دو ہفتوں سے اپنی بہن کو کندھوں پر اٹھا کر چلنے والا روہنگیا بچہ بنگلہ دیش پہنچ گیا، داستان سن کر سب کی آنکھیں بھر آئیں

دو ہفتوں سے اپنی بہن کو کندھوں پر اٹھا کر چلنے والا روہنگیا بچہ بنگلہ دیش ...
دو ہفتوں سے اپنی بہن کو کندھوں پر اٹھا کر چلنے والا روہنگیا بچہ بنگلہ دیش پہنچ گیا، داستان سن کر سب کی آنکھیں بھر آئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ڈھاکہ (ڈیلی پاکستان آن لائن)میانمار میںریاستی مظالم سے تنگ آکر لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں ، ان میں سے ہر مسلمان کی داستان انتہائی المناک اور تکلیف دہ ہے، یہ داستانیں سن کر پتھر دل لوگوں کی آنکھیں بھی چھلک پڑتی ہیں، ایسی ہی ایک داستان سات سالہ یاسر حسین کی ہے جو کہ مسلسل 2ہفتوں تک اپنی چھوٹی بہن کو اٹھا کر چلتا رہا اور بالاخر بنگلہ دیش پہنچ گیا۔

ہماری شادی کی 51ویں سالگرہ کے موقع پر چاہنے والوں کی محبتوں کا شکریہ: اہلیہ دلیپ کمار
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یاسر حسین مسلسل دوہفتوں تک کیچڑ سے بھرے ہوئے راستوں ، برساتی کھائیوں اور گھنے جنگلوں میں اپنی چھوٹی بہن کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر چلتا رہا ، اس دوران مسلسل اس نے اپنی سکول یونیفارم پہنے رکھی، یاسر نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری بہن بہت بھاری ہے اور میرا خیال تھا کہ میں اسے اٹھا کر چل نہیں پاﺅں گا۔
یاسر کی ماں فیروز بیگم کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل اچانک ہمارے گاﺅں پر بلوائیوں نے حملہ کردیا ، سارے گاﺅں سے آگ کے شعلے بلند ہونا شروع ہوگئے اور ہم نے بھاگنے کی کوشش کی مگر اس دوران یاسر کے باپ کو گولی مار کر قتل کردیا گیا، لیکن میں اپنے تین معصوم بیٹوں کے ساتھ بھاگنے میں کامیاب ہوگئے، میں یاسر کی آنٹیوں اوردرجنوں کزنز کے ہمراہ مسلسل چلتے رہے ،

ہمیں چھے دن تک کھانے کو کچھ نہیں ملا اور کئی دن مسلسل چلنے کے بعد ہم دریائے ناف کے کنارے پہنچ گئے، یہاں پر کئی مہاجرین پہلے سے موجود تھے اور ہم ایک بوسید ہ کشتی میں سوار ہوکر بنگلہ دیش پہنچنے میں کامیاب ہوگئے.

لیکن ہمارا یہ سفر یہاں پر اختتام پذیر نہیں ہوا بلکہ ہمیں ایک دن اور پیدل چلنا پڑا۔ اس سارے عرصے میں یاسر نے سبز اور سفید سکول یونیفارم پہن رکھے تھے۔ 

یاسر حسین نے خبر ایجنسی سے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سکول میں سیاہ جوتے اور سیاہ جراب پہن کر رکھتا تھا مگر میانمار سے ہجرت کے وقت میں انہیں وہاں سے لا نہیں پایا ۔ یاسر کا خاندان 2اکتوبر کو بنگلہ دیش میں اپنے ایک رشتہ دار کے ہاں پہنچنے میں کامیاب ہوگیا جبکہ یاسر آج بھی ان تلخ دنوں کو یاد کرکے آبدیدہ ہوجاتا ہے۔