معزز ججوں نے تسلیم کیا میں نے کرپشن نہیں کی پھر کیوں نکالا،کیوں نکالا،کیوں نکالا؟نواز شریف
جہلم ، سوہاوہ،گوجر خان، دینہ ( مانیٹرنگ ڈیسک 228 ایجنسیاں)سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ معزز ججز نے بھی تسلیم کیا ہے کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی تو پھرپوچھنا چاہتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا۔جہلم پہنچنے پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں پانچ معزز ججوں نے فارغ کردیا، کیا یہ توہین عوام کو برداشت ہے، ججوں نے بھی کہا کہ نواز شریف نے کرپشن نہیں کی تو پوچھنا چاہیے جب نواز شریف نے کرپشن نہیں کی تو انہیں منصب سے کیوں ہٹایا۔ مجھے کیوں نکالا گیا۔ نواز شریف نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے مجھے اسلام آباد بھیجا اور اسلام آباد والوں نے مجھے گھر بھیجا ہے، آپ ووٹ دے کر وزیراعظم بناتے ہیں اور کوئی ڈکٹیٹر یا جج آکر آپ کے ووٹ کی پرچی پھاڑ کر ہاتھ میں دے دیتا ہے، یہ وزیراعظم نہیں عوام کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ 70 سال سے یہی کچھ ہورہا ہے اور ہر وزیراعظم کو اوسط ڈیڑھ سال ملا لیکن آمروں نے ملک پر دس دس سال حکومت کی۔ کمر کے درد کا بہانہ بنا کر آمر ملک سے باہر بھاگ گیا، اس ملک میں کوئی عدالت ہے جو ایسے آمروں کو سزا دے سکے، آئین و قانون کو وہ توڑتے ہیں اور ہمارے جج ایسے آمروں کو داد دیتے ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے کہتے ہیں نواز شریف نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ کیوں نہیں لی اور اسی وجہ سے مجھے نکالا گیا، بھلا بیٹے سے بھی کوئی تنخواہ لیتا ہے، اگر نہیں لی تو آپ کو کیا ہے۔ڈاکٹر طاہرالقادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ دھرنے والے میدان میں آگئے،مولوی کینیڈا سے آگئے، مولوی صاحب کو ہر تین ماہ بعد پاکستان کا درد جاگتا ہے جب کہ مولوی صاحب برطانیہ میں رہتے ہیں اور وہیں کا پاسپورٹ بھی رکھتے ہیں۔اس سے قبل سوہاوا پہنچنے پر مختصر خطاب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر کوئی کک بیک اور کرپشن کا کیس نہیں ہے، آپ نے مجھے وزیراعظم بنایا اور 5 معزز ججوں نے گھر بھجوا دیا کیا یہ منظور ہے، یہ منتخب وزیر اعظم کی نہیں بلکہ ووٹروں اور 20 کروڑ عوام کی توہین ہے۔ 70 سال سے قوم کی توہین کی جاتی رہی ہے، انشااللہ اس روایت کو بدلیں گے اور اس ملک اور عوام کی تقدیر بدلیں گے، میں اپنی نا اہلی کا نہیں آپ کی نا اہلی کا مقدمہ لے کر نکلا ہوں۔سابق وزیراعظم نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو ووٹ دے کر ملک کا وزیراعظم بنایا تھا کہ نہیں، پاکستان کا دستور اور پاکستان کا طریقہ کار بدلنا ہوگا 2013 کے مقابلے میں آج حالات بہتر ہوئے ہیں، بجلی اور گیس آرہی ہے، موٹر ویز بن رہے ہیں اور آج لوگوں کو روزگار مل رہا ہے، غربت اور جہالت دور ہو رہی ہے۔ 20کروڑ عوام ووٹ دیتے ہیں 5جج ایک منٹ میں فارغ کر دیتے ہیں جو عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے، کسی وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی70سال سے قائم روایت کو ختم کریں گے۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اندھیروں سے روشنیوں کی طرف لانے، معیشت کی بحالی کی سزا دی گئی۔ قوم ججوں سے پوچھے کرپشن بھی نہیں کی تو نکالا کیوں ہے؟ مجھے اپنی نہیں نوجوانوں کی فکر ہے، قوم کی دعائیں نوجوانوں کے ساتھ ہیں، پاکستان کا مستقبل تاریک نہیں روشن ہو گا، ڈکٹیٹروں کو سزا دینے والی عدالت کوئی ہے؟ مجھے اس طرح نکالنے والے اللہ کو کیا جواب دیں گے۔ جہلم کے لوگوں کا شکر گزار ہوں ، جنہوں نے مجھے بے حد پیار دیا ۔ 2013میں جہمل آیا تھا اور کہ اتھا کہ ملک کو خطرناک چیلنجز درپیش ہے۔ ملک ڈوب رہا تھا ملکی معیشت تباہ ہو رہی تھی ۔ بجلی نہیں تھی، کارخانے بند ہو رہے تھے۔ ملک اندھیروں میں ڈوب رہا تھا، سی این جی نہیں تھی، مزدور بے روزگار ہو رہے تھے۔ میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ میں جان لڑا دوں گا لیکن اس ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالوں گا، آج روشنیاں واپس آ رہی ہیں یا نہیں؟ کہاں گئے 2013 ء کے اندھیرے ۔ دن رات ایک کر کے ہم نے بجلی کے کارخانے لگائے۔ انشاء اللہ اگلے سال لوڈشیڈنگ کا ہمیشہ خاتمہ ہو گا۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں امن قائم کروں گا۔ الحمد للہ امن بحال ہوا۔ کراچی میں روشنیاں بحال ہوئی۔ بلوچستان میں امن قائم کیا۔ بلوچستان خدانخواستہ ڈوب رہا تھا۔ کراچی ڈوب رہا تھا ہم نے دن رات کوشش کر کے حالات سنبھالے ملک میں موٹرویز کا جال بچھایا۔ پورے ملک میں آج موٹرویز بن رہی ہیں۔ میری حکومت تو چلی گئی ،مجھے ایک منٹ میں5ججز نے فارغ کر دیا۔ کروڑوں عوام ووٹ دے کر ہمیں منتخب کرتے ہیں اور 5معزز جج ایک منٹ میں چلتا کرتے ہیں۔ کیا یہ آپ کے ووٹوں کی توہین نہیں ۔ عوام کو پوچھنا چاہیئے کہ ان کے ووٹوں کی توہین کیوں ہوئی؟ کیا میں نے کوئی کرپشن کی؟میرے ہاتھ صاف ہیں۔ میرا دل پاکستان کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے۔ میں نے ملک کی امانت میں خیانت کبھی نہیں کی۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا گیا؟ مجھ پر کرپشن کا الزام نہیں؟ مجھ پر کوئی کِک بیک یا کمیشن لینے کا الزام نہیں۔ خدا جانتا ہے کہ مجھے اپنی فکر نہیں ہے۔ مجھے نوجوانوں کی فکر ہے کہ ان کا مستقبل تاریک نہ ہو جائے۔ ان کا مستقبل روشن ہونے جا رہا تھا۔ نوجوان نہ مایوس ہوں ، قوم کی دعائیں نوجوانوں کے ساتھ ہیں ہم نے اس ملک کے لئے کچھ کرنا ہے۔70سال سے اس ملک کے ساتھ برا ہو رہا ہے، عوام کا استحصال ہو رہ اہے۔ عوام ووٹ دیتے ہیں تو ہم حکومت بناتے ہیں۔ کوئی ڈکٹیٹر اور کوئی جج آکر پرچی کے ذریعے عوام کے ووٹ کی توہین کرتا ہے۔ یہ کسی کو برداشت ہیں ۔ ہمیں یہ نظام بدلنا ہو گا۔ ہمیں اقتدار کی پرواہ نہیں۔ میں گھر جا رہا ہوں ۔ مجھے اقتدار کا لالچ نہیں ، میری بھی کوئی عزت نفس ہے۔ مجھے عوام کی تقدیر بدلنے کی خواہش ہے ، میں عوام کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں، میں نے عوام کے لئے کچھ کرنا چاہا تو دھرنے والے آ گئے اور مولوی صاحب کینڈا سے آ گئے ہی، مولوی صاحب کے پاس پاسپورٹ کینڈا کا ہے، ملکہ برطانیہ سے وفاداری کا حلف اٹھا لیا۔ دھرنا ون اور 2آیا، میں دھرنوں سے کامیاب ہوا۔ پھر پاناما کیس آیا، کیس سے کچھ نہیں نکلا، ایوریج نکال لیں تو ڈیڑھ سال میں ہر وزیراعظم کو نکالا گیا، ڈکٹیٹر10,10سال لگا کرر گئے۔ ایک ڈکٹیٹر درد کا بہانہ بنا کر بیرون ملک چلا گیا، ججز نے ان ڈکٹیٹروں کو آج تک کچھ نہیں کہا۔ ججز ڈکٹیٹر کو کہتے ہیں کہ اچھا کیا جو نواز شریف کو نکال دیا۔ میرے ساتھ ایسا سلوک کرنیو الے اللہ کو کیا جواب دیں گے۔ پاکستان اوپر آ رہا تھا، اس کا گلا پھر دبا دیا گیا ۔ لیکن اب عوام نے فیصلہ کر دیا ہے کہ یہ ملک اب نیچے نہیں جائے گا۔ ہم نے اس ملک کو مہذب ملک بنانا ہے۔ ہم نے میں قانون کی حکمرانی بنانی ہے، ہم نے عوام کے ووٹ کا تحفظ یقینی بنانا ہے، ووٹ لیکر آنے والے کو صرف عوام ہی نکالیں گے۔ گوجر خان میں مختصرخطاب کرتے ہوئے محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی نا اہلی 20کروڑ عوام کی نا اہلی ہے ٗ عوامی مینڈیٹ کی توہین بر داشت نہیں کر سکتے ٗمیں آپ کی نا اہلی کا مقدمہ لے کر نکلا ہوں ٗا س کھیل تماشے کو ہمیشہ کیلئے ختم کرینگے ۔ نواز شریف نے کہاکہ عوامی مینڈیٹ کی توہین برداشت نہیں کر سکتا انہوں نے کہاکہ میرا ایجنڈا آئین اور قانون کی بالادستی ہے ۔انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ کیا آپ میرے اس ایجنڈا پر ساتھ دیں گے ٗمیری جدوجہد عوام کیلئے ہیمیاں نواز شریف نے جہلم میں صحافیوں ، وفاقی وزرا اور دیگر قائدین کے اعزاز میں عشائیہ دیا ،اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف کو سیاسی قوت نہیں سمجھتا ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے ، میثاق جمہوریت اصل سیاسی قوتوں کے درمیان مل کر آگے بڑھنے میں معاون ہو سکتا ہے۔نا اہلی کے فیصلے کے بعد کئی ممالک کے سربراہان نے مجھ سے رابطہ کر کے اظہار تشویش کیا۔ عوام کا حق حکمرانی بحال کرانے کے لیے عوام سے رابطہ ناگزیر ہے۔ میثاق جمہوریت اصل سیاسی قوتوں کے مابین مل کر آگے بڑھنے میں معاون ہو سکتا ہے، کیا ملک میں کوئی ایسی عدالت ہے جو کسی ڈکٹیٹر کو سزا دے سکے160کوٹلی سیتاں کا وزیر اعظم آیا ہے وہاں گیس بھی ہو گی موٹر وے بھی ہو گی اور تمام سہولتیں ہونگی۔
نواز شریف
راولپنڈی (این این آئی)سابق وزیراعظم نوازشریف پنجاب ہاؤس راولپنڈی میں رات بھرقیام کے بعد جہلم کے راستے لاہور روانہ ہو ئے ٗ نوازشریف کا قافلہ براستہ جی ٹی روڈ لاہور جائیگا ٗقافلہ کھاریاں ٗلالہ موسیٰ ٗ گجرات ٗگوجرانوالہ سے ہوتا ہوا لاہور میں داخل ہوگا۔ نوازشریف کا قافلہ پنجاب ہاؤس راولپنڈی سے نکلا تو پارٹی کارکنوں کی جانب سے پھولوں کی پتیاں نچھاورکی گئیں سابق وزیر اعظم نوازشریف کے قافلے میں امیر مقام،عابد شیر علی ،زعیم قادری، مشاہداللہ و دیگر شامل ہیں۔لاہور روانگی سے قبل مسلم لیگ (ن )کی رہنما ماروی میمن نے کہا کہ راولپنڈی کے لوگوں نے بہت پیار دیا ٗکارکن بڑی تعداد میں موجود ہیں ۔مسلم لیگ (ن )کے رہنما مشاہد اللہ نے کہاکہ مخالفین کی زبانیں گنگ ہوچکی ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس سے نکلنے والی ریلی رات گئے تک پنجاب ہاؤس راولپنڈی تک پہنچ پائی تھی۔ رات کو مری روڈ پر مسلم لیگ ن کے کارکنوں کا جم غفیر تھا۔عدالت سے نااہلی کے بعد سابق وزیراعظم کی گھرواپسی پرعوام کاٹھاٹھیں مارتا سمندراستقبال کوامڈآیا۔ نواز شریف کابیمثل خیرمقدم کیا گیاپنجاب ہاؤس اسلام آباد سے کمیٹی چوک پنڈی تک15 منٹ کیسفر میں 12 گھنٹے لگے ۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی راولپنڈی پنجاب ہاؤس سے روانگی قبل اجلاس ہوا جس میں مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ جلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال ‘ وزیر مملکت توانائی عابد شیر علی‘ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سمیت دیگر رہنماشریک ہوئے۔
نواز شریف روانگی