ایٹمی آبدوز پر خدشات بے بنیاد، بھارت نے بحرہند کو ملکیت سمجھا تو لڑائی چھڑ سکتی ہے: چین نے خبردار کردیا

ایٹمی آبدوز پر خدشات بے بنیاد، بھارت نے بحرہند کو ملکیت سمجھا تو لڑائی چھڑ ...
ایٹمی آبدوز پر خدشات بے بنیاد، بھارت نے بحرہند کو ملکیت سمجھا تو لڑائی چھڑ سکتی ہے: چین نے خبردار کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ (خصوصی رپورٹ، اے این این) چین کی فوج نے بھارت کو انتباہ کیا ہے کہ وہ بحر ہند کو اپنی ملکیت نہ سمجھے، اس کے ایسا سمجھنے سے لڑائی چھڑ سکتی ہے، اسی سلسلے میں ایک امریکی دانشور کا خدشہ درست ہے، ایک سینئر فوجی افسر اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ژاؤژی نے بھارتی صحافیوں کے ایک گروپ سے باتیں کرتے ہوئے حال ہی میں چینی آبدوز کے بحرہند سے گزر کر سری لنکا اور پاکستان پہنچنے کے بارے میں بھارت کے خدشات کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا کہ بھارت اور چین کو فوجی اور حکومت سطحوں پر باہمی اعتماد بڑھانے کے لئے تعاون میں اضافہ کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بحر ہند چین اور دیگر ملکوں کے لئے بین الاقوامی تجارت کی غرض سے بہت اہم راستہ ہے، اس لیے چین کے بحری جہازوں اور آبدوزوں کو اس سمندر میں سے گزرنے کا حق حاصل ہے، ادھر چینی وزارت دفاع نے ایٹمی آبدوز کی کراچی آمد پر بھارت کے خدشات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک چین تعلقات کسی دوسرے ملک کی بنیاد پر نہیں،ہمارے کسی بھی ملک کے ساتھ باہمی تعلقات کسی دوسرے کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں،پاکستان اور بھارت باہمی مسائل بات چیت سے حل کریں،چین دونوں ملکوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے،بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات میں پیش رفت پر پاکستان نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔چین کی وزارت دفاع کے ترجمان برائے ایشیائی امور میجر جیانگ بین نے بھارتی صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے فوجی تعلقات بھارت سمیت کسی دوسرے ملک کے لئے خطرہ نہیں، ہمارے تعلقات بھارت کی بنیاد پر نہیں ہیں۔پاکستان اور بھارت کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات ہیں اور اس کا چین کو احساس ہے لیکن پاکستان ہمارا مخلص دوست ملک ہے بھارت کے ساتھ تعلقات میں بھی حالیہ دنوں میں بہتری آئی ہے خاص کر اعلیٰ سطح کی قیادت کے درمیان رابطوں کے بعد چین اور بھارت کے تعلقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ چین کے کسی بھی ایک ملک کے ساتھ تعلقات کسی تیسرے فریق کو پریشان نہیں ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں میجر جیانگ بین نے کہا کہ بھارت کو چینی آبدوز کی کراچی میں موجودگی پر تشویش کی ضرورت نہیں،چین کی بحریہ نے پاکستان کا یہ کوئی پہلاسفر نہیں کیا۔چینی بحریہ نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت،سری لنکا اور بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک کے اس قسم کے سفر کر چکی ہے۔2003میں بھارت کی آبدوز بھی شنگھائی کا سفرکر چکی ہے جب ہم نے مشترکہ مشقوں کا آغاز کیا تھا۔اس کے علاوہ ہماری جنگی آبدوزیں ممبءئی اور کوچی بھی جا چکی ہیں۔انھوں نے کہا کہ بھارت کی قیادت چین کی آبدوز کے دورہ پاکستان سے متعلق آگاہ ہے۔بھارت کی حکومت نے چینی بحریہ کو 2016میں بین الاقوامی فلیٹ میں شرکت کی دعوت بھی دے رکھی ہے۔ترجمان نے کہا کہ چین اور بھارت کے تعلقات میں پیش رفت پر پاکستان بھی تحفظات کو اظہار کر چکا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے اس سے پاکستان متاثر تو نہیں ہو گا۔ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ چین کے کسی ایک ملک کے ساتھ تعلقات سے کوئی دوسرا ملک متاثر نہیں ہوگا اور اس حوالے سے کسی کو بھی فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ اعلیٰ سطح کے رابطوں سے تینوں پڑوسی ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کا راستہ کھلے گا۔جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی معاملے میں اختلاف ہوں چین دونوں کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکے گا۔ چین پختہ یقین رکھتا ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنے مسائل کو پر امن بات چیت کے ذریعے حل کر لیں گے جس سے تینوں ملکوں اور خطے کو فائدہ ہو گا۔انھوں نے کہا کہ اگر کسی موقع پر دونوں ملکوں کو بات چیت میں مشکلات کا سامنا ہو تو چین مدد کے لئے تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست بات چیت ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے،مسائل کو مکمل طور پر حل ہونے میں وقت تو لگے گا لیکن ہمیں امید ہے کہ ہمارے دونوں پڑوسی ملک درست کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

دریں ااثناء بھارتی بحریہ کے نائب سربراہ وائس ایڈمرل پی مروجیسن نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے میری ٹائم تعلقات بھارت کے لئے تشویش کا باعث نہیں، چین کی آبدوز کے کراچی کے سفر پر کوئی پریشانی نہیں، ہم بحر ہند کے علاقے کی بہت باریکی سے مانیٹرنگ کر رہے ہیں ور ایسی تمام سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کے شپ یارڈز میں48 بحری جہاز تعمیر کے مختلف مراحل میں ہیں۔ اس میں ایک طیارہ بردار جہاز، آبدوز اور چھوٹے فاسٹ اٹیک کرافٹ ایف اے سی شامل ہیں۔ اس علاقے میں کوئی بھی ملک اپنے طور پر طیارہ بردار جہاز کی تعمیر کے قابل نہیں ہے۔ انہوں نے اس کی بھی یقین دہانی کرائی کہ بھارتی بحریہ کے پاس ملک کی خود مختاری کے لئے کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کی کافی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی جنگی بحری جہاز کا کسی دوسرے ملک میں جانا بھارت کے لئے فکرمندی کا باعث کیوں ہو۔ فوج اور فضائیہ کے برعکس، تمام ممالک کی بحری افواج ایک سفارتی کردار ادا کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ ہمارے جنگی بحری جہاز دوست ممالک کے پانیوں میں سفر کرتے اور ان کی بندرگاہوں پر جاتے ہیں، تاہم ہم بحر ہند کے علاقے آئی او آر میں تمام ایسی تحریکوں کی نگرانی اور مناسب احتیاطی اقدامات کر رہے ہیں۔جب ان سے پاکستان کی طرف سے بحری صلاحیتوں کو بڑھانے کے منصوبوں کے بارے پوچھا گیا، تو وائس ایڈمرل نے کہا کہ بھارت کسی بھی طرح سے پیچھے نہیں رہے گا۔

کلکتہ کے گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرنگ کا اہم کردار ہے۔ بحریہ بھارت کی معاشی مفادات کی حفاظت کے لئے کوشش کر رہی ہے۔ بحریہ کی ترقی کے لئے فنڈز مختص کیے جارہے ہیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمارے لئے تشویش کی بات نہیں کسی ایک بندرگاہ پر ایک جنگی جہاز کا جانا مسئلہ نہیں۔ ہم بھارت کی سمندری حدود کی دیکھ بھال کرنے کے لئے کافی مضبوط ہیں، مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے، اس کا تجزیہ کرتے رہتے ہیں۔