ایرانی ٹریفک پولیس چیف کی ننگے سر والی خواتین ڈرائیور کی گاڑیاں ضبط کرنے کی دھمکی
تہران (آئی این پی) ایران کے دارالحکومت تہران کے ٹریفک پولیس چیف نے خواتین کو ڈرائیونگ کے دوران شرعی پردے اورحجاب کی سختی سے پابندی کی تاکید کرتے ہوئے خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی گاڑیوں کی ضبطی کی دھمکی دیدی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق تہران ٹریفک پولیس چیف جنرل تیمور حسینی نے ایک بیان میں خواتین سے ڈرائیونگ کے دوران شرعی پردے اور حجاب کی سختی سے پابندی کی تاکید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جو خاتون بغیر حجاب کے ڈرائیونگ کرتی پکڑی گئی تو قانون کے مطابق اس کی گاڑی ضبط کرلی جائے گی تاہم قانون میں چونکہ جرمانہ یا کوئی اور سزا نہیں اس لیے وہ گاڑی ضبط کرلیں گے۔جنرل تیمور حسینی کا کہناتھا کہ ضبط شدہ گاڑیوں کی واپسی عدالتی فیصلے کے بعد ہوگی۔ مالکان کو گاڑی کے حصول کیلئے عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا تاہم انہوں نے اس امر کی وضاحت نہیں کہ ضبطی کا یہ عرصہ کتنا ہو گا؟
خیال رہے کہ ایران میں 1979 ء میں برپا ہونے والے انقلاب کے بعد مقامی اور غیر ملکی خواتین کیلئے حجاب کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ 1990ء کے عشرے میں ایران میں خواتین اور لبرل حلقوں کے ہاں لباس کے معاملے میں بتدریج تبدیلی آنے لگی اور خواتین نے حجاب کرنا ترک کر دیا تھا۔ اس پر ایرانی پولیس بھی حرکت میں آئی تھی اور حجاب نہ کرنے والی خواتین کو حجاب کا پابند بنانے کے لے مختلف مہمات بھی چلائیں گئیں۔ ایران میں امیر طبقے کے خواتین اب بھی حجاب کی پابندی کی پرواہ کم ہی کرتی ہیں۔ شمالی تہران کے پوش علاقوں کی رہائشی خواتین ننگے سر اور بعض اوقات نامعقول لباس میں بھی گاڑی چلاتی پائی گئی ہیں۔ پچھلے سوموار کو ایرانی جوڈیشل اتھارٹی کے سربراہ آیت اللہ صادق لاری جانی نے حجاب نہ کرنے کے خواتین کے رحجان پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشادہ اور بڑی شاہراہ پر گاڑی چلاتے ہوئے ایسے لگ رہاہے جگہ جگہ فیشن سلون کھولے گئیہیں۔ یہ صورتحال متعلقہ حکام کی غفلت کا نتیجہ ہے۔