امریکا کا واحد مسلم اکثریت شہر جس نے ریاست کے خلاف بغاوت کا اعلان کردیا، فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا

امریکا کا واحد مسلم اکثریت شہر جس نے ریاست کے خلاف بغاوت کا اعلان کردیا، ...
امریکا کا واحد مسلم اکثریت شہر جس نے ریاست کے خلاف بغاوت کا اعلان کردیا، فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں یوں تو بڑی تعداد میں مسلمان مقیم ہیں مگرایک ایسا شہر ہے جسے سرکاری طور پر مسلم اکثریتی شہر تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ امریکی ریاست مشی گن کا شہر ہیمٹرامک (Hamtramck) ہے۔ اس میں عرب ممالک، بوسنیااور بنگلہ دیش کے تارکین وطن اکثریت سے آباد ہیں۔ یہاں کی 23فیصد آبادی عرب ممالک ، 19فیصد بنگلہ دیش اور 9فیصد بوسنیا و دیگر مسلم ممالک کے باشندوں پر مشتمل ہیں۔ اس شہر کی کل آبادی کا 51فیصد مسلمان ہیں۔ پورے شہر میں پانچ وقت مسجدوں سے اذان کی آواز گونجتی ہے۔
یہ امریکہ کا واحد شہر ہے جو پیرس حملوں کے بعد بھی شامی پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہہ رہا ہے، حالانکہ مشی گن کے گورنر شامی پناہ گزینوں کے اپنی ریاست میں داخلے کے سخت خلاف ہیں مگر یہاں کے مسلمان باشندوں نے اپنے گورنر کا فیصلہ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ اپنے گورنر کی مخالفت کے باوجود ہر آنے والے پناہ گزین کو رہنے کے لیے جگہ اور ضروریات زندگی فراہم کر رہے ہیں۔اب تک شام سے ہجرت کرکے آنے والے 33خاندان اس شہر میں آباد ہو چکے ہیں۔ اس شہر میں انگریزی کے بعد سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان عربی ہے۔ شہر کی کونسل میں بھی مسلمان اراکین کی تعداد غیرمسلموں سے زیادہ ہے۔

مزید جانئے: ایک سوشل میڈیا صارف جس نے سعودی حکومت کو شدید پریشان کردیا، حکومت نے عدالت جانے کا فیصلہ کرلیا کیونکہ۔۔۔
40سالہ شخص ظائر حسین 2012ءمیں اپنی حاملہ بیوی اور 5بچوں کے ہمراہ شام سے ہجرت کرکے اس شہر میں پہنچا تھا۔ ظائر کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کی فوجوں نے سب سے پہلے ہمارے شہر کا محاصرہ کیا تھا، وہ وہاں عام شہریوں پر بمباری کرتے تھے، بشارالاسد کے فوجی گھروں میں گھس کر مردوں کو قتل کر دیتے اور خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے تھے۔ اس صورتحال کے باعث ہم وہاں سے فرار ہو کر اس شہر میں آ پہنچے۔ یہ ہمیں اپنے گھر جیسا لگتا ہے۔ یہاں بہت سے لوگ ہماری ہی زبان(عربی)بولتے ہیں۔ ہمیں یہاں بالکل اجنبیت کا احساس نہیں ہورہا۔