’ہمیں اپنے کپڑے اتارنا ہوں گے تاکہ۔۔۔‘ چینی صدر شی جن پنگ نے ایک جملہ ایسا کہہ دیا کہ انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپاہوگیا، لیکن پھر روکنے کیلئے چینی حکومت نے کیا کیا؟ جان کر آپ کی حیرت کی بھی انتہا نہ رہے گی
بیجنگ (نیوز ڈیسک) سیاسی رہنماﺅں کی زندگی بحث مباحثے اور تقاریر میں گزرتی ہے اور ایسے میں عجب بات نہیں کہ کبھی زبان پھسل جائے اور کوئی لفظ یا جملہ غلط ادا ہو جائے۔ کچھ ایسا ہی واقعہ چین میں پیش آیا جہاں صدر شی جن پنگ سے حالیہ جی 20 کانفرنس کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے چھوٹی سی بھول ہو گئی، لیکن مطلب کہاں سے کہاں پہنچ گیا۔
ویب سائٹ VOAنیوز کے مطابق چینی صدرنے بزنس 20 میٹنگ کے دوران خطاب کرتے ہوئے ایک قدیم چینی مقولہ استعمال کیا، جو کچھ یوں ہے ”قیمتیں کم رکھو، سڑکیں ہموار رکھو، اور تجارت و زرعی پالیسی کو فروغ دو۔“ چونکہ چینی زبان میں ”زراعت اور ”لباس اتارنے“ کے لئے استعمال ہونے والے الفاظ کے آخر میں صرف ایک حرف کا ہی فرق ہے لہٰذا چینی صدر غلطی سے زراعت کی بجائے دوسرا لفظ استعمال کر گئے، اور یوں ان کا فقرہ کچھ یوں ہو گیا ”قیمتیں کم رکھو، سڑکیں ہموار رکھو، اور تجارت و لباس اتارنے کو فروغ دو۔“
بھارت نے 50ارب ڈالر ایک ایسے ملک کو دینے کا اعلان کر دیا جس پر امریکہ آگے ہی بہت مہربان ہے
یہ واقعہ سامنے آتے ہی مغربی میڈیا نے بات کا بتنگڑ بنالیا اور طرح طرح کے تبصرے شروع کردئیے، جس کے جواب میں چینی حکام نے انٹرنیٹ سے چینی صدر کے ان الفاظ کا ہی خاتمہ کردیا۔ امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ آپ چینی سوشل میڈیا ویب سائٹ وائبو پر سرچ کریں یا چین کی مشہور میسجنگ سروس وی چیٹ پر، آپ کو چینی صدر کے یہ الفاظ کہیں نہیں ملیں گے۔
اس واقعے کے بعد کچھ بدنیت مغربی نشریاتی ادارے تو اس حد تک پہنچ گئے کہ چینی صدر کی تعلیمی قابلیت پر ہی سوال اٹھانے لگے۔ ان کا کہنا ہے کہ چینی صدر جب مڈل سکول کے طالبعلم تھے تو پڑھائی چھوڑ کر چین کے ثقافتی انقلاب کا حصہ بن گئے۔ بعدازاں انہوں نے یونیورسٹی کی ڈگری تو لے لی لیکن باقاعدہ طور پر تعلیم حاصل نہیں کی۔
دوسری جانب چینی میڈیا ذرائع نے واضح کیا ہے کہ صدر شی جن پنگ ناصرف فلسفیانہ نظریات کے طالبعلم رہے بلکہ انہوں نے سنگہوا یونیورسٹی سے قانون کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کررکھی ہے۔