بڑی ایٹمی جنگ کی تیاری؟ روسی صدر پیوٹن نے اپنے دارالحکومت میں جگہ جگہ ایسی چیز بناڈالی کہ امریکیوں کو بے حد پریشان کردیا

بڑی ایٹمی جنگ کی تیاری؟ روسی صدر پیوٹن نے اپنے دارالحکومت میں جگہ جگہ ایسی ...
بڑی ایٹمی جنگ کی تیاری؟ روسی صدر پیوٹن نے اپنے دارالحکومت میں جگہ جگہ ایسی چیز بناڈالی کہ امریکیوں کو بے حد پریشان کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ اور روس کے مابین تعلقات عرصے سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں اور دونوں ایک دوسرے پر برتری لیجانے کے لیے ہمیشہ سے کوششیں کرتے آ رہے ہیں لیکن اب روس نے ایک ایسا اقدام شروع کر دیا ہے جس نے امریکہ کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیوں کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن ماسکو میں کئی زیرزمین بنکر بنوا رہے ہیں جو ایٹمی حملے کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں۔ اس انکشاف سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس خود کو ایٹمی جنگ کے لیے تیار کر رہا ہے۔واشنگٹن فری بیکن کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس کئی سالوں سے یہ بنکر تعمیر کر رہا ہے۔

شمالی کوریا کے پابندی کے باوجود بیلسٹک میزائلوں کے مزید 3تجربے
رپورٹ کے مطابق ایک طرف سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے امریکہ اور روس اپنے ایٹمی ہتھیاروں سے نجات پانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاہم حالیہ سالوں میں روس نے بڑی تعداد میں میزائلوں کی پیداوار شروع کر رکھی ہے اور اب ان بنکرز کے انکشاف نے تصدیق کر دی ہے کہ روس کسی بڑی جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔ رواں سال کے آغاز میں رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ روس ایک ایسے ایٹمی میزائل کے تجربے کی تیاریاں کر رہا ہے جو اتنا جدید ہے کہ نیٹو کے تمام تر دفاعی نظام کو توڑتے ہوئے یورپ کے بہت بڑے حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میزائل کانام آر ایس 28سرمیت (RS-28 Sarmat)ہے۔ اسے شیطان ٹو(Satan 2)کا لقب بھی دیا جاتا ہے۔ اس کی رفتار 7کلومیٹر فی سیکنڈ ہے اور یہ بالخصوص اینٹی میزائل شیلڈز کو چکمہ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ میزائل 40میگاٹن وزنی ایٹم بم لیجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایٹم بم کا یہ وزن امریکہ کے ہیروشیما اور ناگاساکی پر پھینکے گئے ایٹم بموں سے 2ہزار گنا زیادہ ہے۔رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ”یہ میزائل جتنا بڑا ایٹم بم لیجانے کی صلاحیت رکھتا ہے اس سے پورا فرانس تباہ ہو سکتا ہے۔اس میزائل کی رینج 10ہزار کلومیٹر بتائی گئی تھی، جس کا مطلب ہے کہ اس میزائل تجربے کے بعد لندن سمیت یورپ کے دیگرتمام اہم شہر روس کے نشانے پر آ جائیں گے اور وہ امریکہ کے مشرقی اور مغربی حصوں کو بھی نشانہ بنانے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔
پینٹاگون کے سابق نیوکلیئر پالیسی افسر مارک سکنیڈر کا کہنا ہے کہ ”روس ایک بڑی جنگ کی تیاری کر رہا ہے جو ہمارے خیال میں ایٹمی جنگ ہو گی اور اس جنگ میں پہلے روس ایٹمی حملے کرے گا۔ ہم کسی بڑی جنگ کی تیاری کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں، خاص طور پر ایٹمی جنگ کے لیے تو ہم بالکل تیاری نہیں کر رہے۔“ ڈیلی میل کے مطابق ان بنکرز کی کچھ تفصیلات منظرعام پر آئی ہیں لیکن روس کے ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ ”یہ بنکرز نیشنل سکیورٹی کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔“روس نے سرد جنگ کے فوراً بعد بھی ایسے ہی زیرزمین بنکرز بنائے تھے۔ ان میں سے کچھ ماسکو اور کچھ یورال(Ural)کے پہاڑوں میں بنائے گئے تھے۔مبینہ طور پر اب روس اپنی نئی نیوکلیئر ڈیفنس حکمت عملی پر اربوں ڈالرز خرچ کر رہا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس میں سے کچھ رقم امریکہ کی طرف سے ملنے والی امداد میں سے بھی خرچ کی جا رہی ہے۔