ترک صدر نے اسرائیل کے بارے میں ایسی بات کہہ دی جس کی کسی کو بھی توقع نہ تھی، دنیا بھر کے مسلمانوں کو حیران پریشان کر دیا

ترک صدر نے اسرائیل کے بارے میں ایسی بات کہہ دی جس کی کسی کو بھی توقع نہ تھی، ...
ترک صدر نے اسرائیل کے بارے میں ایسی بات کہہ دی جس کی کسی کو بھی توقع نہ تھی، دنیا بھر کے مسلمانوں کو حیران پریشان کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) روس کا جنگی طیارہ گرائے جانے کے بعد سے ترک صدر رجب طیب اردگان مسلسل عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں جگہ بناتے آ رہے ہیں مگر اب کی بار انہوں نے ایک ایسا بیان دے دیا ہے جس کی ان سے کسی کو بھی توقع نہ تھی اوراس سے مسلم دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل کو خطے میں ترکی جیسے ملک کی ضرورت ہے، مگر ہمیں یہ بھی قبول کرنا ہو گا کہ ترکی کو بھی اسرائیل کی ضرورت ہے۔‘‘یہ بات انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جو ترکی کے تمام بڑے اخبارات میں شائع ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر خلوص نیت سے ترکی اور اسرائیل باہمی اقدامات کرتے ہیں تو دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔‘‘
2010ء میں جب اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا تھا اور فلسطینیوں کے باقی دنیا سے رابطے منقطع کر دیئے تھے تب ترکی نے ایک بحری جہاز’’ماوی مرمرا‘‘ پر امداد کا سامان غزہ بھیجا تھا جسے اسرائیل نے تباہ کر دیا۔ اس واقعے پر دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہوگئے اور دونوں نے اپنے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے اور رجب طیب اردگان نے اسرائیل کے ساتھ اس وقت تعلقات معمول پر لانے کے لیے 3شرائط رکھی تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ کا محاصرہ ختم کردے، ماوی مرمرا کے متاثرین کے نقصان کی تلافی کر دے اور واقعے پر معافی مانگ لے تو تعلقات معمول پر آ سکتے ہیں۔
اسرائیل اس پر معافی پہلے ہی مانگ چکا ہے اور زرتلافی کے لیے دونوں ملکوں کے مذاکرات جاری ہیں۔ مگر اسرائیل نے آج تک غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کیا۔ اپنی گفتگومیں رجب طیب اردگان نے محاصرہ ختم کیے جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اسرائیل نے تجویز دی ہے کہ اگر امدادی اشیاء اور تعمیراتی سامان ترکی کے راستے آئے تو اسے غزہ آنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں اسرائیل کے ساتھ ایک تحریری معاہدہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی فریق اس سے منحرف نہ ہو سکے۔‘‘