ایران کے سرکاری ٹی وی کی معروف خاتون نیوز کاسٹر کا ڈائریکٹر پر جنسی ہراسیت کا الزام
تہران (آئی این پی )ایران میں انگریزی زبان میں نشریات پیش کرنے والے سرکاری ٹی وی ’’پریس ٹی وی‘‘ کی معروف خاتون نیوز کاسٹر نے چینل کے ڈائریکٹر پر جنسی ہراسیت کا الزام عائد کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی ’’پریس ٹی وی‘‘ کی معروف خاتون نیوز کاسٹرشینا شیرانی نے چینل کے ڈائریکٹر نیوز حمید رضا عمادی پر جنسی ہراسیت کا الزام عائد کیا ہے۔ سوشل میڈیا پرشینا شیرانی اور حمید رضا عمادی کی مبینہ گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ کے کلپ بڑے پیمانے پر مقبول ہو رہے ہیں۔
ریکارڈ شدہ مکالمہ میں حمید رضا عمادی ، خاتون نیوز کاسٹر شینا شیرانی کوجنسی تعلقات کے بدلے ملازمت میں نمایاں ترقی دینے کا وعدہ کرتے سنے جا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ حمید رضا عمادی اور ایرانی ٹی وی اور ریڈیو اتھارٹی میں ان کے ہم عصر محمد سرافراز کانام 2012ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پاداش میں بین الاقوامی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے۔یورپی عدالت نے گذشتہ برس دسمبر میں متذکرہ دونوں ایرانی عہدیداروں نے نام سزا یافتہ افراد کی فہرست میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران کے خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر سیاسی قیدیوں سے جبری اقبالی بیان لے کر جعلی رپورٹس تیار کیں۔ایران کے سرکاری ٹی وی کی معروف خاتون نیوز کاسٹر کا ڈائریکٹر پر جنسی ہراسیت کا الزام
تہران (آئی این پی )ایران میں انگریزی زبان میں نشریات پیش کرنے والے سرکاری ٹی وی ’’پریس ٹی وی‘‘ کی معروف خاتون نیوز کاسٹر نے چینل کے ڈائریکٹر پر جنسی ہراسیت کا الزام عائد کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی ’’پریس ٹی وی‘‘ کی معروف خاتون نیوز کاسٹرشینا شیرانی نے چینل کے ڈائریکٹر نیوز حمید رضا عمادی پر جنسی ہراسیت کا الزام عائد کیا ہے۔ سوشل میڈیا پرشینا شیرانی اور حمید رضا عمادی کی مبینہ گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ کے کلپ بڑے پیمانے پر مقبول ہو رہے ہیں۔
ریکارڈ شدہ مکالمہ میں حمید رضا عمادی ، خاتون نیوز کاسٹر شینا شیرانی کوجنسی تعلقات کے بدلے ملازمت میں نمایاں ترقی دینے کا وعدہ کرتے سنے جا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ حمید رضا عمادی اور ایرانی ٹی وی اور ریڈیو اتھارٹی میں ان کے ہم عصر محمد سرافراز کانام 2012ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پاداش میں بین الاقوامی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے۔یورپی عدالت نے گذشتہ برس دسمبر میں متذکرہ دونوں ایرانی عہدیداروں نے نام سزا یافتہ افراد کی فہرست میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران کے خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر سیاسی قیدیوں سے جبری اقبالی بیان لے کر جعلی رپورٹس تیار کیں۔