پچاسویں قسط۔ ۔ ۔ سید نوشہ گنج بخش ، شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے وا݄ی عظیم ہستی،سلسلہ و خانواد ۂ نوشاہیہ کی خدمات

پچاسویں قسط۔ ۔ ۔ سید نوشہ گنج بخش ، شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے وا݄ی عظیم ...
پچاسویں قسط۔ ۔ ۔ سید نوشہ گنج بخش ، شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے وا݄ی عظیم ہستی،سلسلہ و خانواد ۂ نوشاہیہ کی خدمات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حضرت سید محمد ابراہیم شاہ حضرت سید محمد سعید شاہ دولا کے فرزند اکبر تھے۔ آپ بڑے متحبر عالم اور صاحب تصرف بزرگ تھے۔ آپ نے چودہ سال کی عمر میں علوم و فنون سے فراغت حاصل کر کے دستار فضیلت حاصل کی تھی۔ آپ فقہ میں یدطولٰی رکھنے کی وجہ سے فقہہ اعظم کے لقب سے مشہور تھے۔ علامہ محمد علی اپنی فارسی کتاب مشائخ قادریہ میں لکھتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے۔
’’حافظ محمد ابراہیم شاہ بن سید محمد سعید شاہ دولا اپنے والد ماجد کے مرید اور خلیفہ ہیں اور فقہہ اعظم کے لقب سے شہرہ رکھتے ہیں۔ آپ نے تمام عمر ہدایت خلق میں گزاری۔ ریاضت ،زہد اور تقویٰ میں اپنے زمانہ میں نظیر نہ رکھتے تھے۔ آپ عالم باعمل اور عارف کامل تھے۔ عبادت اور ریاضت میں یگانہ عصر تھے۔ آپ نے ظاہری اور باطنی تعلیم اپنے والد بزرگوار سے حاصل کی اور حافظ محمد نعیم وزیر آبادی سے بھی چند کتابیں پڑھیں۔ آپ چودہ سال کی عمر میں فارغ التحصیل ہو گئے تھے‘‘۔

49ویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
تذکرہ سعید بزبان فارسی کے مصنف کے بیان کا مفہوم یہ ہے۔
’’فقیہہ اعظم حضرت حافظ محمد ابراہیم شاہ بن حضرت محمد سعید دولا بن سید محمد ہاشم دریا دل کے فرزند اکبر ہیں۔ آپ نے اکثر کتابیں اپنے والد بزرگوار سے پڑھی ہیں اور اس کے علاوہ دوسرے اساتذہ سے بھی استفادہ کیا۔ علوم و فنون کی تحصیل کے بعد اپنے والد ماجد کے حلقہ ارادت میں داخل ہو کر کسب فیض کیا اور انہی سے خرقہ خلافت پہنا۔ مفتی سعد اللہ فرماتے ہیں کہ آپ فقہ اور حدیث میں یدطولٰی رکھتے ہیں‘‘۔
آپ کے خصائص و فضائل
حضرت فقیہہ اعظمؒ کا شمار اس وقت کے اکابر اولیاء اللہ میں تھا۔ عامتہ الناس کے علاوہ علماء فضلا، امراء اور فقراء بھی آپ سے فیض یاب ہوتے تھے۔ آپ بڑے فیاض اور مہمان نواز تھے زاہد و تقویٰ اور اتباع سنت میں بے مثل تھے اورادو وظائف اور نوافل پر مواظبت فرماتے تھے ۔آپ نے متواتر بارہ سال روزے رکھے۔
درس و تدریس
حضرت محمد ابراہیم شاہؒ نے ایک طویل عرصہ درس و تدریس کے فرائض کو سرانجام دیا۔ مفتی خیر اللہ لکھتے ہیں ’’ آپ روزانہ مسجد میں طلبا کو تعلیم دیتے تھے‘‘
تصنیف و تالیف
علامہ محمد علی سہوالی لکھتے ہیں، فتاویٰ عربی و مسائل طریقت از تصنیف ایشاں مقبول اند یعنی حضرت سید محمد ابراہیم شاہ کی تصنیف سے مسائل طریقت اور فتاویٰ عربی مقبول خلائق ہیں۔
مسند سجادگی
علامہ محمد علی سہوالی لکھتے ہیں کہ جس کا مفہوم یہ ہے ’’حافظ محمد ابراہیم شاہؒ اپنے والد بزرگوار کی وفات کے بعد مسند سجادگی پر متمکن ہوئے ۔اکثر طالبان طریقت ان سے بہرہ ور ہوئے۔ آپ کشف و کرامات اور تصرفات باطنی میں یکتائے روزگار تھے‘‘۔
تاریخ وفات اور مدفن
حضرت سید حافظ محمد ابراہیم شاہ نے 1203ء میں بعد از نماز فجر سورہ حشر کا آخری رکوع پڑھتے ہوئے انتقال فرمایا اور آپ کا مزار اقدس موضع رنمل شریف میں روضہ عالیہ حضرت نوشہ گنج بخشؒ کی شرقی جانب چبوترہ پر واقع ہے۔
قطعہ تاریخ وفات حضرت حافظ سید محمد ابراہیم شاہ قدس سرہ
(از قطب المشائخ سید ابوالکمال برق نوشاہیؒ )
سید ابراہیم نور کبریا
مخزن عرفان قطب الاتقیا
چوں بگفتم ہاتفا! وصلش بجو
گفت ’’سید افضل الفقہا بگو‘‘
اولاد فقہہ اعظم سید محمد ابراہیم شاہ قدس سرہؒ
فقہہ اعظم سید محمد ابراہیم شاہ قدس سرہ کے تین فرزند تھے اول سید عزیز اللہ، دوم سید خان محمد ملک شاہ، سوم سید خان عالم شاہ۔
سید حافظ خان محمد ملک شاہ
بن سید محمد ابراہیم شاہ
حضرت سید محمد ابراہیم شاہ کے دوسرے فرزند سید حافظ خان محمد ملک شاہ بڑے عزیز الوجود بزرگ تھے۔ آپ 3 رجب المرجب 1170ھ میں پیدا ہوئے۔ صاحب علم و فضل اور عارف کامل تھے۔ قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد آپ نے صرف نحو، منطق، معانی، کلام، فقہ، حدیث، تفسیر اور دیگر علوم کی کتابیں اپنے والد ماجد سے پڑھ کر دستار فضیلت حاصل کی اورعلوم و فنون کی تحصیل کے بعد والد بزرگوار سے ہی سلوک قادریہ طے کر کے خرقہ خلافت پہنا۔*
جاری ہے، اگلی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔