رفح بارڈر پر دوطرفہ ٹریفک کھلنے پر فلسطینیوں میں خوشی کی لہر

رفح بارڈر پر دوطرفہ ٹریفک کھلنے پر فلسطینیوں میں خوشی کی لہر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


غزہ( اے این این )مصر اور فلسطینی شہر غزہ کی پٹی کے درمیان رفح بارڈر پردو طرفہ آمد رفت کو مستقل بنیادوں پر کھولے جانے کے بعد فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ فلسطین کی مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں نے مصری حکومت کی جانب سے رفح کراسنگ پوانٹ کو ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی مزاحمتی کمیٹیز کے ترجمان محمد البریم المعروف ابو مجاھد نے جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رفح بارڈر کھلنے سے غزہ کے محصورین کو سکھ کا سانس لینے کا موقع ملا ہے، کیونکہ شہر میں اسرائیل کی معاشی ناکہ بندیوں کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی تھی۔ انہوں نے مصری حکومت کی طرف سے غزہ کی بین الاقوامی گذرگاہ کو مستقل بنیادوں پر کھولنے کے فیصلے کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ اب اسے کھلا رکھا جائے۔ابو مجاھد کا کہنا تھا کہ رفح بارڈر فلسطینی شہریوں بالخصوص اہالیان غزہ کے لیے آکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے بند ہونے سے فلسطینیوں کی زندگی مفلوج ہو جاتی اور کھلنے سے محصور شہریوں کو ریلیف ملتا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اگست میں مصری سرحدی علاقے صحرائے سینا میں مصری فوجیوں پر نامعلوم افراد کے حملے میں کم سے کم سولہ فوجی مارے گئے تھے۔ یہ واقعہ غزہ کی رفح بارڈر کے قریب پیش آیا تھا جس کے بعد مصری حکومت نے پھاٹک کو دو طرفہ آمد ورفت کے لیے بند کردیا تھا۔ ایک ماہ کے تعطل کے بعد رفح گذر گاہ کو دوبارہ کھولا گیا ہے، جس پر فلسطینیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ادھر غزہ کی پٹی میں رکن پارلیمنٹ جمال الخضری نے بھی اپنے ایک بیان میں غزہ کی بیرونی راہداری کو مستقل بنیادوں پر ہفتے کے ساتوں دن کھلا رکھنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رفح بارڈر کھلنے سے دونوں طرف پھنسے طلبا، تاجر اور دیگر شہریوں کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے میں آسانی ہوگی۔ جمال الخضری کا کہنا تھا کہ رفح بارڈر کا کھلا رہنا نہ صرف فلسطینیوں کے لیے ضروری ہے بلکہ مصری قوم کے بھی مفاد میں ہے۔

مزید :

عالمی منظر -