امریکی بحری بیڑے کی ٹرائن جزیرے میں موجودگی کے خلاف بیجنگ نے اپنے جنگی جہاز بحیرہ جنوبی چین میں روانہ کردئیے
بیجنگ(ڈیلی پاکستان آن لائن) چین نے امریکی بحری بیڑے کی بحیرہ جنوبی چین میں موجودگی کو سنگین سیاسی اور فوجی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے اپنے جنگی جہازوں کو متنازعہ جزیرے کی جانب روانہ کر دیا ہے جہاں سے امریکی بحری بیڑہ گزر رہا ہے۔چینی وزرات خارجہ کے مطابق امریکہ خطہ میں جان بوجھ کر مسئلے پیدا کر رہا ہے‘ حالانکہ چین اور اس کے جنوب مشرق ایشیا میں واقع پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
سینیٹر جان مکین کی قیادت میں امریکہ وفد کا دورہ جنوبی وزیر ستان، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف: آئی ایس پی آر
بی بی سی کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات کر کے بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحری بیڑے کی متنازعہ جزیرے کے قریب موجودگی پر احتجاج کیا ہے۔دونوں رہنماو¿ں کی ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد چین کے سرکاری ٹی وی پر جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا ہے کہ منفی محرکات امریکہ اور چین تعلقات کو متاثر کر رہے ہیں۔دوسری جانب وائٹ ہائوس نے دونوں ملکوں کے صدور کی ٹیلیفون پر بات چیت کی تصدیق کی لیکن بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحری بیڑے سے متعلق کسی بات چیت کا ذکر نہیں کیا۔ وائٹ ہاوس کے مطابق ونوں صدور نے جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔
چین نے ٹریک کے بغیر عام سڑک پر چلنے والی ٹرین متعارف کرادی
واضح رہے کہ امریکی بیڑہ جنوبی بحیرہ چین میں موجود ٹرائٹن جزیرے سے صرف 12 ناٹیکل میل کے فاصلے پر گشت کرتے ہوئے گزر گیا۔اس پرچینی وزارت خارجہ نے امریکی جنگی بیڑے یو ایس ایس سٹیٹ ہیم کے جنوبی بحیرہ چین (ساوتھ چائنا سی) میں متنازع جزیرے کے نہایت قریب سے گزرنے پر شدید مذمت کی ہے۔بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحری بیڑے کی موجودگی اشتعال انگیزی ہے۔