یونان سے پناہ گزینوں کو لے کر پہلی کشتی ترکی پہنچ گئی،136 پناہ گزینوں میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی شامل
انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی یونین کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کے تحت یونان سے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا عمل شروع ہو گیا ہے اور یونان سے پناہ گزینوں کو لے کر پہلی کشتی ترکی پہنچ گئی ہے ،یونان کے جزیرے لیزبوس سے مغربی ترکی کے علاقے دکیلی پہنچنے والے 136 پناہ گزینوں میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے۔
معاہدے کے مطابق ہر اس شامی پناہ گزین جسے ترکی بھیجا جائے گا کی جگہ یورپی یونین اس شامی پناہ گزین کو لے گا جس نے قانونی طور پر درخواست دی ہو۔اب تک ترکی سے جرمنی پہنچنے والے پہلے شامی پناہ گزینوں کی تعداد 16 ہے۔تاہم یونان کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ترکی بھیجے جانے والے پہلے گروپ میں شامی شامل نہیں ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ اس گروپ میں بنگلہ دیش، سری لنکا اور مراکش کے وہ شہری شامل ہیں جنھوں نے پناہ کی درخواست جمع نہیں کروائی تھی۔
پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل پیر کے روز یونان کے جزیرے لیزبوس سے شروع ہوا۔ ترکی کے حکام کے مطابق 500 افراد کی واپسی متوقع ہے۔ ان افراد کو مغربی ترکی کے علاقے ڈی چیلے میں ٹھہرایا جائے گا۔یونان میں پناہ گزینوں کی جانب سے پناہ حاصل کرنے کے حوالے سے مروجہ طریقہ کار کے بارے میں معلومات کی عدم دستیابی کی شکایات سامنے آئی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ انھیں واپس بھیجا جاسکتا ہے۔معاہدے کے تحت یونان پہنچنے والے ان تمام افراد کو ترکی واپس بھجوایا جاسکتا ہے جن کی جانب سے پناہ کی درخواست نہیں دی جائے گی یا جن کی درخواست کو رد کر دیا جائے گا۔