حماس کو قومی مصالحت کو کامیاب بنانے کیلئے ہتھیار پھینکنا ہونگے،فلسظینی پولیس سربراہ
راملہ(اے پی پی)فلسطین کی پولیس فورس کے انسپکٹر جنرل حازم عطا ء اللہ نے واضح کیا ہے کہ حماس کو قومی مصالحت کی تاریخی ڈیل کو کامیاب بنانے کے لیے ہتھیار پھینکنا ہوں گے۔انھوں نے مغربی کنارے کے شہر راملہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایک اتھارٹی ، ایک قانون اور ایک بندوق کے بارے میں بات کررہے ہیں۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ پولیس کے سربراہ کی حیثیت سے حماس کو ہتھیار رکھنے کی اجازت دیں گے تو انھوں نے اس کے جواب میں کہا کہ بالکل بھی نہیں ،یہ ناممکن ہے،میں سکیورٹی کیسے برقرار رکھ سکتا ہوں جب یہ راکٹ ،بندوقیں اور باقی چیزیں ہوں گی، ایسا نہیں چلے گا۔ حازم عطاء اللہ نے کہا کہ حماس کے 2007ئمیں غزہ پر کنٹرول سے قبل وہاں کام کرنے والے آٹھ ،نو ہزار فلسطینی پولیس اہلکار اپنی اسامیوں پر واپس آجائیں گے۔انھوں نے حماس کی قیادت میں موجودہ پولیس اور سکیورٹی نظام میں ان اہلکاروں کو ضم کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہیاور کہا ہے کہ اس صورت میں بڑی مالی امداد کی ضرورت ہوگی کیونکہ پولیس کا بجٹ دْ گنا ہوجائے گا۔حماس اور صدر محمود عباس کی جماعت فتح نے گذشتہ ماہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں فلسطینی علاقوں میں متحدہ حکومت کے قیام کے لیے اس مصالحتی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس کے تحت غزہ کی پٹی کا سکیورٹی کنٹرول یکم دسمبر تک فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیا جائے گا۔اس وقت غزہ پر حماس کی عمل داری قائم ہے۔اس مصالحتی معاہدے میں حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ اس کا مستقبل کیا ہو گا۔حماس نے اب تک تو اس کو غیر مسلح کرنے سے انکار کیا ہے۔البتہ اس نے یکم نومبر کو سرحدی گذرگاہوں کا کنٹرول فلسطینی انتظامیہ کے حوالے کر دیا تھا۔
تاہم فلسطینی وزیراعظم رامی الحمداللہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کا سرحدی گذرگاہوں پر ابھی مکمل کنٹرول نہیں ہوسکا ہے اور حماس کی پولیس اور سکیورٹی کو غزہ میں برتری حاصل ہے لیکن حماس نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے سرحدی گذرگاہوں کا مکمل کنٹرول فلسطینی فورسز کے حوالے کردیا ہے۔