ڈالر کی قیمت میں اضافہ ، زرمبادلہ میں کمی، درآمد مہنگی، تجارتی خسارہ اور افراط زر بڑھنے کا خدشہ ،معاشی ماہرین
لاہور (اسد اقبال)انٹر مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت کو "پر" لگنے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں درآمدی اشیاء مہنگی اور افراط زر بڑھنے کا خدشہ ہے جبکہ تجارتی خسارے میں اضافہ اورزرمبادلہ میں کمی ہوگی ۔علاوہ ازیں اشیا ئے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ سمیت بیرون ملک پڑھائی بھی مہنگی ہو جائے گی۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق ڈالر کی قیمت 110سے نیچے آنے کے امکانات معدوم ہو گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ایک بار پھر بے قابو ہوگیا ۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے آٹا ، دالوں اور گھی سمیت ضروریات زندگی کی ہر چیز مہنگی ہوجائے گی اور مہنگائی کا ایک نیا طوفان آجائے گا جس سے پیٹرول ، ڈیزل ، بجلی ، کھانے کا تیل ، دالوں ، آٹے سمیت ضروریات زندگی کی ہر چیز مہنگی ہوجائے گی ۔اس کیساتھ ساتھ بیرون ملک پڑھنے والے طلبہ اور علاج معالجے کیلئے جانے والے افراد کی ادائیگیاں بھی مہنگی ہوجائیں گی ۔ معاشی ماہراور آل پاکستان بزنس فورم کے صدر ابراہیم قریشی کے مطابق ڈالر کی قدر میں اچانک اضافے سے پیٹرول اورڈیز ل کی قیمت3روپے فی لٹر بڑھ سکتی ہے ۔دالیں 5سے10روپے فی کلو مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔ کھانے کا تیل 10سے 20روپے فی لٹر مہنگا ہوجائے گا ، بجلی کی قیمت 10سے15پیسے فی یونٹ بڑھ جائے گی ۔ بچوں کیلئے درآمد کیا جانے والا خشک دودھ 40سے50روپے فی ڈبہ مہنگا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ پاکستانی درآمد کنندگان کو مالی نقصان اور بیشتر تجارتی معائدے منسوخ ہونے کااندیشہ بھی ہے ۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر قیس اسلم نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ملک میں افراط زر میں اضافہ ہو گا۔حکومت نے اگر قرضے ادا کر دیئے ہیں تو ڈالر کی قیمت 110.5سے111روپے تک اور اگر حکومت نے قرضے ادا نہیں کیے تو قیمت 115تک جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کی وجہ سے ڈالر کی قیمت107روپے تک تھی جس کے بعد اپنی اصل قیمت پر واپس آگیا ہے۔تجارتی خسارے میں اضافہ جبکہ زرمبادلہ میں کمی واقع ہوئی ہے۔تاجر ساری تجارت ڈالر کے ذریعے کرتا ہے ۔امپورٹس مہنگی ہوں اور خام مال مہنگا درآمد کرنے سے ضروریات زندگی کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گا۔ لاہور چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کے صدر طاہر جاوید ملک کا کہنا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے خام مال اور تیل سمیت 53ارب ڈالر کی امپورٹس مہنگی ہو جائیں گی جس کا اثر تمام اشیاء پر پڑے گا۔قرضے میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ حکومت کو ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے ربیٹ کی شکل میں نیا لائحہ عمل لانا چاہیے۔
معاشی ماہرین