کھانے میں کیا ہونا چاہیے؟فرانسیسی اور ایرانی صدر میں ملاقات کھانے کے مینیو پر تنازعہ کی وجہ سے منسوخ کیونکہ۔۔۔
پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کو اخلاقیات کا سبق پڑھانے والے مغرب کی اپنی اقدار کی اصلیت فرانسیسی حکومت کے ایک شرمناک فیصلے سے کھل کر سامنے آگئی ہے۔ جریدے ڈیلی میل کے مطابق فرانس نے اپنے صدر فرانسوا اولاندے اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ظہرانے پر ملاقات محض اس بناءپر منسوخ کردی ہے کہ ایرانی صدر کی طرف سے اصرار کیا گیا تھا کہ انہیں ظہرانے میں ہلال گوشت پیش کیا جائے جبکہ ان کی ٹیبل پر شراب بھی موجود نہ ہو۔
مزید جانئے: شام میں فوجی اڈے پر شدت پسند تنظیم کامحاصرہ ختم،لتاکیہ میں شیلنگ،22افراد ہلاک
فرانس نے ایرانی صدر کی انتہائی جائز درخواست کو رد کرکے ناصرف بین الاقوامی سفارتی روایات کا مذاق اڑایا ہے بلکہ اپنی اخلاقی اقدار کا پول بھی کھول دیا ہے۔ ایرانی صدر کی حلال اشیاءکی درخواست قبول نہ کرتے ہوئے اب یہ ملاقات باقاعدہ طور پر منسوخ کردی گئی ہے۔ فرانسیسی صدارتی محل کے حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی درخواست کے مطابق کھانے تیار کرنا فرانس کی ریپبلکن اقدار کے خلاف تھا۔ فرانس کی طرف سے ظہرانے کی بجائے ناشتے کی پیشکش کی گئی لیکن اسے ایران کی طرف سے غیر مناسب قرار دے کر رد کردیا گیا۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ مغربی طاقتوں کے جوہری معاہدے کے معاملہ پر بھی فرانس نے ایران کے خلاف سخت ترین موقف اختیار کیا تھا۔ ایرانی صدر 16 اور 17 نومبر کو فرانس کا دورہ کریں گے۔ اگرچہ فرانسیسی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ اس فیصلے کا دو طرفہ تعلقات پر اثر نہیں ہوگا تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس نے سفارتکاری کے میدان میں ایک بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔