پاک چین راہداری کے ثمرات کا آغاز ، بھارت کی پریشانی بڑھ گئی، سنکیانگ میں زندگی تبدیل، چینی پاکستان کی سمندری غذا سے لطف اندوز ہورہے ہیں: امریکی جریدہ

پاک چین راہداری کے ثمرات کا آغاز ، بھارت کی پریشانی بڑھ گئی، سنکیانگ میں ...
پاک چین راہداری کے ثمرات کا آغاز ، بھارت کی پریشانی بڑھ گئی، سنکیانگ میں زندگی تبدیل، چینی پاکستان کی سمندری غذا سے لطف اندوز ہورہے ہیں: امریکی جریدہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

فیصل آباد (ویب ڈیسک) امریکی جریدہ لکھتا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں چینی سرمایہ کاری کے ثمرات کا آغاز ہوگیا ہے اس راہداری کے ذریعے پاکستان سے ’سی فوڈز‘ جیسی دیگر سوغات پہنچنے سے چین کے شمال مغربی سنکیانگ ایغور خطے میں زندگی تبدیل ہو رہی ہے، ایک طرف پاکستانی سمندری غذا سے چینی لطف اٹھا رہے ہیں تو دوسری طرف پاکستان میں بیجنگ کی موجودگی سے بھارت کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے۔

ترک صدر اقتصادی تعاون تنظیم سمٹ میں شرکت کیلئے یکم مارچ کو پاکستان آئیں گے

امریکی جریدہ ’فوربز‘ لکھتا ہے کہ سی پیک منصوبے میںچین کی بہت بڑی سرمایہ کاری تجارت سے کہیں آگے ہے۔ یہ بیجنگ کی“String of Pearls” ’اسٹرنگ آف پرلز‘ کی حکمت عملی کی پیش قدمی کے ساتھ پاکستان کے ذریعے روایتی حریف بھارت کا گھیرا تنگ کرنا ہے۔ یہ اپنی جگہ حقیقت ہے کہ کسی بھی دیگر ملک کی طرح چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری خالصتاً تجارتی مقاصد کے لئے ہے، تاہم چین کی سرمایہ کاری کے پاکستان میں دو اہم مقاصد ہیں۔ ماہرین پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اول تو چین کا اہم سمندری ٹریڈنگ کے راستے تجارتی اور فوجی چوکیوں کو ترقی دینے کی حکمت عملی ’اسٹرنگ آف پرلز‘ کو جاری رکھنا ہے جن میں ملاککا آبنائے، سری لنکا، پاکستان، مالدیپ، ہرمز اور صومالیہ کے آبنائے شامل ہیں۔پاکستان میںچینی سرمایہ کاری کرنے کی دوسری وجہ بھارت کو یہ باور کرانا ہے کہ اس کے ہمسایہ اور روایتی حریف پاکستان میں چین کی مضبوط موجودگی ہے۔ جریدے کے مطابق کچھ ماہرین سی پیک کو پاکستان کے لئے مارشل منصوبے کا نام دیتے ہیں۔

کتاب ’فرنٹیئر انویسٹر‘ کے مصنف مارکو دی متری جیوک کہتے ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو پاکستان کے لئے ایک مارشل پلان کے طور پر بیان کیا گیا ہے،یہ ایک 51 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جو پندرہ برس میں مکمل ہو گا جس کے تحت مغربی چین سے گوادر تک دو ہزار کلومیٹر سے زائد ہائی ویز،ریلوے، پائپ لائن روٹ قائم ہوں گے جو چین کو مشرق وسطی کے تیل کے لئے موجودہ دس ہزار کلومیٹر کے سمندری راستے سے بچائے گا، کراچی تا لاہور اور لاہور تاپشاور ایک تیز رفتار ریلوے ہوگی اور اس میںبجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے 26 ہزار میگاواٹ سے زائد کے منصوبے شامل ہیں۔ سی پیک چین کی ان کوششوں کا حصہ ہے جو عالمگیریت کے آئندہ کے اصول رقم کرے گا اور بیجنگ کی معاشی نمو کو برقرار رکھے گا جو چینی ایکوئٹی میں سرمایہ کاروں کے لئے بہتر پیش رفت ہوگا۔ اس دوڑ میںچین ہمسایہ ملک بھارت کو پانچ سال پیچھے دھکیل دے گا۔ سی فوڈز ایک چھوٹا سا بونس ہے جو کوریڈور کے راستے کنٹینر ٹرکوں سے بھیجا جا رہا ہے، اس وقت دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی مجموعی تجارت کا صرف 2 فیصد ہے اور زیادہ مال مشرق وسطی اور افریقہ سے اس اقتصادی راہداری کے ذریعے آنے کی توقع ہے۔یہ یقینی طور پر اس منصوبے میںچین کی بہت بڑ ی سرمایہ کاری کے نتیجے میں اچھی وصولی ہے۔

سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان اور ایم آئی ایف کے مذاکرات منسوخ

دوسری طرف ’چینی اخبار’گلوبل ٹائمز‘ لکھتا ہے کہ سی پیک منصوبے سے دونو ں ممالک کے درمیان تجارت کوفروغ ملے گا۔کاشغر موفنگ بائیوٹیکنالوجی کمپنی کے صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان سے 26700ڈالر مالیت کا تقریباً8ٹن سی فوڈ درآمد کیا گیا جسے مغربی چین میں فروخت کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پاکستان سے اشیائ30سے40روز میں چین پہنچتی ہیں،تاہم سی پیک بننے سے دس روز لگیں گے۔اس وقت پاکستان اور چین کے درمیان 98فی صد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے۔چین سالانہ اوسطاً 40 لاکھ ٹن سی فوڈز درآمد کرتا ہے۔

مزید :

فیصل آباد -