این اے 125،پی پی 155دھاندلی کیس ،الیکشن ٹربیونل کا پی ٹی آئی کی درخواست پر ری الیکشن کا حکم
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 155میں مبینہ دھاندلی کے کیس کافیصلہ سنادیاہے جس کے مطابق دھاندلی ثابت ہونے پر ٹربیونل نے الیکشن نتائج کالعدم قراردے کر دوبارہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کا حکم دیدیا۔
الیکشن ٹربیونل نے این اے 125سے تحریک انصاف کے امیدوارحامد خان کی درخواست کو منظور کرتےاین اے 125 کے عام انتخابات کو کالعدم قراردیدیا جس کے بعد اب خواجہ سعد رفیق رکن اسمبلی یا وزیرریلوے ہی نہیں رہے ۔ ٹربیونل کے جج نے بتایاکہ ہمارے 60پولنگ سٹیشنوں کے نتائج آئے جن میں بے ضابطگیاں پائی گئیں، پانچ پولنگ سٹیشنوں پر ایک ایک ووٹر نے چھ بار انگوٹھے لگائے ہوئے تھے ۔
الیکشن ٹربیونل نے الیکشن کمیشن کو حکم دیاکہ حلقے میں 60روز کے اندر دوبارہ انتخابات کا انعقاد کیاجائے اور اس بات کویقینی بنائے کہ آئندہ کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے ۔
حامد خان نے بتایاکہ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آیاہے اور دوبارہ امیدوار کھڑاکرنے کافیصلہ مشاورت سے کریں گے ۔
دوسری طرف تحریک انصاف کی درخواست پر ہی ٹربیونل نے پی پی 155میں بھی دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا ۔ صوبائی اسمبلی کے حلقے میں مسلم لیگ ن کے میاں نصیر کی کامیابی کو پی ٹی آئی کے حافظ فرحت نے چیلنج کیاتھااوراُنہیں بھی کامیابی حاصل ہوئی ۔
یادرہے کہ حامد خان نے 84ہزار سے زائد ووٹ لیے اور اُنہیں تقریبا39ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی تھی جس کے بعد اُنہوں نے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن ٹربیونل سے رجوع کرتے ہوئے حکمران جماعت کے خواجہ سعد رفیق کو نااہل قراردینے کی درخواست کی تھی جبکہ عام انتخابات 2013ءمیں خواجہ سعدرفیق ایک لاکھ تئیس ہزار چارسوسولہ ووٹوں سے کامیاب قرارپائے تھے ۔
فیصلہ سامنے آنے کے بعد خواجہ سعید رفیق کے وکلاءنے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا اعلان کردیا۔