زیادہ چربی استعمال کرنے سے ذیابیطس،موٹاپااورعارضہ قلب نہیں ہوتے

زیادہ چربی استعمال کرنے سے ذیابیطس،موٹاپااورعارضہ قلب نہیں ہوتے
زیادہ چربی استعمال کرنے سے ذیابیطس،موٹاپااورعارضہ قلب نہیں ہوتے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(نیوزڈیسک)ہم میں سے اکثر لوگ اب بھی مارکیٹ سے اصل دودھ خریدنے کی بجائے کریم نکلا دودھ خریدتے ہیں اور مکھن کی نسبت کم فیٹ والی مصنوعات خریدنے کے چکر میں ہوتے ہیں۔ اس قسم کی خریداری کی عادت کے پیچھے کئی دہائیوں سے چلی آ رہی وہ نصیحتیں ہیں جو ہمیں دودھ مکھن اور چربی کے بارے میں ڈاکٹروں کی زبانی ملی ہیں۔ اکثر سننے میں آتا ہے کہ زیادہ چربی اورگھی کے استعمال سے ہماری خون کی وریدیں بند ہو جاتی ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، لیکن حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق نے غذائی دنیا میںانقلاب برپا کر دیا۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ تر چربی Saturated Fat جس کی آج تک لعن طعن کی جاتی رہی ہے وہ دراصل جائز نہ تھی اوریوں ہم نے موٹاپے اور ٹائپ ٹو زیا بیطس سے بچنے کے لئے خود کوکریم نکلے دودھ اور دیگر ایسی کم چربی والی خوراک پر منتقل کر لیا ہے لیکن بڑی بڑی سائنسی ٹرائل نے تر چربی Saturated Fat کو دل کی بیماریوں کی ذمہ داری سے مبرا قرار دےدیا۔
پچھلے ہفتے سویڈن کے محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ چربی سے بھرپور غذا کھانے سے ٹائپ ٹو زیا بیطس کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ ایک سٹڈی جس میں 2500 ایسے لوگوں کا تجزیہ کیا گیا جنہوں نے ایک دن میں زائد چربی رکھنے والی ڈیری مصنوعات کے آٹھ یا آٹھ سے زائد حصے کھائے تھے تو دیکھا گیا کہ ان تمام لوگوں میں چربی کھانے سے لگنے والی بیماریوں کے امکانات ایسے افراد کی نسبت 23فیصد کم ہیں جنہوں نے کم چربی والی مصنوعات استعمال کی تھیں جبکہ اس سے قبل کے محققین کے بقول چربی کا زائد استعمال جسم میں چینی کیBreak Down کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔ اپلائیڈ فزیالوجی نیوٹریشن اور میٹابولزم کے ایک جریدے میں کینیڈا کی ایک سٹڈی شائع ہوئی جس کے مطابق ڈیری مصنوعات مثلاً پنیر اور بالائی کے استعمال سے خون کا دباﺅ کم اور بلڈ شوگر کم ہوتی ہے اور ان دو وجوہات کی بنا پر ہی انسان کو موٹاپے اور ٹائپ ٹو زیا بیطس کا مرض لاحق ہوتا ہے۔ محققین نے دیکھا کہ جن لوگوں کے خون کے ٹیسٹ صحت مند نکلے ان کے خون میں ایسا فیٹی ایسڈ موجود تھا جو ڈیری مصنوعات کے استعمال سے پیدا ہوتا ہے۔
 محققین نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ ہمیں چربی سے بھرپور غذاﺅں سے نہیں بچنا چاہئے۔ مثال کے طور پر مارچ کے مہینے میں تقریباً نصف ملین لوگوں پر مشتمل ایک غیر معتبر سٹڈی کے مطابق جو لوگ تر چربی سے بنی اشیاءکھاتے ہیں، ان میں دل کے عارضے کا امکان زیادہ نہیں ہوتا ، بہ نسبت ان لوگوں کے جن کے دستر خوان کم چربی والے دہی اور مچھلی سے بھرے ہوتے ہیں۔

لیکن تر چربی کو اپنی غذا سے بالکل نکال دینا بھی ایک مسئلہ رہا ہے، کیونکہ اس کے نتیجے میں کاربوہائیڈریٹس کے استعمال میں تیزی آتی ہے، خاص کر شوگر کے مرض میں ،جہاں تک شوگرکا سوال ہے تو اس سے ہمارے خون میں شوگر کی سطح بلند ہوتی ہے اور آپ کو علم ہے کہ برس ہا برس سے اس کا تعلق ٹائپ ٹو زیا بیطس اور وزن میں زیادتی سے رہا ہے۔ جولوگ سیچوریٹڈفیٹ کی بحالی چاہتے ہیں تو ایک نئی کتاب اس سلسلے میں ان کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ کتاب کا نام دی بگ فیٹ سرپرائز جیسے امریکی سائنسی جرنلسٹNina Teicholنے تحریر کیا ہے اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ آخر مکھن اور پنیر کا تعلق صحت مند غذا سے کیوں ہے؟
پچھلی دہائی میں بہت سے ٹرائل کئے گئے جن میں زائد اور کم چربی والی غذاﺅں کا موازنہ کیا گیا ہے اور یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ زائد چربی صحت کے لئے بہتر ہے۔ نینا کہتی ہے کہ اس شہادت سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ سرخ گوشت، انڈوں، ڈیری مصنوعات اور کوکونٹ آئل سے چربی حاصل کرنا ویجی ٹیبل آئل کے مقابلے میں بہتر اور صحت مندانہ رجحان کا حامل ہے۔ سائنسی جریدےPlos One میں اسی سال چھپنے والے ایک ٹرائل کا حوالہ دیتے ہوئے نینا کہتی ہے کہ ٹائپ ٹو زیا بیطس میں مبتلاجو مریض زائد چربی اور کم کاربوہائیڈریٹس والی غذا کھاتے ہیں ان مریضوں سے بدرجاہا بہتر ہیں جو معیاری Diabetic خوراک پر انحصار کرتے ہیں جس میں کم چربی ہوتی ہے جبکہ زائد چربی والی خوراک کھانے والے مریض ان کی نسبت دو گنا وزن کم کرتے ہیں اور ان کی ادویات میں بھی کم چربی خوراک پر زندہ مریضوں کی نسبت چار گنا تیزی سے کمی آتی ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ چربی آپ کو نہ تو موٹا کرتی ہے اور نہ ہی زیا بیطس کے مرض میں مبتلا کرتی ہے۔ نینا کہتی ہے کہ میں ایک اخبار میں کام کرتی تھی جب انہوںنے مجھے ایک ریستوران کا تجزیہ کرنے کے لئے بھیجا تو مجھ پر یہ بات اچانک الہامی صورت مَیںظاہر ہوئی میں نے خود کو ایسی چیزیں کھاتے ہوئے پایا جو پہلے کبھی میرے حلق سے نہ اتریں تھیں۔ مثلاً میٹھا، بڑا گوشت، بالائی اور چٹنی وغیرہ۔ میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ مَیں نے اتنی چربی کھا لی تھی لیکن میرا کولیسٹرول لیول ذرا بھی نہیں بڑھاتھا۔ جس سے مجھ میںاپنی روزہ مرہ خوراک سے آزادی کا رجحان ابھرااور میں اپنی زندگی کے اگلے دس سال سائنس کے مطالعے میں غرق رہی ۔نینا کہتی ہے کہ مَیں حیرت زدہ تھی کہ سائنس میں غلطیاں ہیں جو عرصہ دراز سے ہماری غذائی پالیسی کا حصہ رہی ہیں جس نے ہمیں ان صحت مندانہ اور لذیذ غذاﺅں سے50سال تک محروم رکھا۔ نینا کی تحقیق نے ثابت کر دیا کہ ہمیں سائنس دانوں نے عرصہ دراز تک بحیرہ روم کی خوراک کی محبت میں مبتلا کئے رکھا جو ان پُرتعیش کانفرنسوں کا نتیجہ تھی جن کا انعقادOlive Oilانڈسٹری نے سائنسدانوں اور صحافیوں کی شرکت اور لگژری ہوٹلوں میں ان کی رہائش پر خطیررقم خرچ کر کے کیا تھا ، حقیقت میں چربی والی غذا کو ہمارے سامنے ایک زہریلے مادے کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔ ویجی ٹیبل آئل جسے مصنوعی طریقے سے ٹھوس بنایا جاتا ہے اور جسے کولیسٹرول لیول بڑھانے والے تیل کے نام سے جانا جاتا ہے،اس میں قدرتی چربی شازو نادر ہی استعمال کی جاتی ہے بلکہ ایسے آئلز کی تیاری میں اس کی بجائے لیبارٹری میں بنی ہوئی چربی استعمال کی جاتی ہے جس سے ہمارے جسم میں تباہ کن فری ریڈیکل مالیکیول میں اضافہ ہوتا ہے جو ہمارے خلیوں اور جینیاتی اطلاع کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ویجی ٹیبل آئل کا ٹریک ریکارڈ بڑا پریشان کن ہے۔ ہم نے مکھن کا استعمال ترک کر کے کیا کمایا ہے،

چربی کو بُرا بھلا کہنے کا رواج اس وقت شروع ہوا جب 50ءکی دہائی میں ایک امریکی ماہر امراض قلبAvcel Key نے چربی کو امراض قلب کا آرکیٹیکٹ قرار دیا اس کے مطابق چربی خون کی نالیوں میں رکاوٹ ڈالنے والا کولیسٹرول پیدا کرتی ہے۔ اس کے اس نظریئے کی بنیاد سات ملکوں کی نام نہاد تحقیق تھی جس کے نتیجے میں کہا جانے لگا کہ جتنی زیادہ چربی اتنا زیادہ امراض قلب کا خطرہ۔

مزید :

تعلیم و صحت -