’رات کے اندھیرے میں ہم آئی ایس آئی کی اس عمارت میں داخل ہوگئے اور ساتھ ہی۔۔۔‘ بھارتی فوج نے جھوٹ بولنے کا نیا ریکارڈ قائم کردیا، ہنس ہنس کر پاکستانیوں کے پیٹ میں بل پڑگئے

’رات کے اندھیرے میں ہم آئی ایس آئی کی اس عمارت میں داخل ہوگئے اور ساتھ ...
’رات کے اندھیرے میں ہم آئی ایس آئی کی اس عمارت میں داخل ہوگئے اور ساتھ ہی۔۔۔‘ بھارتی فوج نے جھوٹ بولنے کا نیا ریکارڈ قائم کردیا، ہنس ہنس کر پاکستانیوں کے پیٹ میں بل پڑگئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دلی(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ کو یاد ہے کہ بھارت نے پاکستان میں ایک ’سرجیکل سٹرائیک‘ کی تھی؟ یہ بات سن کر یقیناًآپ کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی ہو گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہنسی مزاح سے بھرپور یہ سلسلہ ابھی اختتام کو نہیں پہنچا کیونکہ بھارتی فوج نے کامیڈی ڈرامے ’سرجیکل سٹرائیک‘ کی نئی قسط جاری کردی ہے۔
تازہ ترین قسط میں ’سرجیکل سٹرائیک‘ ڈرامے کے دوران مشن کی قیادت کرنے والے ایک میجر کا کردار متعارف کروایا گیا ہے، جو کہتا ہے کہ اس کی ٹیم نے بجلی کی رفتار سے سرجیکل سٹرائیک کا مشن سرانجام دیا، اور پھر ساری ٹیم یوں سلیمانی ٹوپیاں پہن کر بھارت کی جانب واپس گئی کہ پاکستانی فوجیوں کے عین سامنے ہوتے ہوئے بھی انہیں نظر نہیں آئی۔
یہ میجر صاحب فرماتے ہیں کہ جب وہ ’سرجیکل سٹرائیک‘ کر کے واپس آرہے تھے تو یہ مشکل ترین مرحلہ تھا کیونکہ دشمن کی گولیاں ان کے کانوں کے قریب سے گزررہی تھیں۔ افسوس کہ اس قسط میں انہوں نے اس راز سے پردہ نہیں اٹھایا کہ ساری گولیاں کانوں کے قریب سے ہی کیوں گزریں، کسی گولی نے انہیں یا ان کی ٹیم کے کسی رکن کو چھونے کے بے ادبی کیوں نہیں کی؟ یقیناًکہانی کے مصنف کو سسپنس بہت پسند ہے، اور شاید کسی اگلی قسط میں اس پراسرار حقیت سے پردہ اٹھے گا۔
سپر ہٹ پیشکش ’سرجیکل سٹرائیک‘ کے یہ نئے اور ’انتہائی حیرتناک انکشافات‘ ایک کتاب "India's Most Fearless: True Stories of Modern Military Heores" کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں، جو عنقریب شائع کی جارہی ہے۔
کہانی کے مرکزی کردار میجر مائیک ٹینگو ہیں، جن کے ’انکشافات‘ واقعی آپ کو ایک حیرتناک دنیا میں لے جاتے ہیں۔ آپ جیسے جیسے تفصیلات پڑھتے جاتے ہیں، اس بات کے قائل ہوتے چلے جاتے ہیں کہ طلسم ہوش ربا کی کہانیاں تو اس مزیدار کہانی کے سامنے کچھ بھی نہیں۔
میجر ٹینگو بتاتے ہیں کہ ’سرجیکل سٹرائیک‘ کیلئے ان یونٹوں سے فوجیوں کو لیا گیا تھا جو اُڑی حملے میں نشانہ بنی تھیں تاکہ وہ اپنے سینے میں بدلے کی سلگتی آگ کو ٹھنڈا کر سکیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان یونٹوں سے لئے گئے فوجیوں پر مشتمل ایک ’گھاتک پلاٹون‘ ترتیب دی گئی، جس نے سرحد پار انٹیلی جنس اور ریکی کا مشن سرانجام دینے کے بعد ’سرجیکل سٹرائیک‘ کی۔
اس حساس مشن کے بارے میں اعلیٰ ترین سطح کے چند لوگوں کو ہی علم تھا۔ اعلیٰ حکومتی شخصیات کو آخری بریفنگ دینے سے قبل تمام معلومات کا بھارتی خفیہ ایجنسی را نے جائزہ لیا۔ اہم ترین مشن کی سربراہی کی اہم ترین ذمہ داری میجر ٹینگو کے سپرد کی گئی۔ اپنی ٹیم کے تمام اہلکاروں کا انتخاب میجر ٹینگو نے خود کیا، جن کی تعداد تقریباً 19 تھی۔
میجر ٹینگو دلچسپ ’انکشافات‘ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ان کی ٹیم نے پاکستانی سرحد کے اندر واقع شدت پسندوں کے ٹھکانوں، جن کی آئی ایس آئی براہ راست سرپرستی اور نگرانی کرتی ہے، پر انتہائی دلیری سے ایک خوفناک حملہ کیا، جو بے حد کامیاب رہا۔ کامیاب مشن کے بعد واپسی کا سفر بہت خطرناک تھا کیونکہ ان کے جوان لائن آف کنٹرول کی جانب بلندی پر واقع اپنے ٹھکانوں کی جانب لوٹ رہے تھے، جبکہ دوسری جانب پاکستانی فوجی چوکیاں بہتر پوزیشن میں تھیں اور بھارتی کمانڈو ان کے سامنے اور عین ان کے نشانے پر تھے ( لیکن اس کے باوجود کسی بھارتی فوجی کو خراش تک نہیں آئی۔)
میجر ٹینگو کا مزید کہنا ہے کہ ان کی ڈیڑھ درجن افراد پر مشتمل ٹیم نے پاکستانی سرحد کے اندر واقع دہشتگردوں کے چار اڈوں میں داخل ہو کر انہیں تباہ کردیا اوروہاں موجود درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ایک گھنٹے تک یہ مشن جاری رہا اور اس کے دوران 38 سے 40 دہشتگرد ہلاک کئے گئے۔(اس موقع پر یقیناًآپ اپنی ہنسی روکنے کی کوشش کر رہے ہوں گے تا کہ مزید پڑھنا جا ری رکھ سکیں۔ بہر حال، یاد رکھیں کہ 19 بھارتی فوجیوں نے پاکستان میں داخل ہو کر چار خفیہ اڈے تباہ کر ڈالے اور 40 دہشت گردوں کو مارڈالا، اور اس ایک گھنٹے کے دوران کوئی انہیں پوچھنے نہیں آیا کہ ’بھائی یہ کیا کر رہے ہو؟‘ )
اب میجر ٹینگو ’کامیاب مشن‘ کے بعد واپسی کا حال بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ واپسی کے دوران 60 میٹر کا علاقہ تو ایسا بھی تھا کہ جس میں بھارتی فوجیوں کے لئے آڑ لینے کو کوئی شے نہ تھی، حتٰی کہ کوئی ننھا منا پودا بھی نہیں، لیکن اس صاف میدان میں بھی وہ رینگتے ہوئے دشمن کی گولیوں کو دھوکہ دے کر بحفاظت واپس پہنچ گئے۔ یعنی گولیاں ان کے آس پاس بارش کی طرح برستی رہیں لیکن ان گولیوں نے کسی بھارتی فوجی کو چھوا تک نہیں۔ ( اوریہ ’کرامت‘ کیسے ممکن ہوئی؟ میجر ٹینگو نے اس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا، لیکن امید ہے کہ وہ آگے کسی موقع پر ضرور بتائیں گے۔ )
تو جناب، قصہ مختصر، دشمن ملک کے اندر گھس کر ایک انتہائی خطرناک مشن مکمل کرنے کے بعد یہ ٹیم گولیوں کی بوچھاڑ میں رینگتی ہوئی بالآخر سورج نکلنے سے قبل صبح ساڑھے 4 بجے واپس لائن آف کنٹرول پر پہنچ گئی، بالکل صحیح سلامت!
(بھارتی فوج کی بہادری کے متعلق دلچسپ لطائف سے بھرپور کتاب شیو اروپ اور راہول سنگھ نے تحریر کی ہے، جبکہ اسے پینگوئن انڈیا نے شائع کیا ہے۔)