آئی فون بنانے والے مزدور موذی مرض میں مبتلا،تحقیقات شروع

آئی فون بنانے والے مزدور موذی مرض میں مبتلا،تحقیقات شروع
آئی فون بنانے والے مزدور موذی مرض میں مبتلا،تحقیقات شروع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(نیوزڈیسک)ایپل کی مصنوعات کا حصول ہر کسی کی خواہش ہے لیکن یہ خبر پڑھ کر ہر کوئی حیرت زدہ ہوگا کہ کمپنی نے اس بات پر تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ وہ انٹرنیشنل شہرت کی حامل فرم جس میں ملین کی تعداد میں آئی فونز بنتے ہیں کئی نوجوان کارکنوں کی موت لیمو کیما کی وجہ سے ہوئی ہے۔ 2010ءسے اب تک 20سال کے 13نوجوانوں میں لیو کیما کے مرض میں مبتلا ہونے کی اطلاع ہے جس میں 5لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایسا اس لئے ہوا کہ آئی فون کے الیکٹریکل پینل کو دھونے کے لئے جس کیمیکل کا استعمال ہوتا ہے وہ اس بیماری کی وجہ سے شن زن کمپنی میں ایک ہفتے میں تقریباً 20لاکھ آئی فون بنائے جاتے ہیں جس کے لئے چین کے 230,000کارکن کام کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق 2007ءمیں آئی فون کی پہلی نمائش سے اب تک یہی کیمیکل استعمال ہو رہا ہے ۔ اس انکشاف کے بعد فرم نے بنزین اور نیکسز نامی کیمیکلز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ تاہم تائیوان میں کئے اس فرم کی انتظامیہ نے سختی سے اس بات کی تردید کی ہے کہ کسی کیمیکل سے ایسی ہی کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے۔ تائیوان میں اس ضمن میں کوئی ایک بھی شہادت نہیں ملی۔ ستم ظفر یہ ہوتی ہے کہ متاثرہ کارکنوں کو نوکریوں سے جواب دے دیا گیا ہے۔ ایسے لوگوں کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ انہیں علاج کے لئے کمپنی کومراعات کا اعلان کرنا چاہیے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ہاتھ پر پلاسٹک کے گلوز اور منہ پر ماسک چڑھا کر آئی فون رکھ دیں جو کہ صریحاً زیادتی ہے۔ مریضوں میں 21سالہ چانگ لیموکیما کی ایڈوانس سٹیج پر ہے کا کہنا ہے کہ اس سال آٹھ میں سے سات کارکنوں کو اس مرض کی تشخیص ہوئی ہے ۔ اس طرح 26سالہ یوں چنگ آج کل اپنے گاﺅں میں زندگی کا آخری لمحہ گزار رہا ہے۔ اسے یہ مرض مارچ 2010ءمیں ہوا تھا اور اس کی اس وقت ماہانہ اجرت 150ڈالر تھی ۔ گویا ان 150ڈالرز کے عوض اس نے اپنی زندگی کا سودا کر دیا۔ اپنی یادداشت کو سمیٹتے ہوئے یولی کہتے ہیں کہ پہلے میں نے جب وہ فیکٹری میں کام پانے گیا تھا تو اسے ایک پائی تھما دی گئی تھی اور کہا گیا کہ اس سے آئی فون کے دس پینل کو دھونا ہے۔ اور مجھے احساس نہ ہوا کہ گویا اس سے میں اپنی زندگی سمیٹ رہا ہوں۔ پھر جب میرے اس مرض کی تشخیص ہوئی تو بتیال بھرتی کیا گیا تو ساری رات سونہ پایا۔ مجھے حیرت تھی کہ دنیا کو حیران کرنے والی کمپنی اپنے ورکرز کی جان سے کس طرح کھیل سکتی ہے۔ ڈاکٹر نے یولی کو یہ بتا کر حیران کر دیا کہ کمپنی کے مالک کا چھوٹا بھائی ٹیری گو بھی اس بیماری کی وجہ سے موت کا شکار ہوا تھا ۔ یولی کی ان دنوں کیمو تھراپی ہو رہی ہے۔ مالک نے صرف اسے اپریل کی تنخواہ دی ہے اور اس کے ساتھی کارکنوں نے اس کے لئے 6ہزار ڈالر جمع ہے اور میڈیکل بھی ادا کیا۔ جبکہ کمپنی کے مالک فوکس نے نوکری کی برخاستی کی چھٹی کے ہمراہ 3ہزار ڈالر کا چیک تھما دیا ۔ دو سال تک یولی کے خاندان کے افراد اس کے لئے چندہ اکٹھا کرکے علاج کرواتے رہے۔مالکان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا قصور نہیں ہے یہ آپ کی بیماری ہے آپ خود ہی نمٹیں۔ اس پر کارکن جمع ہوئے اورفیکٹری کے گیٹ پر دھرنا دیا ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ علاج معالجے کی سہولت باہم فراہم کی جائے۔ ڈاکٹروں نے یولی کے علاج کے طور پر بون پر و ٹرانسپلانٹ کا طریقہ تجویز کیا ہے۔ کارکنوں نے ڈونر تو ڈھونڈ لیا لیکن اس آپریشن کے اخراجات برداشت کرنا ان کے بس کی بات نہیں۔ اس طرح کے حالات میں گھیرا ایک اور ورکر فنگ ہوفنگ ہے۔
چین کے لیبر ایکشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر سوکی چانگ کا کہنا ہے کہ ایک سال میں 13مریضوں کا پایا جانا کسی آئس برگ سے کم نہیں ہے۔ اس پر آئی فون فیکٹری کی انتظامیہ نے یہ موقف اختیار کیا گیا لیکن اس طرح کوئی علامات سامنے نہیں ہیں۔ دیکھیں دولت کے پجاریوں اور استحصال ذدہ مزدوروں کے درمیان زندگی کو لوٹنے اور جینے کی خواہش مقابلہ کب تک جاری رہنا ہے اور کون ہارتا اور کون جیتتا ہے۔یولی کی والدہ مسز چانگ کا کہنا ہے کہ اگر میرے بیٹے کا بون پروٹرانسپلانٹ نہ کرایا گیا تو وہ موت کا شکار ہو جائے گا۔

مزید :

انسانی حقوق -