طالبان مجرمانہ کارروائیوں کے ذریعے فنڈاکٹھا کر رہے ہیں،امریکی میڈیا

طالبان مجرمانہ کارروائیوں کے ذریعے فنڈاکٹھا کر رہے ہیں،امریکی میڈیا
طالبان مجرمانہ کارروائیوں کے ذریعے فنڈاکٹھا کر رہے ہیں،امریکی میڈیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی میڈیانے دعویٰ کیاہے کہ پاکستان میں طالبان کے مختلف دھڑوں میں بٹنے سے اغوا برائے تاوان کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور دہشت گرد اپنی سرگرمیوں کے لئے مجرمانہ کارروائیوں کے ذریعے فنڈز اکھٹے کر رہے ہیں۔امریکی اخبار’’وال اسٹریٹ جرنل ‘‘کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پاکستانی طالبان میں بڑھتی گروہ بندی سے امیر تاجروں اور بااثر شخصیات کے اغوا میں اضافہ ہو ا ہے ۔وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق مختلف دھڑوں میں بٹی تحریک طالبان پاکستان گزشتہ دو سال سے اس طرح کے زیادہ جرائم کر رہی ہے اورعسکریت پسند گروپ اس طرح کی کارروائیوں کے لئے زیادہ فعال ہیں۔متاثرہ خاندان پولیس پر بد اعتمادی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ ہی درج نہیں کراتے بلکہ نجی طور پر اغوا کاروں سے مذاکرات کرکے تاوان اداکرتے ہیں۔سیکورٹی حکام نے خبردار کیا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان کے مضبوط ٹھکانوں کے خلاف فوجی آپریشن سے شہروں میں عسکریت پسندوں کی ایک نئی لہر آئی ہے اور اس کے نتیجے میں مجرمانہ سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ کراچی عسکریت پسندوں کیلئے ایک اہم مالیاتی ذریعے میں تبدیل ہو چکا ہے۔وزیر اعظم نواز شریف نے ستمبر میں کراچی میں سیکورٹی آپریشن اس امید سے شروع کیا کہ ملک کے مالیاتی مرکز اور اہم بندرگاہ میں امن و امان قائم کیا جاسکے لیکن پولیس کے مطابق آپریشن طالبان کی جانب سے اغواء کی کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہاہے۔ کراچی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ فاروق اعوان نے کہا ہے کہ یہ عناصر کنٹرول سے باہر ہیں۔پنجاب پولیس کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ طالبان آمدنی کے ایک حصے کے بدلے اغوا کاروں کے گروہوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں ان کی پناہ گاہوں تک رسائی رکھتے ہیں،کچھ کیسز میں عام جرائم پیشہ افراد مغوی افراد کو طالبان سے منسلک گروہوں کے ہاتھ فروخت کر دیتے ہیں جو متاثرین کے خاندانوں سے بہت زیادہ تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جنوری میں ایک ہائی پروفائل کیس میں طالبان سے منسلک ایک گروپ نے ملتان سے پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکرمعظم کالرو ں کواغوا کر لیا جسے تین ماہ تک کوہاٹ میں رکھا گیا، اس کیس کی تحقیق سے وابستہ دو پولیس حکام کے مطابق اس کے خاندان والوں کی طرف سے50لاکھ روپے(پانچ لاکھ ڈالر) کی ادائیگی کے بعد معظم کالروں کی رہائی ممکن ہو ئی۔تاوان کی اتنی ہی رقم دیگر مغوی کی رہائی میں طالبان کوتاوان میں ادا کی گئی۔طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ا س بات کی تردید کی کہ طالبان اغوا کار گروہوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔