مجاہدین کے بڑھتے ہوئے حملے بھارت کی فوجی صلاحیت پر سوالیہ نشان ؟ خفیہ اداروں نے ہندوستانی فوجی کیمپوں کی حفاظت ’’تربیت یافتہ کتوں ‘‘ کے سپرد کرنے کی تجویز دے دی

مجاہدین کے بڑھتے ہوئے حملے بھارت کی فوجی صلاحیت پر سوالیہ نشان ؟ خفیہ اداروں ...
مجاہدین کے بڑھتے ہوئے حملے بھارت کی فوجی صلاحیت پر سوالیہ نشان ؟ خفیہ اداروں نے ہندوستانی فوجی کیمپوں کی حفاظت ’’تربیت یافتہ کتوں ‘‘ کے سپرد کرنے کی تجویز دے دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی(خالد شہزاد فاروقی سے) مقبوضہ جموں و کشمیرکے مجاہدین کے بھارتی فوجی کیمپوں پر بڑھتے ہوئے حملوں نے مودی سرکار اور انڈیا کی بزدل فوج کو بوکھلا کے رکھ دیا،فوجی کیمپوں کی نگرانی اور حفاظت کے لئے بھارتی وزارت دفاع اور وزارت داخلہ میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ،جبکہ انڈیا کی پارلیمانی کمیٹی نے بھی ہندوستانی فوج کی صلاحیت پر کئی سوالیہ نشان کھڑے کر دیئے ہیں وزارت دفاع نے فوجی کیمپوں کی حفاظت کے لئے ’’نیم فوجی دستوں ‘‘ کو لگانے کی تجویز جبکہ وزارت داخلہ اور انڈین انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کی بڑی تعداد سرحدوں پر تعینات ہے ،اس لئے فوجی کیمپوں کی حفاظت کے لئے جوانوں کی کمی ہے ،جس کی وجہ سے انڈین فوج اپنے کیمپوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے ،لہذا فوجی کیمپوں کی حفاظت کے لئے ’’تربیت یافتہ کتوں ‘‘کو لگایا جائے ۔

بھارتی نجی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ کے مطابق ہندوستانی فوجی ٹھکانوں پر کشمیری مجاہدین کے بڑھتے ہوئے حملے حکومت کے لئے تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں ، فوجی کیمپوں کی حفاظت کے لئے اہلکاروں کی کمی اور بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ میں ٹھن گئی اور اختلافات شدت اختیار کئے ہوئے ہیں ۔وزارت دفاع بھارتی فوجی کیمپوں کی حفاظت کے لئے ’’نیم فوجی دستوں ‘‘ جبکہ وزارت داخلہ ’’تربیت یافتہ کتوں‘‘کو بھارتی فوجی کیمپوں پر تعینات کرنا چاہتی ہے ۔بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ پہلے پٹھانکوٹ پھر اُڑی اور اس کے بعد نگروٹا کے فوجی کیمپوں پر مجاہدین کے حملوں کی کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ ان فوجی کیمپوں کی نگرانی جتنی محفوظ ہونی چاہئے تھی وہ نہیں تھی اور یہ بات بھارتی فوج بھی مانتی ہے ۔

دوسری طرف داخلی امور کی پارلیمانی کمیٹی نے تسلیم کیا ہے کہ فوجی کیمپوں کی حفاظت کے لئے مطلوبہ تعداد میں نفری نہیں ہے ،سیکیورٹی فورسز کی زیادہ تر نفری لائن آف کنٹرول پر سرحدوں کی نگرانی پر متعین ہے ،جبکہ ہندوستان کی انٹیلی جنس بیورو کا کہنا ہے کہ فوجی کیمپوں کی حفاظت اور نگرانی ’’تربیت یافتہ کتوں ‘‘ کو سونپ دینی چاہئے جبکہ فوجی حکام  کا  آئی بی کی تجویز پر  کہنا ہے کہ اس کے پاس ’’تربیت یافتہ کتوں ‘‘ کی کمی ہے اور انہیں کوشش کے باوجود ’’تربیت یافتہ کتے ‘‘ مل نہیں رہے  جبکہ نئے ’’کتوں ‘‘ کو تربیت دینے میں کافی عرصہ درکار ہے ،لہذا کیمپوں کی حفاظت کے لئے لوکل پولیس اور نیم فوجی دستوں کو ذمہ داری سونپنی چاہئے ۔

فوجی کیمپوں کی حفاظت کے معاملے پر  ہندوستانی وزارت دفاع اور وزارت داخلہ میں خوب ٹھنی ہوئی ہے اور اختلافات میں شدت آ گئی ہے ۔دوسری طرف وزارت دفاع نے فوجی کیمپوں کے حفاظتی امور کے حوالے سے ایک کمیٹی بھی قائم کی ہے جس نے اپنی رپورٹ وزارت میں جمع کرائی ہے جس میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ بھارتی فوجی کیمپوں کے ارد گرد لگی باڑیں اور جھاڑیاں فی الفور کاٹتے ہوئے ہوئے روشنی کا بھر پور انتظام کیا جائے ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے سیکیورٹی اداروں کی حفاظت کے ناقص انتظامات پر پردہ ڈالتے اور اپنی نااہلی چھپاتے ہوئے انڈین وزارت داخلہ نے پارلیمانی کمیٹی کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں ماضی کی طرح ’’رٹی رٹائی کہانی‘‘ بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’نگروٹا حملے ‘‘ کے پیچھے ’’جیش محمد ‘‘ کا ہاتھ تھا اور تینوں دہشت گرد پاکستانی تھے ،ان مارے گئے دہشت گردوں سے ایک چٹ بھی ملی تھی جس پر ’’افضل گرو سکواڈ ‘‘ لکھا ہوا تھا ،بھارتی وزارت داخلہ نے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ نگروٹا حملے میں مارے جانے والے ’’مجاہدین ‘‘ سے ملنے والا اسلحہ جس میں نائٹ ویژن ڈیوائس ‘‘ جی پی ایس سیٹ اور ہتھیار بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حملہ آور پاکستانی تھے ۔بھارتی وزارت دفاع کی پارلیمانی کمیٹی نے ہندوستانی فوج کے کیمپوں پر پے در پے ہونے والے حملوں پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے  کہا ہے  کہ انٹیلی جنس اداروں  کی جانب سے  اطلاعات ملنے کے باوجود اس طرح کے حملے مسلسل  ہو رہے ہیں جو  بھارتی فوج کی’’ صلاحیت ‘‘پر کئی سوالیہ نشان کھڑے   کر رہے ہیں ۔ پارلیمانی کمیٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ آخر فوج اپنے ہی کیمپوں کی حفاظت کیوں نہیں کر پا رہی؟۔