پانامہ کیس کے فیصلے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے

پانامہ کیس کے فیصلے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے
 پانامہ کیس کے فیصلے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور( این این آئی) جسٹس (ر)وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ میر ے خیال کے مطابق پانامہ کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ آنے میں کم سے کم دو ہفتے اور زیادہ سے زیادہ ایک ماہ لگ سکتا ہے ،نواز شریف کے وزیر اعظم ہوتے ہوئے کمیشن بنانے کی بات نہیں چلے گی ، کسی طرف سے بھی اچھے طریقے سے کیس پیش نہیں کیا گیا۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہاکہ ججز جب اتنے بڑا کیس سن رہے ہوتو ان کے پاس ٹی وی دیکھنے کا وقت نہیں ہوتا اور ویسے بھی کون کیا کہہ رہا ہے اسے دیکھ کر فیصلہ نہیں کیا جا تا بلکہ سامنے موجود دستاویزات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت کیا دیکھ رہی ہے جس میں نیشنل ایکشن پلان ، سی پیک اور دیگر معاملات ہیں اور حکومت کی مدت پوری ہونے میں بھی صرف سوا یا ڈیڑھ سال باقی رہ گیا ہے۔میرے خیال میں ایسا فیصلہ آئے گا جو سب کے لئے قابل قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے میں کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر نوازشریف وزیر اعظم ہوتے ہیں تو پھر کیسے یہ بات آگے بڑھے گی

مزید :

صفحہ اول -