اسرائیلی بحریہ نے غزہ جانے والی خواتین کارکنان کی کشتی پکڑ لی
مقبوضہ غزہ(این این آئی)اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی ناکا بندی توڑنے کی کوشش کرنے والی خواتین کارکنان کی کشتی پر قبضہ کر لیا اور اس کو اپنی ایک بندرگاہ پر منتقل کردیا ۔ میڈیارپورٹس کے مطابق زیتون کی شاخ نامی اس کشتی پر تیرہ خواتین سوار تھیں۔ان میں 1976ء میں نوبل امن انعام پانے والی مائیریڈ میگوائر بھی شامل ہیں۔ وہ شمالی آئیر لینڈ سے تعلق رکھتی ہیں۔ان کی ہم سفر دوسری خواتین کارکنوں کا دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق ہے۔ان کا مقصد غزہ کی بحری ناکا بندی کو توڑنا تھا۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس کشتی پر کوئی امدادی سامان نہیں لدا ہوا تھا۔اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کی ہدایات کے مطابق تمام سفارتی کوششیں ناکام ہوجانے کے بعد اسرائیلی بحریہ نے اس کشتی کو بحر متوسط میں غزہ کی پٹی سے 35 ناٹیکل میل دور روکا تھا اور اس کا رْخ قانونی بحری محاصرے کو توڑنے سے روکنے کے لیے دوسری جانب موڑ دیا ۔صہیونی فوج نے مزید کہا کہ اس کشتی کی مکمل تلاشی لی گئی ہے اور اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اسرائیلی ریڈیو نے بتایاکہ بحریہ کی اس کارروائی میں خواتین فوجی پیش پیش تھیں تاکہ انسانی حقوق کی کارکنان کو کوئی شکایت نہ ہو۔لیکن کشتی پر سوار خواتین کارکنان نے ایک ویب سائٹ پرایس اوایس پیغامات پوسٹ کیے ہیں ۔
اور ان میں الزام لگایا کہ انھیں اسرائیل کی مسلح افواج نے اغوا کر لیا ہے۔قبل ازیں زیتون کی شاخ مشن کی خاتون ترجمان کلاڈ لیوسٹک نے بتایا کہ انھوں نے ایک سو ناٹیکل میل کی مہلک لکیر کو عبور کر لیا ہے اور سب معاملات خیر وعافیت سے چل رہے ہیں۔ترجمان نے بعد میں بتایا کہ انھیں سمندر میں روشنیاں نظر آئی تھیں اور یہ ان پر ڈالی جارہی تھی جس سے انھوں نے اندازہ لگایا کہ یہ اسرائیلی بحریہ ہے۔اس کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے اس کشتی کو روک دیا اور پھر اپنی معیت میں اشدود کی بندرگاہ پر منتقل کردیا ہے۔