کابل ، دو خودکش دھماکے ، فائرنگ ، 60جاں بحق ، 45زخمی
کابل 228 راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک 228نیوز ایجنسیاں ) افغانستان میں امریکی ڈرون حملے اور کابل کی ایک امام بارگاہ اور ایک مسجد میں خود کش حملوں میں مجموعی طور پر 72افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے ۔ پاکستان کی سرحد سے ملحقہ افغان علاقے خوش کرم میں ایک اورامریکی ڈرون حملے میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ کابل کی امام بارگاہ اور صوبہ غور کی مسجد میں دو خود کش دھماکوں اور فائرنگ میں 60افراد جاں بحق اور 45 زخمی ہوئے ہیں ۔افغانستان میں امریکی ڈرون حملوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 5 دنوں میں ہونے والے ڈرون حملوں میں طالبان رہنماؤں کی ہلاکت کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ذرائع کے مطابق افغانستان میں تازہ ڈرون حملہ پاک افغان سرحد کے قریب افغان علاقے خوش کرم میں کیا گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر 6 میزائل داغے جس سے شدت پسندوں کے ٹھکانے تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ذرائع کے مطابق علاقے میں حملے کے بعد امریکی ڈرون طیاروں کی نچلی پروازیں کچھ دیر تک جاری رہیں۔واضح رہے گزشتہ پانچ روز میں پاک افغان سرحد پر افغان علاقے میں 5 ڈرون حملے ہو چکے ہیں جس میں اب تک 47 افراد مارے جا چکے ہیں۔جماعت الاحرار کے سربراہ اور سابق ٹی ٹی پی کمانڈر عمر خالد خراسانی کے بھی چند روز قبل افغان صوبے پکتیا میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ ادھرافغانستان کے دارالحکومت کابل میں امام بارگاہ کی مسجد میں خود کش حملہ ہوا ہے جس میں39افراد جاں بحق اور 45 زخمی ہوگئے ۔ کابل میں حملہ آور نے نماز جمعہ کے موقع پر پہلے نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی اور پھر خود کو دھماکے سے اڑا دیاافغان سکیورٹی فورسزنے علاقے کو گھیرے میں لے کر امداد ی کاروائیاں شروع کر دیں ۔کابل پولیس کے ترجمان عبدالبصیر مجاہد نے امام بارگاہ مسجد امام ضامن دھماکے کی تصدیق کی ہے۔افغان وزارت داخلہ کے عہدیدار میجر جنرل علی مست مومند کا کہنا تھا کہ دھماکہ کابل کے علاقے دشتی برچی میں ہوا جہاں پیدل حملہ آور مسجد امام ضامن میں داخل ہوا اور دھماکہ کیا۔استقلال ہسپتال کے سربراہ محمد صابر نصیب کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دھماکے میں جاں بحق دو افراد کی لاشوں اور دو زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ کابل دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد افغانستان کے صوبے غور کی مسجد میں بھی خودکش دھماکے کے نتیجے میں 21 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ ترجمان افغان وزارت داخلہ کے مطابق سکیورٹی فورسز جائے وقوعہ پر موجود ہیں جو دھماکے کی تحقیقات کررہی ہیں۔ داعش نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔افغان صدر اشرف غنی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے صوبے قندھار میں افغان نیشنل آرمی کے ایک بیس کیمپ پر خود کش حملے کے نتیجے میں 41 اہلکار ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے تھے جبکہ دو روز قبل جنوب مشرقی صوبے پکتیا میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔یاد رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں رواں سال مئی میں بارودی مواد سے لدے ٹرک کے ذریعے کیے جانے والے بم دھماکے میں 150 افراد مارے گئے تھے جس کو کابل کی تاریخ کا خونی ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔افغان حکام کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری بھی حقانی نیٹ ورک پر عائد کی گئی تھی ،دریں اثناآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سے خطے میں امن کیلئے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے، آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ سے افغان سفیر حضرت عمر زخیل وال نے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔اس موقع پر آرمی چیف نے افغانستان میں قندھار نیشنل آرمی بیس پر حملے سمیت دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی پروز مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی سے پاکستان اور افغانستان دونوں بہت متاثر ہوئے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دہشت گرد ی کے حملے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ ایسی بزدلانہ کارروائیاں خطے میں ہمارے امن کے عزم کو متاثر نہیں کر سکتیں۔گزشتہ روز افغان صوبے قندھار میں فوجی بیس پر خود کش حملے میں 40 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔فوجی بیس پر حملے سے ایک روز قبل بھی پکتیا اور غزنی میں طالبان کے حملوں میں 71 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔.؛
افغانستان ۔ خود کش دھماکے۔ ڈرون حملہ