’اس کے پنجرے کو آگ لگانے سے پہلے اس سے کہا تھا کہ۔۔۔‘ 2 سال قبل اردن کے اس پائلٹ کو جلانے والا داعش کا کارکن منظر عام پر آگیا، ایسا انکشاف کردیا کہ جان کر آپ بھی کانپ اٹھیں

’اس کے پنجرے کو آگ لگانے سے پہلے اس سے کہا تھا کہ۔۔۔‘ 2 سال قبل اردن کے اس ...
’اس کے پنجرے کو آگ لگانے سے پہلے اس سے کہا تھا کہ۔۔۔‘ 2 سال قبل اردن کے اس پائلٹ کو جلانے والا داعش کا کارکن منظر عام پر آگیا، ایسا انکشاف کردیا کہ جان کر آپ بھی کانپ اٹھیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

عمان(مانیٹرنگ ڈیسک) شام و عراق کی شدت پسند تنظیم داعش کی طرف سے 3فروری 2015ءکو اردن کے پائلٹ معاذ الکساسبیح کو پنجرے میں بند کرکے زندہ جلائے جانے کی ویڈیو منظر عام پر لائی گئی جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ العربیہ نے رواں ہفتے ایک ڈاکومنٹری نشر کی ہے جس میں معاذ کو جلانے والے شدت پسندوں میں سے ایک کا انٹرویو بھی شامل ہے۔ اس شدت پسند نے واقعے کے متعلق مزید کچھ ایسے انکشافات کیے ہیں کہ روح لرز جائے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق شدت پسند نے العربیہ کو بتایا کہ ”جب ہم معاذ کو جلانے کے لیے اس جگہ لائے تو اسے علم نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ پنجرے میں بند ہونے تک اسے معلوم نہیں تھا کہ کچھ ہی دیر میں اسے زندہ جلا دیا جائے گا۔ 22سالہ معاذ کو اس حقیقت کا اس وقت علم ہوا جب ایک شدت پسند نے اس پرپٹرول چھڑکنا شروع کیا۔“

چین نے ایسی چیز تیار کرلی کہ جنگ کی صورت میں امریکی فوج کو اپنی جگہ سے ہلنے کا بھی موقع نہ ملے گا اور سب تباہ ہوجائے گا، ایسا تہلکہ خیز انکشاف منظر عام پر کہ امریکی فوج کی ہوائیاں اُڑگئیں
جب سفاک واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آئی، ایسی رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ معاذ کو شدت پسندوں نے نشہ دے رکھا تھا تاکہ وہ آگ لگنے پر چیخ و پکار نہ کر سکے۔ العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے شدت پسند نے مزید بتایا کہ ”ہم نے پنجرے کے گرد چار کیمرے نصب کر رکھے تھے تاکہ معاذ کو جلائے جانے کی ویڈیو مختلف زاوئیوں سے بن سکے۔“ رپورٹ کے مطابق شدت پسندوں نے پنجرے میں بند معاذ پر پٹرول چھڑکنے کے بعد دور تک پٹرول کی ایک لکیر بنائی اور وہاں دور سے ہی اسے آگ دکھا دی جو پٹرول کے ساتھ آگے بڑھتی ہوئی آن کی آن میں پنجرے تک جا پہنچی ۔ معاذ کو آگ کی لپٹوں میں درد کی شدت کے ساتھ اپنے گھٹنوں پر گرا اور پھر جل کر راکھ بن گیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ داعش ویڈیو جاری کرنے سے ایک ماہ قبل معاذ کو قتل کر چکی تھی۔ اس کے باوجود وہ معاذ کے بدلے میں اپنے قیدی چھڑوانے کے لیے مذاکرات کرتی رہی۔