وہ جگہ جہاں مسلمان لڑکیوں کو صرف 2وقت کی روٹی کے بدلے فروخت کر دیا جاتا ہے
ڈھاکہ(مانیٹرنگ ڈیسک) برمی فوج اور بدھ دہشت گردوں سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی پناہ گزین کیمپوں میں کسمپرسی کی آئے روز نئی داستان سامنے آتی ہے اور لوگوں کی آنکھیں نم کر دیتی ہے۔ اب ان کی مفلوک الحالی کا ایک ایسا انکشاف ہوا ہے کہ سن کر انسان کانپ کر رہ جائے۔
دی گارڈین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ”میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی حالت اس قدر ابتر ہے کہ وہاں لڑکیاں محض دو وقت کی روٹی کے عوض فروخت ہو رہی ہیں اور ان میں انتہائی کم سن لڑکیاں بھی شامل ہیں جن کی عمر 12سال یا اس سے بھی کم ہوتی ہے۔یہ لڑکیاں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے کھانا حاصل کرنے کی خاطر جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے چڑھ رہی ہیں جو انہیں لیجا کر قحبہ خانوں اور دیگر جگہوں پر فروخت کر رہے ہیں۔“
رپورٹ کے مطابق ان لڑکیوں کے والدین خود بھی ان کی زبردستی شادیاں کروا رہے ہیں تاکہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت ملنے والے راشن سے زیادہ کوٹہ حاصل کر سکیں، کیونکہ جب لڑکی کی شادی ہو جاتی ہے تو اس سے والدین کو دو فائدے ہوتے ہیں۔ ایک تو ان کے خاندان میں ایک کھانے والا کم ہو جاتا ہے اور دوسرا اس لڑکی اور اس کے شوہر کو الگ سے کوٹہ مل جاتا ہے۔ایسی ہی ایک لڑکی انورا کا کہنا تھا کہ ”راکھین میں برمی فوج نے ہمارا گاﺅں جلا دیا اور ہم فرار ہو کر یہاں آ ئے۔ یہاں پہنچنے کے چند ہفتے بعد ہی میری زبردستی شادی کروا دی گئی۔ اس وقت میری عمر 14سال تھی اور اب میں ایک بچے کی ماں بن چکی ہوں۔“