وزیر اعلیٰ فرقہ وارانہ فسادات اور قتل کے بڑے مقدمے کا مرکزی ملزم ہے ،مقدمے کی سماعت میں تاخیر کیوں ؟ہائی کورٹ کا شدید اظہار برہمی، چیف سیکرٹری کو ریکارڈ سمیت 11مئی کو طلب کر لیا

وزیر اعلیٰ فرقہ وارانہ فسادات اور قتل کے بڑے مقدمے کا مرکزی ملزم ہے ،مقدمے کی ...
وزیر اعلیٰ فرقہ وارانہ فسادات اور قتل کے بڑے مقدمے کا مرکزی ملزم ہے ،مقدمے کی سماعت میں تاخیر کیوں ؟ہائی کورٹ کا شدید اظہار برہمی، چیف سیکرٹری کو ریکارڈ سمیت 11مئی کو طلب کر لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

الہ آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے ریکارڈ یافتہ انتہا پسند ہندو وزیر اعلیٰ ادتیہ ناتھ یوگی مشکل میں پڑ گئے،2007ء میں گورکھپور ضلع میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے اہم اور مرکزی نامزد ملزم وزیر اعلیٰ ادتیہ ناتھ یوگی اور دیگر کے خلاف مقدمے میں ہونے والی تاخیر پر الہ آباد ہائی کورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یو پی کے چیف سیکرٹری کو ریکارڈ سمیت11مئی کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ،واضح رہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کے مقدمے کوآگے چلانے کے لئے ریاستی حکومت کی اجازت ضروری ہے۔

بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’انڈیا ٹی وی ‘‘ کے مطابق گورکھپور ضلع میں سال 2007 ء میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملہ میں وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں، الہ آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ کے اراکین جسٹس رمیش سنہا اور جسٹس یوسی شریواستو نے اتر پردیش کی ریاستی حکومت سے فسادات کے نامزد ملزموں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے ملنے والی اجازت میں ہو نے والی تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سکریٹری یو پی کو 11 مئی کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیاہے،عدالت نے چیف سیکرٹری سے کورٹ میں ذاتی حلف نامہ بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے ۔الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم انسانی حقوق کے سرگرم اراکین پرویز اور اسد حیات کی درخواست پر سنایا ۔درخواست گذاروں نے ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ 2007ء میں ہونے والے خون ریز فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات سی بی آئی یا پھر کسی دوسرے آزاد ادارے اور ایجنسی سے کرائی جائے ۔اس سے قبل اس مقدمے کی تفتیش سی بی سی آئی ڈی نے کی تھی جبکہ یوگی ادتیہ ناتھ سمیت تمام ملزموں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ، جس کے تحت درج مقدمات میں ٹرائل شروع کرنے کیلئے ریاستی حکومت کی اجازت ضروری ہوتی ہے۔دوسری طرف کورٹ میں یہ امر بھی زیر بحث ہے کہ اس مقدمے میں ریاستی وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ مرکزی ملزم ہیں تو پھر ان اہم ریاستی شخصیات پر مقدمہ چلانے کی اجازت کون دے گا ؟۔اب اس اہم مقدمے کی اگلی سماعت 11مئی کو ہو گی جس میں مقدمے کی باقاعدہ  سماعت کے حوالے سے اہم فیصلہ متوقع ہے ۔

واضح رہے کہ اتر پردیش کے ضلع گورکھپور میں 2007ء میں ہونے والے ہندو مسلم فرقہ وارانہ فسادات میں کئی قیمتی جانیں چلی گئیں تھیں جبکہ مسلمانوں کو قتل کرنے، انکی املاک جلانے اور درجنوں مسلم نوجوانوں کو شدید زخمی کرنے والے ہندوؤں کی قیادت ادتیہ ناتھ یوگی کر رہے تھے ۔