جو مائیں حمل کے دوران یہ ایک کام کرتی ہیں ان کے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں، سائنسدانوں نے بہترین مشورہ دے دیا

جو مائیں حمل کے دوران یہ ایک کام کرتی ہیں ان کے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں، ...
جو مائیں حمل کے دوران یہ ایک کام کرتی ہیں ان کے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں، سائنسدانوں نے بہترین مشورہ دے دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اوٹاوا(مانیٹرنگ ڈیسک) سبھی والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے ذہین ہوں۔ اب کینیڈا کے سائنسدانوں نے والدین کو ایک بہترین مشورہ دے دیا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بچوں کو ذہین بنا سکتے ہیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”جو خواتین دوران حمل زیادہ سے زیادہ پھل کھاتی ہیں ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے دوسروں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس بچوں میں خود پھل کھانے سے ان کی ذہانت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ “سائنسدانوں نے اپنی اس تحقیق میں 808حاملہ خواتین کی دوران حمل کھانے پینے کی عادات کی نگرانی کی اور بعد ازاں جب ان کے ہاں بچے پیدا ہوئے تو پھر ان 808بچوں کی ذہنی صلاحیت کے ٹیسٹ کیے۔ ان بچوں کے ٹیسٹ ایک سال کی عمر میں کیے گئے جن میں ماہرین نے ان بچوں کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا۔ جب نتائج سامنے آئے تو انکشاف ہوا کہ جن بچوں کی مائیں دوران حمل پھلوں کا زیادہ استعمال کرتی رہی تھیں ان کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیتیں ان بچوں سے بدرجہا بہتر تھیں جن کی مائیں پھلوں کا استعمال کم یا بالکل نہیں کرتی رہی تھیں۔

اسلام کا وہ حکم جس پر عمل نہ کرنے والوں کے بچوں کے دماغ چھوٹے ہوجاتے ہیں، سائنس نے بھی اعتراف کرلیا
دوسری طرف دوران حمل ماﺅں کے ریشے والی غذائیں، کیلوریز اور اومیگا 3کی حامل اشیاءکھانے کا بچوں کی ذہانت پر کوئی اثر سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ان بچوں کے خود پھل کھانے یا نہ کھانے کا ان کی ذہانت پر کوئی اثر پڑا۔ ماہرین نے یہی تجربات لیبارٹری میں پھلوں کی مکھیوں پر بھی کیے اور نتیجہ اخذ کیا کہ مکھیاں جن بچوں کو جنم دینے سے قبل زیادہ پھل کھاتی ہیں ان کی یادداشت زیادہ ہوتی ہے اور جن بچوں کی پیدائش سے قبل کم پھل کھاتی ہیں ان میں یہ صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ”خواتین کو ذہین بچے پیدا کرنے کے لیے دوران حمل کیلے سے لے کر چیری تک ہر قسم کے پھل کھانے چاہئیں۔“واضح رہے کہ یہ جوائنٹ یونیورسٹی رپورٹ آن لائن جریدے ”ای بائیو میڈیسن“ (EBioMedicine) میں شائع ہوئی ہے۔

مزید :

تعلیم و صحت -