شوکت مرزائیف88.6فیصد ووٹ لیکر ازبکستان کے نئے صدر منتخب

شوکت مرزائیف88.6فیصد ووٹ لیکر ازبکستان کے نئے صدر منتخب
شوکت مرزائیف88.6فیصد ووٹ لیکر ازبکستان کے نئے صدر منتخب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تاشقند (ڈی این ڈی) ازبکستان کے قائم مقام صدر شوکت مرزائیف 4دسمبر کو منعقدہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں واضح کامیابی کے بعد ملک کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان ازبکستا ن کے مرکزی الیکشن کمیشن کے چیئرمین مرزااولوغ بیگ عبدالسلاموف نے پیر کے روز تاشقند میں پریس کلب میں کیا۔
ازبکستا ن کے مرکزی الیکشن کمیشن کے چیئرمین مرزااولوغ بیگ عبدالسلاموف کے مطابق ازبکستان لبرل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے شوکت مرزائیف نے 88.6فیصد ووٹ حاصل کئے۔
مرزااولوغ بیگ عبدالسلاموف نے کہا کہ کل 21ملین رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 87.73فیصد افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔انہوں نے کہا کہ انتخابات پر امن رہے اور مرکزی الیکشن کمیشن کو انتخابی قوانین کی خلاف وزری سے متعلق کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 1,400بین الاقوامی مبصرین اور صحافیوں نے ازبکستان میں صدارتی انتخابات کو کور کیا۔
واضح رہے کہ ازبکستان کے صدر اسلام کریموف اسٹروک کے باعث رواں برس 2ستمبر کو 79سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے جس کے وجہ سے4دسمبر کو ملک میں قبل ازوقت صدارتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا اور اس مقصد کے لئے ملک بھر میں 9ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے تھے۔ ملک بھر میں انتخابی عمل کی نگرانی کے لئے ازبکستان کے مرکزی الیکشن کمیشن نے ایک نیشنل مانیٹر روم قائم کیا تھا جبکہ ملک کے 14انتخابی اضلاع میں بھی اس مقصد کے لئے مانیٹرنگ رومز قائم کئے گئے تھے۔
شوکت مرزائیف کے علاوہ ڈیمو کریٹک پارٹی آف ازبکستان (ملی تیک لانیشن) کے سرور اوتمراوف ،سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی (عدالت) کے نریمون عمر آف اور پیپلزڈیموکریٹک پارٹی آف ازبکستان کے حاتم جان کیتمنو آف نے بھی صدارتی انتخابات میں حصہ لیا۔
59سالہ شوکت مرزائیف سابق ازبک صدر اسلام کریموف کے دور اقتدار میں 13سال سے زائد عرصے تک بطور وزیر اعظم اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے اور انہیں ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جو کہ اسلام کریموف کے سیاسی فلسفے کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں۔
شوکت مرزائیف نے تاشقند انسٹیٹو ٹ آف اریگیشن اینڈ میلیوریشن سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ۔وہ 1996سے ستمبر 2001تک جیزخ صوبے کے گورنر رہے اور بعد ازاں 2003میں ملک کے وزیر اعظم مقرر ہونے تک سمر قند صوبے کے گورنر رہے۔
شوکت مرزائیف کی بطور نئے ازبک صدر کی کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے بہت سے صحافیوں کا کہنا ہے کہ وہ سمرقند سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمیشہ سے سابق صدر اسلام کریموف کے مضبوط جانشین سمجھے جاتے رہے ہیں۔
ازبکستان کے نئے صدر شوکت مرزائیف انتظامی امور کی سر انجام دہی اور مسائل سے بہتر انداز میں نبر آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ پہلے سے ہی پروسی ممالک بالخصوص کرغستان اور تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوششوں کا آغاز کر چکے ہیں۔