روس نے ایٹمی جنگ کی تیاری مکمل کرلی، ایٹمی حملے کی صورت میں کیا کیا جائے گا؟ انتہائی حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں

روس نے ایٹمی جنگ کی تیاری مکمل کرلی، ایٹمی حملے کی صورت میں کیا کیا جائے گا؟ ...
روس نے ایٹمی جنگ کی تیاری مکمل کرلی، ایٹمی حملے کی صورت میں کیا کیا جائے گا؟ انتہائی حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) روس اور ترکی کے کشیدہ تعلقات اور شام کی جنگ میں پوری دنیا کے ملوث ہونے کے باعث دنیا میں پہلے ہی تیسری عالمی جنگ کی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں مگر روس سے ایک ایسی خبر آئی ہے جس نے دنیا کو واقعی پریشان کر دیا ہے۔ روس نے تیسری عالمی جنگ کی تیاری واقعی مکمل کر لی ہے اور ممکنہ ایٹمی حملے کی صورت میں متبادل حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت روس ایک ایساطیارہ بنا چکا ہے جسے ”قیامت کا جہاز“ کہا جاتا ہے اور جو فلائنگ جنگی سنٹر کے طور پر کام کرے گا۔ اس کا ایک کامیاب تجربہ کیا جا چکا ہے مگر اسے مکمل طور پر آپریشنل ہونے میں ایک ماہ لگے گا، جبکہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا اصرار ہے کہ اسے آئندہ 15روز میں آپریشنل کیا جائے۔روس نے اسے ”فلائنگ نرو سنٹر“کا نام دیا ہے۔ اس فلائنگ جنگی سنٹر کے لیے روس کی طیارہ ساز کمپنی IIyushinنے ایک خاص طیارہ بنایا ہے جس کا نام IIyushin II-80ہے۔

مزید جانئے: روس کے حملوں سے شام میں داعش کمزور ہو گئی ،بشارالاسد
یہ طیارہ کسی ایٹمی دھماکے کی صورت میں فضاءسے جنگ کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دوران جنگ اس طیارے کے ذریعے روس اپنے فوجیوں کو کسی بھی علاقے میں بحفاظت پہنچا سکتا ہے اور واپس لا سکتا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ”طیارہ ناقابل شکست“ ہے۔ جب ایٹمی دھماکے کے باعث زمینی فوجی اڈے اور کمیونیکیشن سسٹم تباہ ہو جائیں گے ، تب یہ جہاز پرواز شروع کر دے گا اور روسی فوجی حکام اس کے ذریعے پوری جنگ کو کنٹرول کریں گے۔اس میں سینئر جنرنیل، سٹاف آفیسرز کی ایک آپریشنل ٹیم اور جہاز کا تکنیکی عملہ سوار ہو گا۔جہاز میں سوار فوجی قیادت اپنی بری، بحری اور فضائی افواج کو اس سے احکامات جاری کرے گی اور ایٹمی میزائل چلانے کے متعلق ہدایات دے گی۔اس سے قبل دنیا میں صرف امریکہ کے پاس فضائی جنگی کنٹرول سسٹم کا حامل طیارہ موجود ہے اور اسے قیامت کے جہاز کا نام بھی امریکیوں ہی نے دیا ہے۔
قیامت کا جہاز بنانے کی منصوبہ بندی کرنے والی ریسرچ ٹیم کے ڈائریکٹر جنرل الیگزینڈر کومیاکوف کا کہناتھا کہ یہ جہاز ناقابل شکست ہے۔ جب تمام زمینی فوجی تنصیبات تباہ ہو جائیں گی تو یہ جہاز آپریٹ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس جہاز کو ختم کرنا اس لیے بھی ناممکن ہے کہ یہ مسلسل اپنی جگہ تبدیل کرتا رہتا ہے۔اس جہاز کا بنیادی مقصد ایٹمی جنگ کے دوران اپنی افواج کے مابین کمیونی کیشن سسٹم کو بحال رکھنا ہے۔