بچانے میں کردار ادا کرتی ہیں۔“

مزید :

تعلیم و صحت -