ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن کے حوالے سے رپورٹ گمراہ کن ہے:اعتزاز احسن
جدہ (محمد اکرم اسد) سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن کے حوالے سے پاکستان کے متعلق رپورٹ مکمل طور پر گمراہ کن ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ملک میں کرپشن کم ہوئی ہے۔
مقامی اخبار کو اپنے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے نثری انٹرویوز میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ قومی سطح کے منصوبوں میں انہوں نے کم از کم 4 ارب روپے کی کرپشن کی روک تھام کی جس کی وجہ سے اہم حکومتی عہدیدار ان کے خلاف ہوگئے حتیٰ کہ ان کی وزارت کو سرے سے ختم کردینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مقامی سربراہ عادل گیلانی کو وزیراعظم نے انسداد بدعنوانی کا اپنا مشیر مقرر کرلیا ہے اور جس ادارے کا مقامی سربراہ حکومتی عہدیدار ہو تو وہ اس حکومت کیخلاف منصفانہ تحقیقات کیسے کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں عادل گیلانی کے چہار سو چرچے تھے اور ماضی کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی آنکھوں کا تارا تھے اور اب ان کا نام بھی کرپشن کے واقعات میں بے نقاب کرنے کے حوالے سے سنائی بھی نہیں دیتا۔ ایک سوال پر اعتزاز احسن نے کہا کہ انہوں نے سابق چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک میں کردار اس لئے ادا کیا تھا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد ہی ختم نہ ہوجائے اور یہ عوام کی آواز تھی کہ اس وقت کے فوجی صدر پرویز مشرف کے ہاتھوں برطرف کئے گئے جج صاحبان کو ان کے عہدوں پر بحال کیا جائے۔ مگر اس سے مراد یہ نہیں تھی کہ وہ افتخار چوہدری کے صاحبزادے ڈاکٹر ارسلان چوہدری کی کرپشن میں ان کے معاون و مددگار تھے۔
ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ سابق چیف جسٹس کی گاڑی کے ڈرائیور کا کردار ادا کرتے رہے اس لئے ان کا یہ مؤقف تھا کہ وہ اس وقت کے چیف جسٹس کے روبرو پیش نہیں ہوں گے مگر سابق صدر آصف زرداری کیخلاف مقدمات دوبارہ کھولنے کے لئے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف توہین عدالت کا مقدمہ ایک غیر معمولی واقع تھا، جس میں انہیں اپنے موقف سے انحراف کرنا پڑا کیونکہ ان کے مطابق پاکستان کے صدر کو سوئس مجسٹریٹ کے روبرو بے توقیر کرنا درست اقدام نہ ہوگا مگر یوسف رضا گیلانی کو افتخار چوہدری نے سزا سنادی تھی اور ان کو 5 سال کے لئے نااہل قرار دے دیا تھا۔ حالانہ آئین کے مطابق استثنیٰ تھا جبکہ افتخار چوہدری معمولی واقع پر بھی ازخود کارروائی کا آغاز کردیتے۔