’مجھے اغواءکرتے ہی انہیں سخت مایوسی ہوئی کیونکہ۔۔۔‘ 6 سال القاعدہ کی قید میں رہنے کے بعد رہا ہونے والے شخص نے ایسا انکشاف کردیا کہ دنیا دنگ رہ گئی، معاملہ پیسوں کا نہیں تھا بلکہ۔۔۔

’مجھے اغواءکرتے ہی انہیں سخت مایوسی ہوئی کیونکہ۔۔۔‘ 6 سال القاعدہ کی قید ...
’مجھے اغواءکرتے ہی انہیں سخت مایوسی ہوئی کیونکہ۔۔۔‘ 6 سال القاعدہ کی قید میں رہنے کے بعد رہا ہونے والے شخص نے ایسا انکشاف کردیا کہ دنیا دنگ رہ گئی، معاملہ پیسوں کا نہیں تھا بلکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کیپ ٹاﺅن(نیوز ڈیسک) برطانوی شہریت کا حصول پسماندہ ممالک کے عوام کے لئے ایک خواب کی حیثیت رکھتا ہے لیکن جنوبی افریقہ کے ایک شہری کے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات انسان جس چیز کو اپنے لئے نعمت سمجھتا ہے حقیقت میں وہ موت کا پیغام بھی ہو سکتی ہے۔ شدت پسند تنظیم القاعدہ کی قید میں چھ برس گزارنے کے بعد رہا ہونے والے اس شخص کا کہنا ہے کہ ” میں اس بات پر خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کا میں برطانیہ کا شہری نہیں۔ برطانوی شہری ہونا بے حد خطر ناک ہے اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ “

نوجوان لڑکی کا اغواءاور پھر اغواءکار ایک دن اسے شاپنگ کروانے بازار لے گیا جس کے بعد۔۔۔ ایسا واقعہ کہ جان کر آپ کو واقعی چکر آجائیں گے
سٹیفن میکڈاﺅن نامی اس شخص کا کہنا ہے کہ اگر وہ برطانوی شہری ہوتے تو شائد رہا ہونے کی بجائے کب کے مارے جا چکے ہوتے۔ انہیں کچھ دیگر افراد کے ساتھ ٹمبکٹو کے صحراسے اغواءکیا گیا تھا، مگر اغواءکار یہ جان کر سخت مایوس ہوئے کہ وہ برطانوی شہری نہیں تھا۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ انہوں ایک انگریز کو پکڑ لیا تھا لیکن دراصل وہ جنوبی افریقہ کا شہری تھا۔


سٹیفن نے اپنے ساتھ پیش آنے والے ماجرے کا احوال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ” جب انہوں نے مجھے پکڑا تو یقینا انہیں میری شہریت کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔ وہ بہت خوش تھے لیکن جب انہیں پتا چلا کہ میں برطانیہ کا شہری نہیں تو وہ بہت مایوس ہوئے۔ یقینا ان کی خواہش رہی ہو گی کہ میں برطانوی شہری ہوتا کیونکہ ایساہوتا تو یہ ان کے لئے بڑا انعام ہوتا۔ میں انہیں بار بار بتاتا تھا کہ میں برطانوی شہری نہیں ہوں۔ خوش قسمتی سے میرے گھر والے میڈیا میں بات کر رہے تھے اور میں بھی دہشتگردوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ میں برطانوی شہری نہیں ہوں۔ مجھے پتا چلا کہ اغواءکاروں کیلئے انگریزوں کے علاوہ امریکی اور فرانسیسی شہری بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر میں بھی ان ممالک میں سے کسی ایک کا شہری ہوتا تو یقینا مارا گیا ہوتا۔“