سرجیکل سٹرائیک کا بھارتی دعویٰ بے بنیاد ہے ،ترجمان پاک فوج،کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ سے 2جوان شہید جوابی کاروائی میں 14ہندو فوجی ہلاک ، ایک گرفتار، جامع مسجد سری نگر میں شہید پاکستانی فوجیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
مظفر آباد/پونچھ/نئی دہلی /راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک ،اے این این،آن لائن ) بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کر کے دو پاکستانی فوجی شہید اور9 فوجی اہلکار زخمی کر دیئے ، پاک فوج نے جوابی کارروائی کر کے بھارت کے 14فوجی جہنم واصل اور ایک فوجی کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ تین اہم چوکیاں بھی تباہ کردیں،جامع مسجد سری نگر میں شہید پاکستانی فوجیوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے بھمبر ، کیل ہاٹ سپرنگ اور لیپہ سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی جس سے دو پاکستانی فوجی شہید 9 زخمی ہو گئے۔ بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول سے ملحقہ شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا جس سے کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔نجی ٹی وی کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھارت نے لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹر پر کراس بارڈر فائرنگ شرو ع کی جس پر پاک فوج نے بھر پور جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین بھارتی چوکیوں کو تباہ کردیا جس کے نتیجے میں14 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ ایک فوجی کو تتہ پانی سے گرفتار کر لیا گیا ۔پاکستانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی کے جواب میں پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بھی بھرپور کارروائی کی اور14 بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کردیا جبکہ ایک فوجی کو تتہ پانی کے علاقے سے گرفتار بھی کرلیا ہے۔ نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فورسز نے بھارتی اشتعال انگیزی کے جواب میں 14 بھارتی فوجیوں کو ٹھکانے لگادیا جبکہ ان کے اس دعوے کی میجر جنرل (ر) اعجاز نے بھی تصدیق کی ہے۔ٹی وی پروگرام میں بتایا گیا کہ گرفتار کیے گئے بھارتی فوجی کا نام بابو لال چوہان ولد بشن چوہان ہے جبکہ اس کی عمر 22 سال ہے۔ گرفتار فوجی ہندو مذہب کا پیروکار اور بھارتی ریاست مہاراشٹرا کا رہائشی ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں مزید بتایا گیا کہ بھارتی صحافیوں سے گفتگو میں اس بات کی تصد ہوئی ہے کہ کئی بھارتی فوجیوں کی لاشیں امر تسر اور چندی گڑھ میں موجود ہیں جن کو چھپانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے بھارتی فوجیوں کے ہلاک ہونے اور ایک کے گرفتار ہونے کی تصدیق کردی اورکہا ہے کہ گرفتار بھارتی فوجی کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیاہے۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کی لاشیں تاحال لائن آف کنٹرول پر پڑی ہوئی ہیں اور ہندوستانی فوجی اپنے ساتھیوں کی لاشیں اس لیے نہیں اٹھا رہے کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ اگر وہ لائن آف کنٹرول کے قریب دوبارہ آئے تو وہ بھی مارے جائیں گے۔بھارتی میڈیا نے ایک اور دعویٰ کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے سرحد کے ساتھ دس کلو میٹر تک علاقہ خالی کرانا شروع کر دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی ممکنہ حملے کے پیش نظر بھارتی حکومت نے سرحد کے ساتھ 10کلو میٹر تک کا علاقہ خالی کرانا شروع کردیا ہے جبکہ سرحدوں کیساتھ بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی تعداد بھی بڑھادی گئی ۔دوسری جانب بھارتی فوج نے آزاد کشمیر میں سرجیکل سٹرائیک کر کے بڑے نقصان اور مشتبہ حملہ آوروں کے لانچ پیڈز کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے جسے پاکستان نے مسترد کر تے ہوئے کنٹرول لائن پر فائرنگ کی تصدیق ہے،کنٹرول لائن فائرنگ سے پاکستان کے 2فوجی جوان شہید اور 9زخمی ہوئے ہیں ،وزیر اعظم نواز شریف نے بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کی مذمت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ بھارت جس قسم کی جاحیت کرے گا اسے ویسا ہی جواب ملے گا،وزیر اعظم نے شہید ہونے والے فوجی جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر لیپا،بھمبر اور کیل سیکٹر سمیت مختلف مقامات پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے2جوان شہید اور 9زخمی ہو گئے ۔پاک فوج نے بھارت کی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا اور دشمن کی توپیں خاموش کروا دیں ۔پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجودہ نے اپنے ابتدائی بیان میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ اور اس کے نتیجے میں پاک فوج کے دو جوانوں کی شہادت کی تصدیق کی ۔تاہم بعد میں نئی دہلی میں بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے بھارتی وزارت خارجہ کے حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کو سرجیکل سٹرائیک قرار دینے کی ناکام کو شش کی ۔ جنرل رنبیر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب آزاد کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریب سرجیکل سٹرائیکس کی اور صبح سویرے پاکستان کے ڈی جی ایم او کو ان سٹرائیکس سے آگاہ کیا ہے ۔ یہ سرجیکل سٹرائیکس حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاع پر کی گئی ہیں اور جس میں حملہ آوروں کے لانچ پیڈز کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ سرجیکل سٹرائیکس میں بڑا نقصان پہچایا گیا ہے کارورائی میں جی پی ایس سسٹم قبضے میں لئے گئے ہیں ۔ مزید سرجیکل سٹرائیکس کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوڑی میں بھارتی فوج کے بٹالین ہیڈ کوارٹرپر حملے کے بعد ہم نے پاکستان کے ساتھ اعلی ترین سفارتی اور عسکری سطح پر رابطے کئے اوڑی اور پونچھ واقعہ کے فنگر پرنٹس مانگنے پر دے سکتے ہیں ۔ پاکستان کو اوڑی پونچھ واقعہ کے شواہد کیلئے کونسلر رسائی دینے کا کہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے بتایا کہ سرجیکل آپریشن کنٹرول لائن پر نصف رات شروع ہوا اور صبح تک چلا ہے۔انھوں نے کہا کہ کنٹرول لائن کے اس جانب دہشت گرد جموں و کشمیر اور ملک کے دوسرے شہروں میں تخریب کاری کی غرض سے دراندازی کے لیے جمع ہوئے تھے جنھیں ختم کر دیا گیا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا کہ اس کارروائی میں متعدد دہشت گرد اور ان کے سہولت کار مارے گئے ہیں۔ تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ سرجیکل سٹرائیکس کن علاقوں میں کی گئیں۔ نیوز کانفرنس سے قبل انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے سلامتی سے متعلق کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کی۔بھارتی میڈیا کے مطابق ان سرجیکل سٹرائیکس میں پاکستان کے چھ کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا اور بھارتی فوج کے سپیشل کمانڈرز نے سرحد سے تین کلومیٹر اندر گھس کر کارروائی کی ہے ۔ تاہم پاک فوج نے بھارت کو یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا یہ دعوی بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے ۔ بھارت کی جانب سے کسی علاقے میں سرجیکل سٹرائیکس نہیں کی گئی کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے اور میڈیا ہائپ کیلئے اسے سرجیکل سٹرائیکس کا نام دیا گیا ہے ۔ ایسا کرنا سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف ہے پاک فوج نے بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا ہے کوئی بھی سرجیکل سٹرائیکس کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بھارت کے ڈی جی ایم او کی طرف سے مشتبہ حملہ آوروں کے لانچ پیڈ کا ذکر جھوٹ پر مبنی ہے ۔پاکستانی سرزمین پرسرجیکل اسٹرائیک کی گئی تو اسی انداز میں سخت جواب دیا جائیگا۔ ان کا کہنا ہے کہ انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول پر کیل، بھمبر اور لیپا سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ ضرور کی ہے، دو پاکستانی فوجیوں کی شہادت بھی فائرنگ کے تبادلے میں ہوئی۔ سرحد پار فائرنگ کو سرجیکل سٹرائیکس کا رنگ دینا حقیقت کو مسخ کرنے کے برابر ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مبینہ دہشت گردوں کے اڈوں پر سرجیکل حملوں کا تصور انڈیا کی جانب سے جان بوجھ کر تشکیل دیا گیا ایک ایسا فریبِ نظر ہے جس کا مقصد غلط تاثر دینا ہے۔فوج کے بیان کے مطابق ایل او سی پر فائرنگ بدھ کی شب رات ڈھائی بجے شروع ہوئی اور صبح آٹھ بجے تک جاری رہی اور اس سے پاکستان کے دو فوجی ہلاک ہوئے۔بھارت نے ایل او سی دراندازی روکنے کے لیے زبردست نظام لگا رکھا ہے اور وہاں بھارتی سیکیورٹی کے تین حصار بنا رکھے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سیکیورٹی حصار ایل او سی سے 3,4کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے جس کی باڑ میں بجلی دوڑ رہی ہے ،اس باڑ پر پرندہ بھی جل جاتا ہے ۔عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر مورچے اور گراونڈ سینسرز لگے ہوئے ہیں ،کیا سخت سیکیورٹی کے باوجود در اندازی کا الزام بھارتی سسٹم کی ناکامی ہے ؟۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ریاستی پالیسی ہر قسم کی در اندازی کی حوصلہ افزائی نہ کرنا ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ روس کے ساتھ کافی عرصے سے فوجی سفارتکاری چل رہی تھی جس کی وجہ سے مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز ہوا جو کہ پاکستان کی بڑ ی کامیابی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جس طرح سے پاکستان نے کارروائی کی اس کو ساری دنیا مانتی ہے اور دنیا ہمارے تجربے سے فائدہ اٹھاناچاہتی ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے بھمبر کے اور لیپا سمیت متعدد سیکٹرز پر بلااشتعال فائرنگ کی اور کنٹرول لائن کے تقریباًتمام سیکٹرز میں جنگ بندی کو ختم کردیا گیا ہے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ 2004میں ہوا پاکستان کی اس کی مکمل پاسداری کررہا ہے ۔دریں اثناء پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے بھارتی جارحیت کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افواج ملک کے چپے چپے کی حفاظت کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں ۔ بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔سرجیکل سٹرائیک کا بھارتی دعویٰ جھوٹ کا پلندہ ہے پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لئے تیار ہے اس عزم کا اظہار وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان ہونے والے ٹیلی فونک رابطہ کے دوران کیا گیا دونوں رہنماؤں نے آزاد کشمیر کے کنٹرول لائن پر بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور اس کے بعد کی صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی ۔ دونوں رہنماؤں نے بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا آرمی چیف نے کنٹرول لائن پر ہونے والی فائرنگ سے بھی آگاہ کیا ۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے بھارتی سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کو جھوٹ کا پلندہ اور بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ پاک افواج کے جوانوں نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور آئندہ اگر بھارت کی جانب سے ایسی حرکت کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا ۔آرمی چیف نے کہا کہ ملکی سلامتی کیلئے مسلح افواج مکمل تیار ہے ۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور پوری قوم کا جذبہ وطن کی حفاطت کیلئے بلند ہے انہوں نے کہا کہ پاک فوج ملک کے چپے چپے کی حفاظت کرنا اچھی طرح جانتی ہے اور وطن کے دفاع کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ ۔ نوازشریف نے ہدایت کی ہے کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا موثر جواب دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پرامن ہمسائیگی کی ہماری پالیسی کو کمزور نہ سمجھے ۔ پرامن ہمسائیگی کی پالیسی کا غلط مطلب نہ لیا جائے، مسلح افواج سرحدوں کی حفاظت کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔وزیراعظم نے بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ پرردعمل میں کہا کہ ملکی خود مختاری کے خلاف کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دینا جانتے ہیں،بھارتی افواج کا مقابلہ کرنے اوروطن کے دفاع کے لیے تیارہیں۔ نواز شریف نے دفاع وطن کے لئے جان دینے والے فوجی جوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے،ملکی سالمیت وخود مختاری کونقصان پہنچانے کے شیطانی منصوبوں کا منہ توڑجواب دیا جائے گا علاوہ ازیں مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے ایل او سی کی صورتحال پر وزیراعظم کو بریفنگ دی اور جامع رپورٹ بھی جمع کرا دی ہے۔ وزیراعظم نے پاک فوج کی پیشہ وارانہ تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقات کی اور وزیراعظم کو موجودہ سیکورٹی کی صورتحال اور ملک کی داخلی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔دھر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بھی بھارت کے پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیکس کا دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پر چھوٹے ہتھیاروں سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے ۔ بھارت نے لیپا اور بھمبھر سمیت پانچ سیکٹرز کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے دو فوجی جوان شہید اور 9زخمی ہوئے ہیں پاک فوج نے بھی اسی طرح کا جواب دیا ہے دوسری طرف کی ہلاکتوں کا اندازہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت کنٹرول لائن پرامن ہے کوئی فائرنگ نہیں ہورہی بھارت نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک کارروائی کی ہے جس کا مقصد اپنے عوام اور میڈیا کو مطمئن کرنا تھا آئندہ کسی قسم کی جارحیت یا شرارت ہوئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے ۔ واضح رہے مقبوضہ کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر انڈیا کی فائرنگ سے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔اس حملے میں 18فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جبکہ پاکستان نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔پاکستان نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت ایسے دعوں کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ بھارتی کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر سے ہٹانا چاہتا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے ہی ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یہ دعوی کیا تھا کہ پاکستان خطے میں دہشت گردی برآمد کر رہا ہے اور وہ اس پڑوسی ملک کو سفارتی طور پر دنیا میں تنہا کر دیں گے۔ایک روز قبل ہی پہلے بھارت اور پھر بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان کی طرف سے اسلام آباد میں نومبر میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد یہ کانفرنس ملتوی کر دی گئی ہے۔امریکہ کی طرف سے حالیہ دنوں میں متعدد بار یہ کہا جا چکا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں اپنے تعلقات میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں کیونکہ یہ تنا خطے کے امن کے لیے مضر ہے۔دریں اثناء بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں سکیورٹی صورت حال اور لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ،اس اجلاس میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ،وزیر خارجہ سشما سوراج ،وزیر خزانہ ارون جیٹلی ،وزیر دفاع منوہر پاریکر،قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیور اور سیکرٹری خارجہ ایس جیش شینکر نے شرکت کی ۔اجلاس میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی اور پاکستان کو انتہائی پسندیدہ کا درجہ واپس لینے کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیاجبکہ اجلاس میں اڑی حملے کے بعد لائن آف کنٹرول سے متعلقہ امور بھی زیر بحث آئے جبکہ اجلاس میں فضائی راستے بند کرنے کے آپشن پر بھی غور کیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کی حیثیت پر نظر ثانی کا اجلاس آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا ہے جبکہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ بھارت پاکستان کیساتھ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کا معاہدہ بھی جلد ختم کرنے کا اعلان کر دے گا تاہم پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ترجمان عاصم سلیم باجوہ نے سرجیکل آپریشن کے حوالے سے بھارتی دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے صرف کراس فائرنگ کی گئی ،اس طرح کی فائرنگ بھارت کی جانب سے ماضی میں بھی کی جاتی رہی ،بھارت نے کراس فائرنگ کو سرجیکل آپریشن کا نام دیا ہے جو سراسر جھوٹ ہے ،ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی فائرنگ کا پاک فوج کی جانب سے بھر پور جواب دیا گیا ہے اگربھارتی کی جانب سے سرجیکل آپریشن کیا گیا تو اس کا اسی انداز میں بھر پور جواب دیا جائیگا ۔نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں ٹیلیفون کال پر ایک کشمیری رہنما نے بتایا کہ کنٹرول لائن پربھارتی فوج کی فائرنگ میں شہید ہونیوالے پاکستانی فوجیوں کی غائبانہ نماز جنازہ سری نگر کی جامع مسجد میں ادا کر دی گئی۔
بھارتی فائرنگ
اسلام آباد( اے این این ) اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر گوتھم بمباوالے کی دفتر خارجہ طلب کر کے کنٹرول لائن پربھارتی جارحیت پر شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبانوالے کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاجی مراسلہ حوالے کیا گیا جس میں بھارتی حکام سے دو پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر جواب بھی طلب کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی ہائی کمشنرپر واضح کیا گیا کہ پاکستان اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ کرے گا نہ ہی پرامن ہمسائیگی کی اس کی خواہش کو کمزوری سمجھا جائے۔