انڈونیشیا کا سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد روکنے کا فیصلہ

انڈونیشیا کا سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد روکنے کا فیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


جکارتا(این این آئی)مشرقی ایشیائی مسلمان ملک انڈونیشیا نے بین الاقوامی برادری کی تنقید اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے سزائے موت کے قانون پرعمل درآمد روکنے پرغور شروع کردیا۔عرب ٹی وی کے مطابق انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے ایک بیان میں کہا کہ وہ پھانسی کی سزاؤں پرعمل درآمد روکنے کے لئے تیاری کررہے ہیں۔خیال رہے کہ صدر ویدودو نے 2014ء میں اقتدار سنھبالتے ہی منشیات کے مکروہ دھندے کے خلاف اعلان جنگ کیا تھا۔ انہوں نے منشیات کے جرم میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کی معافی کی تمام درخواستیں مسترد کردی تھیں۔ گذشتہ چار سال سے انڈویشیا کے حکام منشیات کے مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت کی سزاؤں پرعمل درآمد کرتے رہے ہیں۔ تاہم حالیہ چند ماہ کے دوران سزائے موت پرعمل درآمد کے واقعات میں کمی دیکھی گئی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے صدر ویدودو نے ملک میں پھانسی کے قانون میں ترمیم کا عندیہ دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ سزائے موت پر پابندی پرغور کررہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ کیوں نہیں مگر میں پہلے اپنے لوگوں سے پوچھوں گا۔صدر نے کہا کہ اگر عوام سزائے موت روکنے پر راضی ہوں تو وہ دی گئی موت کی سزاؤں پرعمل درآمد روکنے کے لیے اقدامات کریں گے۔سنہ 2015ء میں لیے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے میں کہا گیا تھا کہ انڈونیشیا کے 85 فی صد شہری منشیات کی روک تھام کے لیے منشیات کے سودا گروں کو سزائے موت دینے کے حامی ہیں۔صدر جوکو ویدودو کے اقتدار سنھبالنے کے بعد 15 غیر ملکیوں سمیت 18 افراد کو منشیات کے دھندے میں ملوث ہونے کے جرم میں پھانسی دی گئی۔

مزید :

عالمی منظر -