خواجہ آصف نے ایوان سے معافی مانگ لی ، شیریں مزاری کا نا م لیکر معافی نہ مانگنے پر متحدہ اپوزیشن کا اسمبلی سے واک آؤٹ

خواجہ آصف نے ایوان سے معافی مانگ لی ، شیریں مزاری کا نا م لیکر معافی نہ مانگنے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ،اے این این) قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے ادا کردہ نازیبا الفاظ پر تحریکِ انصاف کی رکن شیریں مزاری کا نام لے کر معافی نہ مانگے جانے پر اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ہے۔جمعرات کو جب اگلی مالی سال کے بجٹ پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سپیکر قومی اسمبلی نے اس سلسلے میں خواجہ آصف کی طرف سے پیش کی جانے والی تحریری معافی پڑھ کر سنائی جسے حزب مخالف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے مسترد کر دیا۔اس موقع پر شیریں مزاری نے کہا کہ خواجہ آصف کو ایوان میں آ کر معافی مانگنی چاہیے، محض تحریری معافی سے کام نہیں چلے گا۔کچھ دیر بعد خواجہ آصف اسمبلی میں آئے اور پوائنٹ آف آرڈر پر تقریر کرتے ہوئے اس واقعے پر غیر مشروط معافی مانگی۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے بدھ کو جو ریمارکس دیے تھے وہ نہیں دینے چاہیے تھے اور اگر ان کی باتوں سے کسی رکن کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ صنفی تفریق کا معاملہ نہیں تھا جیسا کہ بنا دیا گیا ہے ،جب تقریر کے دوران ہوٹنگ ہوتی ہے تو اس پر رد عمل فطری بات ہے ،میرا رد عمل بھی فطری تھا تاہم میں اس بات کو مانتا ہوں کہ میں نے تجاوز کیا ہے اور اس پر ایوان سے معذرت خوا ہوں۔تاہم شیریں مزاری اس معافی پر بھی مطمئن نہیں ہوئیں اور کہا کہ چونکہ خواجہ آصف نے ان کا نام لے کر نامناسب الفاظ کہے تھے اس لیے انھیں میرا نام لے کر معافی مانگنی چاہیے۔اس پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انھوں نے کسی کا نام لے کر وہ الفاظ نہیں کہے تھے اور اگر ایوان چاہے تو بدھ کے روز ایوان کی کارروائی ویڈیو نکال کر سن لے۔ اگر میں نے کسی کانام لیا ہو تو دس بار نام لے کر معافی مانگوں گا۔ان کے اس بیان پر حزب مِخالف کی جماعتیں ایوان سے واک آؤٹ کرگئیں۔اجلاس کے دوران حزب مخالف کی جماعتوں نے قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ انھیں نے ایوان کے ماحول کو ٹھیک رکھنے کے لیے اپنا آئینی کردار ادا نہیں کیا۔قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے سپیکر ایاز صادق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انھوں نے خواجہ آصف کی تحریری معافی نامہ تو پڑھ لیا ہے لیکن اس تحریک استحقاق نہیں پڑھی جو شیریں مزاری نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائی ہے۔انھوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے ان ریمارکس پر پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے اور ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پارلیمنٹ میں سنجیدگی سے کام نہیں ہو رہا۔شازیہ مری کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی تحریری معافی کے معاملے پر اب ایوان کو فیصلہ کرنا ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں اور اس معاملے پر کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔انھوں نے کہا کہ اگر شیریں مزاری بدھ کو ان کے کہنے پر بیٹھ جاتیں تو معاملہ اس قدر آگے نہ بڑھتا، تاہم اس کے باوجود انھوں نے خواجہ آصف کے ریمارکس کارروائی سے حذف کروا دیے۔دوسری جانب حکمراں جماعت کی رکن شائشہ پرویز ملک نے قومی اسمبلی کی خواتین ارکان کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں خواجہ آصف کے ریمارکس کے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا جائے گا۔اس سے پہلے جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے خواجہ آصف کا غیر مشروط معافی نامہ ایوان کو پڑھ کر سنایا جس میں وزیر دفاع نے کہاکہ میرا کسی کی تذلیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ تحریک انصاف کی خاتون رکن نے میری تقریر کے دوران بار بار مداخلت کی اور خاموش رہنے کی استدعا مسترد کئے جانے پر غصے میں ایسے لفظ منہ سے نکل گئے تھے جس پر میں ایوان سے معذرت خوا ہوں ۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایوان میں تقریر کے دوران شیریں مزاری کی جانب سے بار بار مداخلت کئے جانے پر وہ غصے میں آگئے تھے جس پر ان کی زبان سے ایسے الفاظ ادا ہوگئے ۔ وہ اپنے الفاظ پر معذرت خواہ ہیں۔ تاہم شیریں مزاری نے یہ معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ ایوان میں ہوا، خواجہ آصف یہاں آکر معافی مانگیں ۔اسپیکرایاز صادق نے جواب میں کہا کہ آپ کا پیغام خواجہ آصف تک پہنچا دوں گا،خواجہ آصف ڈھائی بجے آکر وضاحت پیش کریں گے ۔تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمودقریشی نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ خواجہ آصف نے خواتین سے متعلق ایسی زبان استعمال کی ہو۔طارق اللہ ، شیخ رشید اور سید نوید قمر نے بھی خواجہ آصف کی معافی کو ناقابل قبول قرار دے دیا ۔ قومی اسمبلی کے باہر خواتین اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کے دوران شیریں مزاری نے کہا کہ خواجہ آصف نے ایسے الفاظ ادا کر کے خواتین کی توہین کی ، ان کی جانب سے ایسے الفاظ سن کر دلی دکھ اور افسوس ہوا ، ہم ایسی کسی معافی کو تسلیم نہیں کریں گے ۔ شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نے سپیکر قومی اسمبلی کو جو معذرت نامہ لکھ کر دیا ہے اس میں انہوں نے مجھ سے نہیں بلکہ ایوان سے معافی مانگی ہے اس لئے یہ معذرت نامہ کسی صورت قبول نہیں ۔ شیریں مزاری کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کی خواتین اراکین اسمبلی نے بھی اظہار یکجہتی کیا اور ان کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوئیں ۔

مزید :

صفحہ اول -