سنگین خطرہ! مغربی ممالک کی فوجیں میدان میں آنے کے بعد پیوٹن نے بھی روسی فوج کو سرحد پر پہنچادیا تاکہ۔۔۔

سنگین خطرہ! مغربی ممالک کی فوجیں میدان میں آنے کے بعد پیوٹن نے بھی روسی فوج کو ...
سنگین خطرہ! مغربی ممالک کی فوجیں میدان میں آنے کے بعد پیوٹن نے بھی روسی فوج کو سرحد پر پہنچادیا تاکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک)نیٹو افواج 1989ءمیں اشتراکیت کے خاتمے کے بعد سے پولینڈ میں تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کر رہی ہیں۔ ان مشقوں میں نیٹو کے 24رکن ممالک کے فوجی شامل ہیں۔ نیٹو کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ان مشقوں کا مقصد روس کی جارحیت کو روکنا اور اس پر دباﺅ بڑھانا ہے مگر اب روس کی طرف سے ایک ایسا اعلان کر دیا گیا ہے جس سے دنیا پر ایک بڑی جنگ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے پولینڈ میں نیٹو افواج کی مشقوں کے جواب میں یوکرین کے بارڈر پربڑی تعداد میں اپنی افواج تعینات کر دی ہیں۔ واضح رہے کہ پولینڈ اور روس کے درمیان یوکرین واقع ہے۔ یوکرین کے ایک طرف نیٹو افواج تاریخی جنگی مشقوں میں مصروف ہیں اور دوسری طرف روسی افواج تعینات کر دی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق روس نے اپنی افواج سرحدی شہر کلنٹسے(Klintsy) میں تعینات کی ہیں۔یہ شہر اس سے قبل روس، یوکرین اور بیلاروس کے درمیان آمدورفت کے دوران ٹرکوں کے اڈے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع کی طرف سے یوکرین کے بارڈر پر فوج تعینات کرنے کا اعتراف نہیں کیا گیا تاہم کلنٹسے کی شہری کونسل کے ڈپٹی چیئرمین اولیگ کلیٹنے کا کہنا ہے کہ ”شہر کے پاس روسی افواج نے ایک جگہ منتخب کر لی ہے اور وہاں روسی فوج کی ایک نئی بنائی گئی ڈویژن تعینات کر دی گئی ہے۔ اب تک ڈویژن کے 240فوجی اس جگہ پر پہنچ چکے ہیں۔

“اولیگ کلیٹنے کا کہنا تھا کہ ”اس میں چھپانے کی کیا بات ہے،وہ آ چکے ہیں۔“روسی صدر کے ترجامن دمترے پیسکوف کا کہنا تھا کہ ”روس اپنے بارڈرز کے نزدیک نیٹو افواج کی موجودگی کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ انہوں نے پولینڈ میں جو جنگی مشقیں شروع کر رکھی ہیں ان سے علاقے میں تحفظ ، امن اور اعتماد کی فضاءقائم نہیں ہو گی بلکہ کشیدگی میں ہی اضافہ ہو گا۔“