وہ ملک جسے تیل کی گرتی قیمتوں اور دوسرے ملکوں پر چڑھائی کے شوق نے کہیں کا نہ چھوڑا، سب سے بڑا خطرہ!

وہ ملک جسے تیل کی گرتی قیمتوں اور دوسرے ملکوں پر چڑھائی کے شوق نے کہیں کا نہ ...
وہ ملک جسے تیل کی گرتی قیمتوں اور دوسرے ملکوں پر چڑھائی کے شوق نے کہیں کا نہ چھوڑا، سب سے بڑا خطرہ!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو (نیوز ڈیسک) روسی معیشت گزشتہ 15سال سے مشکلات کی شکار چلی آرہی تھی، لیکن گزشتہ سال سے تیل کی قیمت میں غیر معمولی کمی اور اس کے بعد شام میں جنگی کارروائی اور ترکی کے ساتھ کشیدگی جیسے اقدامات نے بالآخر روس کو سب سے بڑے خطرے کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔
روس کے وزیر داخلہ اینٹن سلوا نوو نے اس خطرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گزشتہ روز اپنی حکومت کو خبردار کردیا کہ اگر اخراجات میں بھاری کمی کرتے ہوئے بدلے ہوئے حالات کے مطابق بجٹ سازی نہ کی گئی تو ملک ایک دفعہ پھر 1998ء اور 1999ء جیسے بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔ ان کا اشارہ اس تباہ کن مالی بحران کی طرف تھا کہ جس کے نتیجے میں روسی حکومت کا دیوالیہ نکل گیا اور ملک کی معیشت تباہ ہو گئی۔

مزید جانئے: ’ایک حملے سے امریکا کو صفحہ ہستی سے مٹاسکتے ہیں‘
روسی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ بجٹ کی ضروریات پوری کرنے کے لئے تیل کی قیمت 82 ڈالر فی بیرل ہونا ضروری ہے جبکہ حقیقت میں یہ تقریباً 30 ڈالر فی بیرل تک گرچکی ہے۔ روسی معیشت تیل کی آمدنی پر بھاری انحصار کرتی ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ہونے والی کمی نے روس کے لئے سنگین ترین مسائل پیدا کردئیے ہیں۔
1999ء میں صدر ولادی میر پیوٹن کے برسراقتدار آنے کے بعد سے روسی معیشت مسلسل دباؤ کا شکار تھی، لیکن حالیہ سیاسی و معاشی حالات نے اس ملک کے لئے شدید ترین خطرات پیدا کر دئیے ہیں۔ گزشتہ سال مجموعی معیشت میں 3.7 فیصد کی کمی آئی جبکہ 2016ء میں تیل کی اوسط قیمت 35ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں معیشت مزید دو سے تین فیصد سکڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

مزید جانئے: ’ہم حملہ کریں گے اور بار بار کریں گے۔۔۔‘ سعودی عرب کو سنگین ترین دھمکی مل گئی