بلوچستان، فراری کمانڈر بلخ شیر بادینی نے ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے
کوئٹہ(اے این این)بلوچستان میں قیام امن کی کوششوں میں ایک اوربڑی پیشرفت، کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)کے اہم کمانڈر بلخ شیر بادینی نے اپنے ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے،دیگرفراریوں کوبھی مفاہمتی عمل کا حصہ بننے اور ملک و قوم کی ترقی کے لیے کام کر نے کاپیغام، وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلخ شیربادینی کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ ہتھیار ڈالنے کا یہ سلسلہ ملک اور صوبے کے لیے نیک شگون ہے ۔تفصیلات کے مطابق پیرکو کالعدم بی ایل اے کے اہم کمانڈر بلخ شیر بادینی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کوئٹہ میں ایک خصوصی تقریب کے دوران فرنٹیئر کور کے مدد گار سیل کے سامنے ہتھیار ڈالے جبکہ اس موقع پر وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، صوبائی حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ اور ایف سی کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر خالد بیگ بھی موجود تھے۔ بلخ شیر بادینی قومی پرچم سے مشابہہ لباس پہنا ہوا تھا۔ہتھیار ڈالنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلخ شیر بادینی نے کہاکہ میں کم عمری اور نادانی کی وجہ سے کالعدم تنظیم کا حصہ بنا ،بیرونی حمایت یافتہ عناصر کے دھوکے میں آگیا تھا جو بلوچستان میں دہشت گرد ی کی کارروائیاں کراتے تھے میں دشمن کے ہاتھ میں چلا گیا اور ان کے ہاتھوں میں کھیلتا رہا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ملک کے خلاف ورغلایا گیا اور جنگ میں دھکیلا گیا، بیرون ملک بیٹھ کر کالعدم تنظیم کے لیے سوشل میڈیا پر کمپین چلایا کرتا تھا جسے ترک کر کے قومی دھارے میں شامل ہو رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی بلوچ ہوں اور آئندہ صرف پاکستان کے لئے لڑوں گا ،میری جنگ آج سے میرے وطن پاکستان کے دشمنوں سے ہوگی۔ بلخ شیر بادینی نے کہا کہ نوجوانوں کیلئے پیغام ہے کہ وہ تعلیم پر توجہ دیں اور پاکستان کے دشمن بھارت کے بہکاوے میں آکر اپنے ملک کے خلاف کوئی کارروائی نہ کریں۔انہوں نے دیگرفراریوں کوبھی مفاہمتی عمل کا حصہ بننے اور ملک و قوم کی ترقی کیلئے کام کر نے کاپیغام دیا۔اس موقع پر میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ بھارت کی سرپرستی میں بننے والا نام نہاد ایجنڈا پاکستان میں مسلط کیا جارہا ہے لیکن بندوق کے ذریعے مسلط کی جانے والی کسی بھی رائے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور دشمن کے عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی سمیت سنگین جرائم پر قابو پالیا ہے اور بہت سے فراری اب قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں، کالعدم بی ایل اے نوشکی کے کمانڈر بلخ شیر بادینی کو بھی قومی دھارے میں شامل ہونے پر خوش آمددید کہتے ہیں، ہتھیار پھینکنے والا بلخ شیربادینی تین سال تک کالعدم بی ایل اے کے سوشل میڈیا گروپ کے سربراہ کے طورپر کام کررہا تھا، اس سمیت جو بھی فراری واپس آرہے ہیں انہیں صوبائی حکومت کی جانب سے مکمل سیکورٹی دی جارہی ہے اب بھی بہت سے فراری دبئی میں مقیم ہیں جب کہ معصوم بلوچ ان کی وجہ سے ہی پہاڑوں پر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہتھیار ڈالنے کا یہ سلسلہ ملک اور صوبے کے لیے نیک شگون ہے ۔بلخ شیر کے قومی دھارے میں شامل ہو نے کا کریڈٹ ایف سی بلوچستان کو جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کالعدم تنظیموں کے آقا بیرون ملک بیٹھ کر نوجوانوں کو ورغلا کر ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں، دشمن کا مقصد بلوچستان میں ترقی کو روکنا ہے جو کبھی پورا نہیں ہو گا۔بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ بات باعث اطمینان کے کہ بالآخر ان نوجوانوں کو اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ بھارت اور دیگر ممالک دہشت گردی کی پشت پناہی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھارت کی مداخلت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ واضح رہے کہ اب تک شدت پسند تنظیموں سے وابستہ رہنے والے سینکڑوں جنگجو کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں سیکیورٹی و حکومتی عہدے داروں کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ نومبر 2016میں صوبہ بلوچستان کے وزیراعلی سیکرٹریٹ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران 200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے جن فراریوں نے ہتھیار ڈالے تھے ان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مختلف علیحدگی پسند گروپ کے اراکین شامل تھے۔ہتھیار ڈالنے والے 75فراری افغانستان سے آئے تھے اور انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اب ملک و قوم کی بہتری کیلئے جدوجہد کریں گے۔
بلوچستان/فراری