قائم علی شاہ کی چھٹی؛ مراد علی شاہ کی مراد پوری ہو گئی
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی ) پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔مراد علی شاہ سندھ کے نئے وزیراعلی ہوں گے۔دوسری طرف وزیرداخلہ سہیل انورسیال اور شرمیلا فاروقی کو بھی وزراتوں سے ہٹانے کافیصلہ کرلیا گیا،نثار کھوڑو کو سندھ کا نیا وزیرداخلہ بنایاجائے گا۔اجلاس میں رینجرز کو صوبے میں خصوصی اختیارات دینے کیلئے سمری کو فوری طور پر منظور کرنے کابھی فیصلہ کیا گیاہے ۔ذرائع کا کہناہے کہ رینجرز کو پہلے سے حاصل شدہ اختیارات دیئے جائیں گے جبکہ نئے وزیراعلیٰ کو امن و امان میں بہتری کیلئے ٹاسک دیا جائے گا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آصف زرداری اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کے دبئی میں اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں نیا وزیراعلیٰ لایا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بھی قائم علی شاہ کی تبدیلی کی تصدیق کر دی ہے۔واضح رہے کہ قائم علی شاہ ساڑھے آٹھ سال سے سندھ کے وزیراعلیٰ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔اجلاس میں وزیراعلی سندھ کی تبدیلی ، رینجرز کے قیام و اختیارات ،کشمیرالیکشن میں شکست ،عمران خان کی حکومت مخالف تحریک اور پانامہ لیکس سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں آصف علی زرداری، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ ، سینیٹر لطیف کھوسہ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی ۔ مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی ۔ اجلاس میں پارٹی کی ملک بھر میں تنظیم نو اور آزاد کشمیر میں پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو بھی تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ پیپلز پارٹی نے عمران خان کی حکومت مخالف تحریک سے بھی لاتعلقی کا فیصلہ کرلیا۔ قائم علی شاہ کی جگہ سندھ کے وزیرخزانہ سید مراد علی شاہ سمیت نثار کھوڑو ،سراج درانی اور منظور وسان کا نام زیر غور ہے ۔وزیرا علی کی تبدیلی کافیصلہ بلاول بھٹو کے سیاسی سفر کا پہلا بڑا سیاسی فیصلہ ہے ،بلاول بھٹو اگلے ہفتے کراچی واپس آکر صوبائی قیادت اور ارکان اسمبلی سے مشاورت کر کے نئی کابینہ کا بھی اعلان کریں گے ۔ ذرائع کا کہناہے کہ مراد علی شاہ کا نام سرفہرست ہے یاد رہے مراد علی شاہ نے امریکہ کی اسٹین فورڈ یونیورسٹی سے 1993ء میں انجینئرنگ میں ماسٹرز کیا تھا اور وہ ایک پیشہ ور انجینئر ہیں۔
پیپلزپارٹی
دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک )سابق گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی کے رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ آزاد کشمیرمیں صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوئے ، شفاف الیکشن نہ کرانا نواز لیگ کا طرہ امتیاز بن چکا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں آمریت کو دعوت دینے والے بینرز چوہدری نثار نے لگوائے تا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف میں اختلافات پیدا ہو جائیں اور وہ خود وزیر اعظم بن جائیں۔دبئی میں پیپلز پارٹی کے اجلاس سے قبل میڈ یا بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اہم رہنماؤں کو طلب کیا ہے تاکہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر لائحہ عمل طے کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے ،کشمیروں کو گھروں میں محصور کردیا گیا جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے لیکن ہماری حکومت کی جانب سے بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کو تو مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا خیال نہیں لیکن پاکستانی عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر اقوام متحدہ بھی خاموش ہے ،یہی واقعات اگر یورپ میں ہوتے تو اقوام متحدہ چیخ اٹھتا اور فوری طور پر کوئی اقدام کرتا۔سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ پاکستان میں دو ماہ تک کوئی وزیر اعظم نہیں تھا ،اس دوران دہشت گردی کے واقعات بڑھے ،وفاقی حکومت سارا الزام کراچی پر ڈال دیتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس کے معاملے پر قوم دھرتی ماں کو لوٹنے والوں کا حساب چاہتی ہے ،اس معاملے پر شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بد قسمتی سے نواز شریف نے ادارے بھی غیر فعال کردئیے ہیں ،اس لیے شریف برادران کے خلاف کرپشن پر آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ رینجرز کے قیام اور اختیارات کامعاملہ حل ہو جائے گا ،وزیراعلیٰ سندھ چیف ایگزیکٹو ہیں ،وہ رینجرز کو قانون کے مطابق بلا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رینجرز کراچی میں اچھا کا کر رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ سندھ کی مشاورت سے آج یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ کراچی میں امن میں پولیس کا کوئی کردارنہیں ،شہر میں پولیس اور رینجرز مل کر بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چوہدری نثار ذراصبر رکھیں اور دھمکیاں دینے سے گریز کریں ،ہم اپنا فرض بخوبی جانتے ہیں۔
لطیف کھوسہ