امریکہ نے ہاتھ جوڑ دیئے، پاکستان نے راستے کھول دیئے
نیویارک (ارشد چودھری) امریکہ نے گزشتہ برس سلالہ میں پاک فوج کی چوکی پر افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے حملے میں 26 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر معذرت کرلی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے ہلاکتوں پر معذرت کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان نیٹو کو زمینی راستے سے رسد کی فراہمی بحال کررہا ہے۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پاکستانی فوج کے نقصان پر معذرت خواہ ہیں اور دوبارہ اس قسم کے واقعات سے بچاﺅ کے لئے پاکستان اور افغانستان سے مل کر کام کررہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان اور خطے کی سیکیورٹی اور امن کی خاطر رسد پر کسی قسم کی راہداری فیس نہیں لے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ایک بار پھر نومبر میں پیش آنے والے سلالہ کے سانحہ پر اپنے گہرے افسوس اور اس میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی فوجیوں کے لواحقین کے ساتھ مخلصانہ اظہار تعزیت کرتی ہیں۔ ادھر امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن نے نیٹو سپلائی بحالی پر پاکستانی اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ امریکی کمانڈر گزشتہ ہفتے نیٹو سپلائی کی بحالی پر بات چیت کے لئے پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں۔ دریں اثناءامریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی کی بحالی کا خیرمقدم کیا ہے۔ نیٹو سپلائی کی بحالی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ شراکت داری بہتر بنانے کے عزم پر قائم ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کو خطے میں سلامتی کے یکساں خطرات کا سامنا ہے۔ دریں اثناءامریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر دے گا۔
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ حکومت نے نیٹو سپلائی کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اسلام آباد میں دفاعی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے مختلف سوالوں کے جواب بھی دیئے جس میں ایک سوال جس میں پوچھا گیا کہ امریکی معافی میں کیا الفاظ استعمال کئے گئے تو کائرہ نے جواب دیا کہ ہمیں بال کی کھال نہیں نکالنی چاہئے۔ سلالہ یا کسی اور ایسے واقعے سے مستقبل میں بچنا ہوگا۔ ہمیں پاکستان کی سلامتی عزیزہے اور اس کا ہر موقع پر تحفظ کیا جائے گا۔ نیٹو سپلائی کی بندش سے 49 ممالک سے تعلقات کا معاملہ اہم تھا اور ہم دنیا سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتے لیکن قومی وقار کے ساتھ پاکستان نے نیٹو سپلائی کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم نیٹو سپلائی کی بحالی میں مہلک سامان نہیںبھیجا جائے گا۔ دفاعی کمیٹی نے بھی نیٹو سپلائی بحال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ امریکہ سے پیسوں کامعاملہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا امریکی رویئے میں لچک پیداہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یقین دلایا ہے کہ سلالہ جیسا حملہ دوبارہ نہیں ہوگا۔ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لئے ہر اختیار رکھتا ہے۔ افغانستان سے حملے بند ہونے چاہئیں۔ وزیراعظم نے مناسب سمجھا تو نیٹو سپلائی کی منظوری کا فیصلہ کابینہ میں لے جائیں گے۔ ہم دہشت گردی کا شکار ملک ہیں، نیٹو سپلائی کھولنے کے عوض کسی قسم کے کوئی چارجز نہیں لئے جائیں گے۔ دریں اثناءامریکہ میں پاکستان کی سفیر شیری رحمان نے سلالہ واقعہ پر پاکستان سے امریکی معذرت کا خیر مقدم کیا ہے۔ایک بیان میں شیری رحمن نے کہا کہ سلالہ واقعہ پر امریکا کی معذرت خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے اب پاک امریکہ تعلقات میں بہتری آئے گی۔پاکستانی سفیر کا کہنا تھاکہ دونوں ممالک خطے میں استحکام کیلئے ملکر کام کرینگے۔کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں منگل کو اسلام آباد میں ہوا۔ امریکی و اتحادی افواج کے ساتھ تعاون کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے طے کردہ نئی شرائط کار کا جائزہ لیا گیا۔ پارلیمنٹ نے نیٹو سپلائی کی بحالی کو سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے حوالے سے امریکی معافی سے مشروط کیا تھا۔وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کہا ہے کہ دفاعی کمیٹی ملک کااہم پالیسی سازفورم ہے ایوان وزیر اعظم میں ہونے والے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کے موقع پر وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ پاک امریکاتعلقات پرپارلیمنٹ نے اہم سفارشات دے دی ہیں .نیٹوسپلائی روٹس پراپنی پوزیشن کاازسرنوجائزہ لیاہے ،نیٹوسپلائی بندش نے نہ صرف پاک امریکابلکہ49ملکوں کیساتھ تعلقات متاثرکیے لیکن ہم متحدہوکراپنے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے کمربستہ ہیں.امریکاکومتعددمرتبہ واضح کیاکہ برابری اورباہمی اعتمادسازی پرتعلقات چاہتے ہیں. راجہ پر ویز اشرف نے اپنے خطاب میں اپنے اس عزم کا ایادہ کیا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف عالمی برداری کیساتھ کام کرنے کیلئے پرعزم ہے.وزیر اعظم نے مسلح افواج کو پاکستان کے قومی تشخص اوراستحکام کاستون بھی قرار دیا۔اجلاس میں عسکری و سیاسی قیادت کے درمیان نیٹو سپلائی کی بحالی پر اتفاق ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کو ٹیلیفون کیا اور بات چیت کے دوران اس بات کا عندیہ دیا کہ نیٹو سپلائی بحال کی جا رہی ہے۔وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کو یہ بھی بتایا ہے کہ نیٹو سپلائی کے حوالے سے راہداری کے اخراجات وصول نہیں کرے گا۔ کمیٹی میں اسلحے کے بغیر نیٹو سپلائی کی بحالی پر اتفاق ہوا ہے۔