پاناما کیس کا فیصلہ عالمی میڈیا پر بھی دلچسپ تبصروں کے ساتھ چھایا رہا

پاناما کیس کا فیصلہ عالمی میڈیا پر بھی دلچسپ تبصروں کے ساتھ چھایا رہا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(خصوصی رپورٹ) پاناما کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو بین الاقوامی میڈیا نے بھی نمایاں کوریج دی۔بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ نے اپنی خبر کو 131 الفاظ تک محدود رکھا اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کو اپنی سرخی کا حصہ بنایا۔دی ہندو نے لکھا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف گزشتہ سال پاناما پیپرز کے انکشاف کے بعد کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔‘تاہم سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی درخواست کو 2:3 کے تناسب کے فیصلے سے مسترد کردیا گیا۔چینی اخبار ’چائنا ڈیلی‘ پاناما لیکس کے فیصلے کی خبر کو محض 85 الفاظ تک محدود رکھا۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’پاکستان کی سپریم کورٹ نے اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کرپشن کے الزامات کی مزید تحقیقات کا حکم دے دیا، کیونکہ انہیں نااہل قرار دیئے جانے کے لیے ثبوت ناکافی تھے۔‘برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی مانیٹرنگ ٹیم نے معاملے پر تفصیلی رپورٹ مرتب کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان کے قارئین کو کیس کے پس منظر سے بھی باخبر رکھا جاسکے۔رپورٹ میں آج کے فیصلے کو دو پیراگراف میں پیش کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ’پاکستان کی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کے لیے ان کے خلاف کرپشن کے ثبوت ناکافی ہیں، جبکہ عدالت نے رقوم کی منتقلی کی مزید تحقیقات کا بھی حکم دیا۔‘بھارتی اخبار ’انڈیا ٹوڈے‘ کی پاناما کیس کے فیصلے سے متعلق خبر کی سرخی یوں بنائی گئی کہ ’نواز شریف اپریل کے بھاری مہینے سے بامشکل بچنے میں کامیاب رہے، جس نے کئی پاکستانی سیاستدانوں کو ڈبو دیا ہے۔‘انڈیا ٹوڈے نے اپنے قارئین کو اپریل کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ ’اپریل 1993 میں وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کو کرپشن کے الزامات پر اس وقت کے صدر غلام اسحٰق خان نے برطرف کردیا تھا۔‘’پاکستان کی تاریخ میں اپریل کا بدترین مہینہ 1979 کا تھا جب 4 اپریل کو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو معروف سیاستدان کی قتل کی مجرمانہ سازش پر راولپنڈی میں پھانسی دے دی گئی تھی۔‘کئی سال بعد 26 اپریل 2012 کو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو سوئس حکومت کو آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق خط لکھنے کا عدالتی حکم نہ ماننے پر مجرم قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد یوسف رضا گیلانی نے اسی روز وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ امریکا کے ان چند بڑے اخبارات میں سے ایک تھا جس نے پاناما کیس کا فیصلہ شائع کیا۔اپنی رپورٹ میں اخبار نے اپنے قارئین کو فیصلے سے آگاہ کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی آئندہ عام انتخابات میں فتح کے امکانات پر قیاس آرائی بھی کی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے فرانسیسی ناول گاڈ فادر کے جملے کے حوالے کو اپنی سرخی بنایا اور لکھا کہ ’’سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کا حکم دے دیا ہے‘‘۔العربیہ نیوز نے فیصلے پر سرخی لگائی کہ ’’ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے وزیر اعظم کو پاور میں برقرار رہنے کا فیصلہ سنادیا‘‘۔الجریرہ نے بھی اسی سے ملتی جلتی سرخی لگائی اور لکھا۔’’ وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دینے کیلئے کافی شواہد پیش نہیں کیے گئے،پاکستانی سپریم کورٹ‘‘پاناما فیصلے کی کوریج کے معاملے میں بھارتی میڈیا پاکستانی میڈیا سے بھی چار ہاتھ آگے رہا اور سارا دن اس فیصلے کی براہ راست کوریج کرتا رہا۔بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے پاناما کیس کے فیصلے کی لمحہ بہ لمحہ خبر دی جبکہ نیوز 18 ، نیوز ایکس سمیت دیگر بھارتی اخبارات و ٹی و چینلز اپنی ویب سائٹ یا ٹی وی سکرینز پر قارئین و ناظرین کو کیس سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرتے رہے۔امریکی ٹی وی چینل سی این این نے فیصلے کی کچھ ان الفاظ میں خبر دی۔’’پاناما پیپرز میں ملوث وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کو کیس میں نئی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘۔امریکی صف اول کے اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا۔’’پاکستانی وزیر اعظم سپریم کورٹ کے فیصلے میں نا اہلی سے بال بال بچ گئے‘‘برطانوی اخبار گارڈین نے پاناما فیصلے پر سرخی لگائی کہ۔’’ کرپشن الزامات پر عدالت نے وزیر اعظم کو نا اہل قرار دینے کی درخواست مسترد کردی‘‘برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز نے لکھا۔’’پاکستانی کی اعلیٰ ترین عدالت نے وزیر اعظم کو نا اہل قرار دینے کی درخواست مسترد کردی۔
بین الاقوامی میڈیا

مزید :

صفحہ اول -