چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ چھٹی قسط

چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ چھٹی قسط
چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ چھٹی قسط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ترجمہ :ایم وقاص مہر

زردشہنشاہ کا مقبرہ ،قبیلوں کی مضبوط قومی یکجہتی ،پرکھوں کی عظمت اور عزت ونسبت کے مقام کی علامت بن گیا ہے۔جاپان کی طرف سے شروع کی جنگ کے ٖخلاف مزاحمتی جنگ کی کاروائیاں شروع کرنے سے بیشتر چینی عوام کی سلامتی کی خاطر چین کی دونوں جماعتوں کے نمائندوں کو شوآن یوآن(xuanyuan)کے مقبرے پر بھیجا گیا تھا۔ان دونوں جماعتوں نے بالکل الگ الگ نظریات رکھنے کے باوجود ،صرف تمام چینیوں کے عظیم اجداد کو یا دکیااور 1937میں pure brightness Festivalکے موقع پر اس وقت سرکاری رسوم ادا کی تھیں۔

چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ پانچویں قسط  پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
1955ء سے1962ء تک صوبہ شن زنگ(xinzheng) کی طرف سے ان سالانہ رسومات کو brightness Festival pure کے موقع کو ادا کیا جاتا رہا ،لیکن پھر 1963سے1980ء تک ان سر گرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔تب سے نیشنل پیپلز کانگرس اور سی پی پی سی سی ہر سال باضابطہ طور پر اس کا انعقاد کر تی آرہی ہیں۔
1992ء میں صوبہ شن زنگ(xinzheng) نے پیلے شاہی مقبرے کے مرمت کی تھی ۔آج پیلے مقبرے کی یاد میں لوگوں کے یہ نذرانے چینی لوگوں میں اتحاد وپیوستگی کی ایک قسم بن گئے ہیں۔بہت سے غیر ملکی چینی اور ہم وطن تائیوان،ہانگ کانگ اور مکاؤ سے اس میں شرکت کے لئے آتے ہیں اور ہر کسی کو اس بات کاپتا ہے کہ اس جگہ کا کوئی نعم البدل نہیں ہے جو لوگوں کے دماغ اور دلوں میں اسکے’’بیٹوں اور پوتوں ‘‘کی ہے ۔


ین(yin) کے کھنڈرات اور چینی رسم الخط کا منبع
دنیا بھر کے مراسلاتی نظاموں میں ،چینی رسم الخط مثالی ہے۔ یہ خطوط میں بہت زیادہ اور دلچسپی پیدا کر دیتا ہے ۔
چلیں اب ہم چینی زبا ن کے حروف کے مخرج یعنی ین کھنڈرات کی سیر کو چلتے ہیں۔ین کے یہ کھنڈرات شنگ سلاطین کے دارالحکومت کی باقیات ہیں جو وہ ادھر چھوڑ گئے تھے اور یہ آج بھی صوبہ ہنان کے شہر انیانگ سے 25کلو میڑ دورشمال مغرب میں واقع شی آنٹن (xiaotun) نام کے ایک گاؤں میں موجود ہیں۔چودھویں صدی قبل از مسیح میں شانگ سلاطین کے دسویں بادشاہ پان جنج (pan geng) نے اپنے دارالحکومت کو یان (yan)سے ین(yin) منتقل کر لیا تھا۔تاریخ دان اسے ین شنگ سلطنت سے منسوب کرتے ہیں جو اس وقت سیاست ،معیشت اور ثقافت کا موکز بن گئی تھی۔گیارہویں صدی قبل از مسیح کے دوران ڈی یی (diyi)کا بیٹا اقتدار حاصل کرنے مین کامیاب ہوگیا اور وہ بادشاہ زیو (zhou)بن گیا تھا۔تاریخ کا یہ بدنامِ زمانہ حاکم اپنی حرم ڈیجی(daji)پر لٹو تھا اور اپنے وزیروں رعایا سے طالمانہ سلوک کیا کر تا تھا۔لیکن اس کا یہ سفاکانہ رویہ غداری کا سبب بن گیا تھا۔زیو کا قبیلہ جو آجکل شانشی (shaanxi)کے قریب واقع ہے ۔اسنے لیوڈز(leuds) کے ساتھ اتحاد بنا کر بادشاہ کے خلاف صلیبی جنگیں شروع کردیں اور اسے میویی(muye) میں شکست دے دی ۔لیکن طادزہ بھاگ گیا اور اس نے خود کو لوتائی (lutai) کے چبوترے میں خود کو آگ لگا لی تھی۔اس طرح ین شانگ سلطنت(yin shang dynasty) آٹھ نسلوں ،دس بادشاہوں اور 273 سالہ دورِ حکومت کے بعد اپنے انجام کو پہنچ گئی تھی۔


زیو(zhou) کے ین شنگ سے اقتدار چھیننے کے بعد خوشحال شاہی دارالحکومت کے نواح میں شی آنٹن(xiaotun) آہستہ آہستہ زوال پذیر ہوتا گیا تھا ۔ین شنگ کی ثقافت کو جلا دیا گیا اور وہ ین کے کھنڈرات بن گئے۔
تین ہزار سال گزر جانے کے بعد بھی 19ویں صدی کے آخر پر شی آنٹن(xiaotun) کے کسانون کو کھیتی باڑی کرنے کے دوران اکثر ہڈیوں کے ٹکڑے ملتے تھے ۔جن میں سے کچھ کے اوپر نقاشی ہوئی ہوتی تھی اس لئے ان کو ڈریگن بونز(dragen bones)کہا جاتا تھااور وہ ان کو فار میسزپر ملیریا اور زخموں کے علاج کے کئے بیچ دیا کر تے تھے۔پرانے تاجر ان کو بیجنگ کی فارمیسی پر نایاب دوا کے طور پر بیچتے تھے۔


(جاری ہے ۔ اگلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں)

دنیا میں کہنے کو ہر ملک اپنے ماضی کی شاندار عظمتوں پر ناز کرتا ہے لیکن چین جیسی مثال پر کوئی کم ہی اترتا ہے جس نے اپنے ماضی کو موجودہ دور میں شاندار نظام سے جوڑ رکھااور ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔چین نے آگے بڑھتے ہوئے اپنے ماضی کو کیوں زندہ رکھا ،اس بات کی اہمیت کا اندازہ مشہور چینی موؤخ ڈنگ یانگ کی ہسٹری آف چائنہ پڑھنے سے ہوجاتا ہے۔