زنانہ ختنوں کے خلاف برطانیہ میں سخت قانون کی منظوری
لندن (ویب ڈیسک) برطانوی حکومت نے زنانہ ختنوں کے خلاف سخت قانون کی منظوری دیدی جس کے تحت ان والدین کو سزا ہوسکتی ہے جو اپنی بیٹیوں کے جنسی اعضا کو کوٹنا نہیں روکیں گے جبکہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ لڑکیوں کے ختنے اور جبری شادی روکنا جروری ہے، کیمرون نے اس عمل کی روک تھام کیلئے 14 لاکھ پاﺅنڈ کے منصوبے کا اعلان بھی کیا۔
لندن میںجاری ”گرل سمٹ“ میں جبری شادیوں کے خاتمہ پر بھی بات ہوگی، برطانوی حکومت اور یونیسیف کے زیراہتمام کانفرنس میں عالمی سیاستدان اور ملالہ یوسفزئی سمیت حقوق نسواں کیلئے سرگرم شخصیات کررہی ہیں۔ کانفرنس سے قبل برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خواتین کا حق ہے کہ ان کی مرضی کے بغیر ان کی شادی اور ایف جی ایم کرکے زندگی بھر کیلئے انہیں نفسیاتی اور جسمانی طور پر معذور نہ کیا جائے۔ ایسی روایات چاہے کسی معاشرے میں کتنی ہی قدیم کیوں نہ ہوں، وہ برطانیہ سمیت دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کی باپالی کرتی ہیں۔
ملالہ نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کے جنسی اعضاءکاٹنے کیخلاف آواز بلند کریں گی۔ دریں اثناءاس کانفرنس کے موقع پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق زنانکہ ختنہ یا ایف جی ایم (Female Genital Mutilation) کی روایت افریقہ، ایشیاءاور مشرق وسطیٰ میں صدیوں سے جاری ہے جبکہ یورپ اور شمالی امریکہ کے کچھ حصوں میں بھی پائی جاتی ہے، 29 ممالک میں سے 13 کروڑ خواتین کے جنسی اعضا کاٹے جاچکے جبکہ برطانیہ میں ایک لاکھ 37 ہزار لڑکیاں اس عمل کا نشانہ بنیں۔