کان میں تیلیاں مارنا انتہائی خطرناک
نیویارک ( نیوزڈیسک ) گوکہ کانوں کی صفائی نہایت ضروری ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ کا جب جی چاہے، کوئی بھی تنکا اٹھا کر کان میں پھیرنا شروع کردیں۔ کیوں کہ ایسا کرنے سے آپ کو کانوں کے متعدد چھوٹے موٹے مسائل کے علاوہ بعض اوقات قوت سماعت سے محرومی جیسے بڑے نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ لہذا یہاں ہم آپ کو طبی ماہرین کی زبانی کان صاف کرنے کا نہ صرف بہترین طریقہ بلکہ سرے پر روئی لپٹی سلائی (سویب) سے کان صاف کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں بتائیں گے۔
ایم ڈی ہیئرنگ کمیٹی آف امریکن اکیڈمی آف اوٹولارینگولوجی ہیڈ اینڈ نیک سرجری ڈاکٹر ڈوگلس بیکوﺅس کا کہنا ہے کہ گھر کے بڑے بوڑھوں کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ایسے ہی کوئی چیز اٹھا کر کان کی صفائی کے لئے نہیں ڈالنی چاہیے، لیکن سب سے پہلے ہمیں کان کے میل کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے، گینک (بدبودار مادہ) کو طبی زبان میں cerumen یعنی کان کا میل کہا جاتا ہے، جو حقیقتاً کان کی حفاظت کے لئے ہوتا ہے۔ کان کے میل (earwax ) کا مقصد کان کی نالی کو صاف رکھنا ہے۔ یہ میل نہ صرف گرد و غبار کو کان کے پردے سے دور رکھتا ہے بلکہ اینٹی بیکٹیریل مواد بھی پیدا کرتا ہے۔ ڈاکٹرڈوگلس بیکوﺅس کا مزید کہنا ہے کہ بنیادی طور پر انسان کے کان خود بخود صاف ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن جب انسان خود کو فطری نظام سے بھی زیادہ سمارٹ سمجھنے لگتا ہے تو پھر وہ نہ کرنے والے کام جیسے کان کی بے ہنگم طریقہ سے صفائی بھی کرنے لگتا ہے۔ سویب (سرے پر روئی لپٹی سلائی) کے ذریعے صفائی کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔ یہ سلائی بہت چھوٹی ہوتی ہے اور کان کے سوراخ کے اندر تک چلی جاتی ہے، حقیقی طور پر جب آپ اس سے کان کی صفائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو میل باہر کے بجائے کان میں مزید اندر تک گھس جاتا ہے، جہاں پھر وہ نالی میں پھنس کا جم جاتا ہے اور پھر اس کا نکلنا دشوار ہو جاتا ہے۔ کان کی نالی کے اندر تک پہنچنے والے اس میل کی وجہ سے فنگس، بیکٹریا یا کوئی وائرس پیدا ہو سکتا ہے، جو بعدازاں کان میں درد یا کسی اور انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔ پھر جب آپ سلائی کو کان کے زیادہ اندر لے جاتے ہیں تو یہ کان کے پردے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ امریکہ میں ہر سال ایک کروڑ20لاکھ کے قریب شہری کان کے مسائل کی وجہ سے ڈاکٹروں سے رجوع کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ڈوگلس بیکوﺅس نے کان کی صفائی کے لئے سلائی کو مسترد کرتے ہوئے اس کا متبادل و درست طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ سفید سرکہ، الکوحل اور پانی کو برابر مقدار میں ملا کر اس کے چند قطرے کان میں ٹپکا لیں، جس سے بغیر تکلیف اور نقصان پہنچائے کان کی ضروری صفائی ہو جائے گی۔ ڈاکٹر ڈوگلس بیکوﺅس نے ایک بات دوبارہ زور دیتے ہوئے کہی کہ میں کبھی بھی آپ کو کان میں کوئی چیز بھی ڈالنے کا مشورہ نہیں دوں گا۔